1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورو کا بحران ، ’بینکنگ یونین‘ پر بحث

5 جون 2012

یورو زون کو درپیش مالیاتی بحران کے مستقل اور پائیدار حل کے لیے اقتصادی ماہرین ہر ممکن کوششوں میں مصروف ہیں۔

تصویر: dapd

یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل نے اس تجویز پر اتفاق ظاہر کیا ہے، جس میں یورو کو درپیش بحران کے دیر پا حل کے لیے یورپی بینکوں کی ایک اتھارٹی قائم کرنے کی بات کی گئی ہے۔ یہ اتھارٹی مؤثر نگرانی کے ساتھ مالیاتی نظام کو مربوط طریقے سے کنٹرول کر سکے گی۔

یورو زون میں مالیاتی بحران کے نتیجے میں براعظم یورپ کے ساتھ ساتھ دیگر خطوں میں بھی تحفظات شدید ہوتے جا رہے ہیں۔ اسی تناظر میں دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی سیون کے اقتصادی ماہرین نے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں بھی یورپی بینکوں کی ایک اتھارٹی یا ’بینکنگ یونین‘ کے قیام کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

یورپی بینکوں میں استحکام کے لیے کام کرنے والی اس مجوزہ اتھارٹی کے قیام کا منصوبہ یورپی یونین کی ایگزیکٹیو باڈی یورپی کمیشن نے پیش کیا ہے۔ تاہم جرمنی سمیت یورپ کے دیگر امیر ترین ممالک نے ابتدائی طور پر اس منصوبے پر سرد ردعمل ظاہر کیا تھا، کیونکہ اس نظام کے قیام کے نتیجے میں انہی امیر ممالک کو مالی مشکلات کے شکار یورپی ممالک کے بینکوں کے لیے ممکنہ طور پر سرمایہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔

جرمن چانسلرانگیلا میرکلتصویر: dapd

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یورو بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی بینکوں کو مشکلات سے نکالنے کے لیے مؤثر متبادل راستے موجود ہیں۔ میرکل نے ’بینکنگ یونین‘ کے موضوع پر یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئل باروسو سے ملاقات بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظام یورو کو درپیش فوری مسائل کو حل نہیں کر سکتا تاہم اس سے دیر پا نتائج ضرور اخذ کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ ہم اس موضوع پر بھی بات کریں گے کہ کہاں تک ہم یورپی بینکوں کو نگرانی کے ایک ایسے مخصوص عمل کے تحت لا سکتے ہیں کہ اس میں قومی معاملات زیادہ بڑا کردار ادا نہ کرتے ہوں۔‘‘

اس وقت یورو کرنسی استعمال کرنے والے سترہ ممالک پر مشتمل یورو زون کی مانیٹری اتھارٹی یوروپین سینٹرل بینک ہے تاہم ہر ملک اپنے اپنے بینکوں کی نگرانی کا ذمہ دار خود ہے۔ اس لیے جب معاشی بحران پیدا ہوتا ہے تو ہر ملک کا بینک خود فیصلہ کرتا ہے کہ اسے بیل آؤٹ پیکج کی ضرورت ہے یا نہیں۔ تاہم مجوزہ ’بینکنگ یونین‘ کے قیام کے بعد یہ فیصلہ صرف ملکی بینک اپنے طور پرنہیں کریں گے بلکہ اس میں اس یونین کا کردار بھی اہم ہوگا۔ اسی طرح یہ یونین رکن ممالک کو دیگر مالیاتی معاملات پر مشاروت بھی فراہم کرے گی۔

یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئل باروسوتصویر: Reuters

اس وقت یونان، آئر لینڈ اور پرتگال کو اپنے اپنے مالی معاملات سلجھانے کے لیے مالیاتی امداد درکار ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اسپین کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر بھی تشویش پائی جا رہی ہے۔

یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئل باروسو کے بقول یورپی بینکوں کی مربوط اور مؤثر نگرانی کے لیے ایک نظام کی اشد ضرورت ہے۔ وہ کہتے ہیں،’’ اسی لیے ان مالیاتی مسائل کے پائیدار حل کے لیے یورپی کمیشن کی طرف سے یورپی بینکوں کی ایک یونین کے منصوبے کی حمایت کی جا رہی ہے۔ اس یونین کی مدد سے مالیاتی معاملامات پر نگرانی میں بہتری پیدا ہو سکے گی اور مالی ضمانتوں کو بھی مؤثر بنایا جا سکے گا۔‘‘ انہوں نے زور دیا کہ یورپ کو اپنی کرنسی میں استحکام پیدا کرنے کے لیے ہر اہم قدم اٹھا ہو گا۔

یوروپین سینٹرل بینک کے صدر ماریو درگئی نے بھی خبردار کیا ہے کہ رکن ممالک کی سطح پر مناسب اقدامات اٹھانے کے باعث معاملات بگڑ رہے ہیں۔ انہوں نے بھی زور دیا ہے کہ یورپی سطح پر بینکوں کی ایک ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے۔

(ab/aba(ap)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں