یورپ میں ہم جنس پرستوں کی ایسوسی ایشن (آئی ایل جی اے) نے اسی ماہ ہونے والے یورپی انتخابات سے قبل اپنے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ اس ایسوسی ایشن نے اس سلسلے میں ہم جنس پرستوں اور حکام کو تجاویز بھی دی ہیں۔
اشتہار
یورپی معاہدوں اور انسانی حقوق کے منشور میں ہم جنس پرستوں اور ٹرانس جینڈرز کے لیے مساوی حقوق کی بات کی گئی ہے اور جنسی رغبت کی وجہ سے کسی کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے کو ممنوعہ قرار دیا گیا ہے۔
ان معاہدوں کے مطابق یورپی یونین کی تمام اٹھائیس رکن ریاستوں میں ہم جنس پرستوں اور ٹرانس جینڈرز کے ساتھ ساتھ دیگر متاثرہ گروپوں کے لیے زندگی گزارنے کے مواقع یکساں ہونے چاہییں۔ تاہم صورتحال ایسی ہے نہیں۔
ہر سال تیرہ مئی کو ’ہوموفوبیا اور ٹرانسفوبیا‘‘ کے عالمی دن کے موقع پر یورپ میں ہم جنس پرستوں کی ایسوسی ایشن (آئی ایل جی اے) اس حوالے سے ایک دستاویز جاری کرتی ہے، جسے ایک طرح کی سند بھی کہا جاتا ہے۔ رواں برس اس تنظیم کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعداد و شمار یورپی انتخابات کے انتخابی فیصلے کے لیے بھی ایک طرح کے رہنما اصول بن سکتے ہیں۔
جرمنی میں ہم جنس پرستوں کی ایسوسی ایشن نے یورپی انتخابات کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے فری ڈیموکریٹک پارٹی ( ایف ڈی پی) کو منتخب کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس بیان کے مطابق ان کے خیال میں لبرل جماعت ایف ڈی پی ان کے حقوق کے لیے سب سے زیادہ آواز اٹھاتی ہے۔ اس فہرست میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ( ایس پی ڈی) پھر ماحول دوست گرین پارٹی اور آخر میں بائیں بازو کی ڈی لنکے کا نمبر آتا ہے۔
جرمنی میں ہم جنس پرستوں کی ایسوسی ایشن نے قدامت پسند سی ڈی یو اور سی ایس یو کے حوالے سے کوئی بہتر رائے نہیں دی۔ تاہم دائیں بازو کی عوامیت پسند تنظیم اے ایف ڈی کو ہم جنس پرستوں کے لیے خطرناک جماعت قرار دیا ہے۔
یورپی انتخابات سے قبل یورپ میں ہم جنس پرستوں کی ایسوسی ایشن کی ڈائریکٹر ایویلن پاراڈیس نے کہا کہ اس سلسلے میں بات چیت کا یہ بہترین موقع ہے۔
ایشیا میں ’ایل جی بی ٹی‘ کی مساوی حقوق کی جنگ
گذشتہ چند سالوں میں جہاں ایک طرف ایشیائی ممالک میں ایل جی بی ٹی افراد کے حقوق کی صورتحال بہتر ہوئی ہے وہیں ہم جنس پرستوں کو اب بھی وسیع امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
بھارتی قوس قزح تحریک
ستمبر 2018 ء میں ایل جی بی ٹی افراد کے لیے رنگین پرچم لہرائے گئے۔یہ وہی وقت تھا جب بھارتی سپریم کورٹ نے سیکشن 377 کے تحت ہم جنس پرستی کو قانونی حیثیت تو دے دی لیکن ہم جنس پرستوں کی شادیوں نے کا معاملہ ابھی بھی دور کی بات ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Nath
مخنث ملکہ حسن
سن 2019 میں تھائی لینڈ میں ٹرانسجنڈرز کا ایک مقابلہ حُسن منعقد کیا گیا جس میں ایک مخنث ملکہ حسن مقابلہ جیت گئیں۔ تھائی لینڈ میں رواں برس ہونے والے پارلمیانی انتخابات میں ایک مخنث امیداور کے حصہ لینے کی وجہ سے یہ موضوع سیاسی سطح پر بھی زیادہ توجہ حاصل کرتا جا رہا ہے۔ تھائی لینڈ میں ہم جنس پرست ابھی بھی قانونی طور پر شادی نہیں کر سکتے۔
تصویر: Reuters/J. Silva
تائیوان کے پر امید ہم جنس پرست
تائیوان کے ہم جنس پرست سن 2018 میں خاصے پر امید تھے کہ انہیں شادی کی قانونی اجازت مل جائے گی مگر، ان کی امیدیں مٹی میں مل گئیں جب تائیوانی ووٹرز نے ریفرینڈم کے ذریعے اسے نامنظور کر دیا۔
تصویر: Reuters/A. Wang
انڈونیشیا کے ہم جنس پرست
ہم جنس پرستوں اور ٹرانسجینڈر افراد کو انڈونیشیا میں اپنے جنسی رجحان کو چھپانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔اس معاشرے میں ہم جنس پرستی کے خلاف گہرا تعصب پایا جاتا ہے۔یہاں ایل بی جی ٹی کے خلاف مظاہرے اکثر ہوتے ہیں. ایل بی جی ٹی حقوق کی حمایت کرنے والی غیر سرکاری تنظیمیں نفرت اور انتہا پسندی کا شکار ہیں۔
ملائیشیائی وزیر کی جانب سےایل بی جی ٹی کمیونٹی نامنظور
ملائیشیا کے سیاحتی وزیر محمد الدین کیٹاپی سے ایک صحافی نے سوال پوچھا کہ،کیا آنے والے سیاحتی میلے ہم جنس پرستوں کو خوش آمدید کہا جائے گا؟ جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ،’’مجھے نہیں لگتا کہ ہمارا ملک اس کی حمایت میں ہے۔‘‘ جبکہ دیگر وزراء نے بھی حقارت آمیز جوابات دئیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka
آزادی کے انمول لمحات
سنگاپور میں اوپن ایئر میں منعقد ہونے والی گے پریڈ کے شرکاء پوری طرح سے اس ایوونٹ سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔اگرچہ سنگا پور بہت سے اعتبار سے بہت ترقی پسند ہے تاہم یہ جزیرہ نما سٹی اسٹیٹ جنسی معاملات میں نہایت قدامت پسند ہے۔ یہاں ایک ہی جنس سے تعلق رکھنے والے انسانوں کا ایک دوسرے سے رشتہ ہونا نہ صرف جرمانے کی وجہ سے مہنگا پڑ تا ہے بلکہ کبھی کبھی تو یہ جیل تک پہنچا دینے کا سبب بن جاتا ہے۔