1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'یورو' گزشتہ چار ہفتوں کی بلند ترین قیمت پر

12 اپریل 2010

آج پیر کے روز یورو اپنی قیمت میں گزشتہ چار ہفتوں کے دوران بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ پیر کی صبح ڈالر کے مقابلے میں یورو کی قدر میں ایک فیصد تک اضافہ ہوا، جو دوپہر تک کچھ کمی کے بعد 0.7 فیصد رہ گیا تھا۔

تصویر: EZB

یورو زون کی جانب سے یونان کو قرضے کی فراہمی کے فیصلے کے بعد پیر کے روز یورو کی قدر و قیمت میں بہتری دیکھی جا رہی ہے۔ اس فیصلے کے بعد یونانی اسٹاک مارکیٹ میں بھی تیزی کا رحجان دیکھا جا رہا ہے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یورو زون کی طرف سے یونانی اقتصادی بحران پر قابو پانے کے لئے طے پانے والے اتفاق رائے کو مثبت قرار دیتے ہوئے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ یورپی مرکزی بینک کے سربراہ ژاں کلود تریشے کا کہنا ہے کہ یونان کو دیے جانے والے امدادی پیکج پر یورو زون کے وزرائے خارجہ کا اتفاق ایک مثبت پیش رفت ہے۔ انہوں نے یہ بات فرینکفرٹ میں قائم اس بینک کے ہیڈکوارٹر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یونانی اقتصادی بحران پر قابو پانے کے لئے یورو زون میں طے پانے والے اتفاق رائے کو مثبت قرار دیا۔تصویر: AP

دوسری طرف یونان نے امید ظاہر کی ہے کہ اسے امداد کے طور ملنے والے 30 بلین یورو استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ یورو زون کی طرف سے یونان کو یہ قرضہ پانچ فیصد شرح سود پر مہیا کیا جائے گا، جو کہ اب تک کی گئی تمام مالیاتی پیشکشوں میں سے سب سے کم شرح سود ہے۔ یورو زون کے وزرائے خزانہ کی ایک ویڈیو کانفرنس کے بعد یورو گروپ کے سربراہ ژاں کلود یُنکر نے میڈیا کو بتا یا کہ یونان کو یہ پیشکش اسے درپیش سنگین اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لئے کی گئی ہے۔ ’’ہم نے یونانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سال دوہزار دس کے دوران بجٹ خسارے کو کم کرتے ہوئے پانچ فیصد تک لانے کے لئے تمام ضروری اقدامات پر سختی سے عملدرآمد کرے۔‘‘

یونان کو اگلے مہینے کے اختتام تک ملکی ضروریات کے لئے 11.5 بلین یورو کی اشد ضرورت ہے جبکہ سال رواں کے اختتام تک قرضوں کی ادائیگی اور دیگر مالیاتی ضروریات کے لئے اسے 54 بلین یورو درکار ہوں گے۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں