یورپی اتحاد کی مثالی علامت: ماکروں کی نمائندگی شولس کریں گے
18 دسمبر 2024
یورپی یونین کی جمعرات انیس دسمبر کو برسلز میں ہونے والی سمٹ میں فرانسیسی صدر ماکروں کی نمائندگی جرمن چانسلر شولس کریں گے، جو ماہرین کے مطابق سیاسی طور پر یورپی اتحاد اور جرمن فرانسیسی اتفاق رائے دونوں کی مثالی علامت ہے۔
اشتہار
یہ کہ یورپی یونین کے سربراہان مملکت و حکومت کے بیلجیم کے دارالحکومت میں کل جمعرات کو ہونے والے سربراہی اجلاس میں شریک جرمن چانسلر اولاف شولس اپنے ملک جرمنی کے علاوہ فرانس کی نمائندگی بھی کریں گے، یہ اعلان بدھ کے روز پیرس میں ایلیزے پیلس کہلانے والے صدارتی محل کی طرف سے کیا گیا۔
فرانسیسی مجموعہ جزائر پر ہونے والے شدید تباہی
یورپی یونین کے دو بڑے رکن ممالک کے طور پر ماہرین کی طرف سے جرمنی اور فرانس کو سیاسی اور اقتصادی سطح پر 'یونین کی موٹر‘ بھی کہا جاتا ہے۔
اسی تناظر میں ایلیزے پیلس کی طرف سے کیے گئے اعلان کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں انیس دسمبر کو بحر ہند میں واقع فرانس کے سمندر پار علاقے اور مجموعہ جزائر مایوٹ کا دورہ کر رہے ہوں گے، جسے گزشتہ ویک اینڈ پر آنے والے تباہ کن سمندری طوفان 'شیڈو‘ سے شدید نقصان پہنچا تھا۔
ایمانوئل ماکروں مایوٹ کے دورے کے دوران وہاں ہونے والے وسیع تر نقصانات کا ذاتی طور پر جائزہ لیں گے۔ امدادی کارکنوں کے مطابق اس طوفان کے باعث مایوٹ میں صرف انسانی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد ہی سینکڑوں میں ہو سکتی ہے۔
اس وجہ سے صدر ماکروں کی طرف سے جرمن چانسلر اولاف شولس سے درخواست کی گئی کہ وہ ان کی غیر حاضری میں ان کی نمائندگی بھی کریں۔ ساتھ ہی ماکروں کے دفتر کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ اس طرح کے حالات میں جرمنی اپنے علاوہ فرانس کی نمائندگی بھی کرے، ''یہ ایک مروجہ طریقہ کار ہے۔‘‘
جرمن فرانسیسی تعلقات کی مثالی حیثیت
یہ درست ہے کہ صدر ماکروں اور چانسلر شولس دونوں کو ہی اپنے اپنے ملک میں داخلی سیاسی مسائل اور دباؤ کا سامنا ہے، تاہم جہاں تک بات برلن اور پیرس کے مابین ریاستی سطح کے تعلقات کی ہے، تو ان میں کوئی شبہ نہیں کہ وہ عشروں سے مثالی اور باہمی اعتماد سے بھرپور رہے ہیں۔
برسلز میں ہی آج بدھ کے روز بھی کئی اعلیٰ سطحی ملاقاتیں جاری ہیں، جن میں سے ایک یورپی یونین اور مغربی بلقان کے خطے کے ممالک کی سمٹ بھی ہے۔
اس سمٹ میں فرانسیسی صدر ماکروں حصہ لے رہے ہیں، جس کے بعد وہ آج کی سمٹ کے شرکاء کے اعزاز میں دیے جانے والے عشائیے میں بھی شرکت کریں گے۔ اس کے بعد کل جمعرات کو صدر ماکروں مایوٹ کے دورے پر چلے جائیں گے۔
م م / ش ر (ڈی پی اے، اے ایف پی)
جرمن انتخابات 2025ء: چانسلرشپ کا امیدوار کون کون؟
جرمنی میں تیئیس فرورری کے عام انتخابات سے قبل تمام سرکردہ سیاسی جماعتوں نے سربراہ حکومت کے عہدے یعنی چانسلرشپ کے لیے اپنے امیدواروں کے نام فائنل کر لیے ہیں۔ آئیے ان سیاستدانوں کے پروفائلز کا جائزہ لیں۔
تصویر: Carsten Koall/dpa/picture alliance
اولاف شولس ، ایس پی ڈی (پیدائش: انیس سو اٹھاون)
سوشل ڈیموکریٹ شولس کے پاس کبھی بھی خود اعتمادی کی کمی نہیں رہی، وہ خود کو ایک مؤثر اور باشعور عملیت پسند رہنما کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنی لاء فرم چلائی، اور پھر عشروں پر محیط اپنے سیاسی کیریئر میں ہیمبرگ میں حکومتی عہدوں سمیت وفاقی سطح پر وزیر محنت، وزیر خزانہ اور وفاقی جرمن چانسلر کے اہم ترین عہدوں پر بھی فائز ہوئے۔ لیکن اب انہیں رائے عامہ کے جائزوں میں کم عوامی مقبولیت حاصل ہے۔
تصویر: Carsten Koall/dpa/picture alliance
فریڈرش میرس، سی ڈی یو (پیدائش: انیس سو پچپن)
قدامت پسند میرس گزشتہ نصف صدی میں جرمنی میں چانسلرشپ کے لیے سب سے عمر رسیدہ امیدوار ہیں۔ مغربی جرمنی کے دیہی زاؤرلینڈ سے تعلق رکھنے والے کٹر کیتھولک اور کاروباری امور کے وکیل میرس کے پاس کبھی کوئی عوامی عہدہ نہیں رہا۔ ان کا نجی کمپنیوں میں ملازمت کا ایک طویل کیریئر ہے، جس میں اثاثہ جات کے انتظامات کے حوالے سے دنیا کی سب سے بڑی کارپوریشن، بلیک راک میں ایک عہدے پر فرائض کی انجام دہی بھی شامل ہے۔
تصویر: Ruffer/Caro/picture alliance
رابرٹ ہابیک، گرینز (پیدائش: انیس سو انہتر)
ہابیک اپنے مخصوص ہیئر اسٹائل اور بڑھی ہوئی شیو کے ساتھ عوامی شخصیت دکھائی دیتے ہیں۔ اس عملیت پسند سیاست دان کو اپنی غلطیاں تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں۔ یہ ہابیک ہی تھے، جنہوں نے عوام کے سامنے حکومتی سیاسی فیصلوں کی وضاحت کرنے اور اپنے حکومتی شراکت داروں کے تکبر زدہ تشخص کو ختم کرنے کے لیے سادہ اور دلکش الفاظ تلاش کیے تھے۔ اپنے سیاسی کیریئر کے آغاز سے قبل وہ ایک مصنف، مترجم اور فلسفی رہے ہیں۔
تصویر: appeler/dpa/picture alliance
ایلیس وائیڈل، اے ایف ڈی (پیدائش انیس سو اناسی)
جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ (اے ایف ڈی ) کی شریک چیئر پرسن وائیڈل نے معاشیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی، چین میں کام کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیم حاصل کی اور یورو اور نیٹو کے بارے میں شکوک و شبہات سے کام لیتی ہیں۔ وائیڈل اشتعال انگیزی اور خاص طور پر تارکین وطن کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی کے لیے مشہور ہیں۔
سابق وزیر خزانہ لنڈنر نے سیاسیات کی تعلیم حاصل کی، اپنے چھوٹے سے تشہیری کاروبارکی بنیاد رکھی اور وہ جرمن فضائیہ میں ایک ریزرو افسر بھی ہیں۔ وہ صرف 34 سال کی عمر میں اپنی نیو لبرل فری ڈیموکریٹ پارٹی کے چیئرمین بنے اور ابھی تک اس کے بلامقابلہ رہنما ہیں۔ ان کی شہرت سوشل میڈیا کے ماہر اور اسٹائلش انسان کے طور پر ہے اور وہ اسپورٹس کاروں سے اپنی محبت کے لیے جانے جاتے ہیں۔
تصویر: Hannes P Albert/dpa/picture alliance
سارہ واگن کنیشت، بی ایس ڈبلیو (پیدائش: انیس سو انہتر)
واگن کنیشت لیفٹ پارٹی کی ایک سابقہ سرکردہ شخصیت ہیں۔ وہ اکثر ٹاک شوز میں بطور مہمان شرکت کرتی ہیں اور عوامیت پسندانہ بیان بازی کی ماہر ہیں۔ وہ دوسرے سیاست دانوں کو احمق اور منافق قرار دیتی ہیں۔ وہ قدامت پسند سماجی اور بائیں بازو کی معاشی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ تارکین وطن مخالف پوزیشنوں کی حمایت کرتی ہیں۔ وہ اپنی جماعت ’الائنس سارہ واگن کنیشت‘ پر مکمل غلبہ رکھتی ہیں۔
تصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance
ژان فان آکن، لیفٹ پارٹی (پیدائش: انیس سو اکسٹھ)
فان آکن مغربی جرمنی میں پیدا ہوئے، انہوں نے حیاتیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے اور 2004ء سے 2006ء تک اقوام متحدہ کے لیے حیاتیاتی ہتھیاروں کے انسپکٹر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ وہ 2009 ء سے 2017 ء تک جرمن پارلیمان یا بنڈس ٹاگ میں لیفٹ پارٹی کے قانون ساز بھی رہ چکے ہیں۔ وہ بائیں بازو کی اس جماعت کے شریک چیئرمین بھی رہے ہیں اور آئندہ عام انتخابات میں اپنی پارٹی کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔