یورو کا بحران اور جرمن کردار
9 دسمبر 2010اگرچہ یورپی یونین کو آج کل کئی طرح کے بحرانوں کا سامنا ہے لیکن سردست رکن ممالک کی تمام تر توجہ اپنی کرنسی یورو پر مرکوز ہے۔ یورو گزشتہ کئی مہنیوں سے مشکلات میں ہی گھرا ہوا ہے۔
کئی دہائیوں تک یورپ کے حوالے سے جرمنی کی پالیسیاں بہت محتاط تھیں۔ تب ایسے یورپ کی خواہش نہیں کی جا رہی تھی کہ جس پر جرمنی کی چھاپ ہو بلکہ ایک ایسے جرمنی کے لئے کوششیں کی جا رہی تھیں، جو یورپ کا حصہ ہو۔ جرمنی کی مخصوص تاریخ کی وجہ سے ہر لمحے پر خیال کیا جاتا رہا کہ کسی بھی موڑ پر سامراجیت کا شائبہ تک نہ ہو۔ قومی مفادات کو پس پردہ ڈال دیا گیا تا کہ یورپ کی روح متاثر نہ ہو۔
یورپی یونین کی مشترکہ کرنسی یورو کو جب سے بحران کا سامنا ہوا، صورتحال یکدم تبدیل ہو گئی اور وہ بھی بہت تیزی سے۔ جرمن عوام میں یہ تاثر پیدا ہوا کہ اگر یورپی یونین کے تمام ارکان اسی طرح سے اپنا طرز عمل رکھتے، جیسا کہ جرمنی کا ہے، تو یورو کو کسی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ یعنی تمام ممالک کو اپنے معیشت کو مضبوط رکھنے کے لئے مثبت اقدامات کرنے چاہئیں تھے، محنت سے کام کرنا چاہیے تھا اور تمام معاملات کو سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تھی۔ بہرحال اب جرمن عوام میں یہ تاثر جنم لے رہا ہے کہ جرمنی کو ان ممالک کی مدد کرنا پڑ رہی ہے ، جو اپنے مالی معاملات حل نہیں کر سکتے اور جن کے قابو سے یہ معاملات باہر ہو چکے ہیں۔
یقیناً یہ کوئی آسان کام نہیں ہے۔ جرمنی مصیبت کی گھڑی میں اہم کردار ادا کر چکا ہے۔ اس موقع پر جرمن ذرائع ابلاغ اور متعدد سیاسی حلقے اس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ برلن حکومت کو یورپی سطح پر ایک قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے مالی معاملات کی کڑی نگرانی کی ذمہ داری اپنے ہاتھوں میں لے لینی چاہیے۔ کئی یورپی ممالک کے نمائندوں نے بھی پس پردہ اس تجویز کی حمایت کی ہے۔
کیا واقعی جرمنی کو یورپی سطح پر اپنا نیا کردار ادا کرنا چاہیے؟ اس بات کا انحصار بہت سے مختلف عوامل پر ہے۔ کیا اس کردار کو مثبت انداز میں دیکھا جائے گا؟ اگر جرمنی یہ کردار ادا کرنے پر تیار ہے، تو اسے اس بات کا خوف نہیں ہونا چاہیے کہ اس حوالے سے دیگر ممالک کی جانب سے ناپسندیدگی کا اظہار کیا جائے گا۔ بہرحال اس صورتحال میں درست طرزِ عمل اختیار کرنا آسان نہیں ہے۔ فیصلہ کن بات یہ ہے کہ آیا جرمنی اپنے اثر و رسوخ کو یورپ کے لئے اور یوں اپنے لئے بھی استعمال کر سکتا ہے یا نہیں۔
تبصرہ: کرسٹوف ہازل باخ
ترجمہ: عدنان اسحاق
ادارت: امجد علی