1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہیوکرین

اکثریتی یورپی باشندے یوکرین کی فتح کے کم امکانات سے مایوس

21 فروری 2024

ایک حالیہ سروے میں دس فیصد جواب دہندگان کا کہنا تھا کہ یوکرین اب بھی روس کو شکست دے سکتا ہے، جبکہ بیس فیصد کا خیال اس کے برعکس تھا۔

Ukraine | Wolodymyr Selenskyj am Stadtrand von Awdijiwka
تصویر: Zelenskiy/AP /dpa/picture alliance/dpa

یورپی یونین میں شامل ممالک میں کیے گئے ایک حالیہ سروے میں دس فیصد جواب دہندگان کا کہنا تھا ان کو اب بھی یقین ہے کہ روس اور  یوکرین  کے مابین گزشتہ دو سال سے جاری جنگ میں یوکرین روس کو شکست دے سکتا ہے۔

یہ سروے جرمن دارالحکومت برلن میں قائم تھنک ٹینگ 'دی یورپین کونسل آف فارن ریلیشنز' نے کرایا ہے، جس میں 20 فیصد جواب دہندگان کا کہنا تھا کہ انہیں روس کی فتح کی توقع ہے۔

اس سروے میں 37 فیصد جواب دہندگان کا ماننا تھا کہ اس جنگ کا خاتمہ مذاکرات کے ذریعے ہوگا، تاہم اس دوران یوکرینی حکومت اپنے ملک کا ایک بڑا حصہ کھو دے گی۔

یوکرینی علاقے ڈونٹسک کی ایک عمارت پر روس نے اپنا پرچم بھی لہرا دیاتصویر: Russian Defence Ministry/TASS/dpa/picture alliance

اس وقت روس یوکرین کے تقریبا بیس فیصد حصے پر قابض ہے اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یوکرین کے کئی اور علاقوں کو روس  کا حصہ قرار دے چکا ہے۔

اس حالیہ سروے کے 41 فیصد۔، یعنی نصف سے بھی کم شرکاء کی رائے میں یورپ کو یوکرین پر روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے زور دینا چاہیے۔

روسی فوجیوں کی بیویوں کا احتجاج ماسکو پہنچ گیا

03:24

This browser does not support the video element.

اس سروے میں جرمنی فرانس، پولینڈ اور سویڈن سمیت 12 یورپی ممالک کے 17,000 سے زائد بالغ باشندوں نے حصہ لیا۔

یوکرین تقریباً دو سال سے روس کے خلاف اپنا دفاع کر رہا ہے اور اب جب کے مغربی سپورٹ رُک گیا ہے، کییف کو میدان جنگ میں مشکل کا سامنا ہے۔ اس دوران امریکہ میں ایک سیاسی تنازعے کے باعث واشنگٹن کی جانب سے یوکرین کے لیے ایک مالی امددای پیکج کے حوالے سے بھی ہفتوں سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

میونخ سکیورٹی کانفرنس میں یوکرین کے حامیوں کا احتجاجتصویر: Johannes Simon/Getty Images

دریں اثناء جرمن حکومت نے بھی ابھی تک یوکرین کو ٹاورس کروز میزائل فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر نہیں کی ہے، جبکہ کییف اس میزائل کا بارہا مطالبہ کر چکا ہے۔

ECFR کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ،''ولادیمیر پوٹن مغرب کی جنگی تھکاوٹ پر انحصار کیے  ہوئے یوکرین  کے ساتھ جنگ میں روس کی فتح کی امید لگائے بیٹھے  ہیں۔‘‘

ک م/ م ا(ڈی پی اے)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں