یورپی سربراہی کانفرنس، میرکل پر عزم
15 دسمبر 2010برسلز میں ہونے والے اس اجلاس کی تیاریاں بڑی زور و شور سے جاری ہیں۔ اسی ہفتے منگل کے روز یورپی وزرائے خارجہ کا ایک اجلاس ہوا، جس میں یورو کو درپیش مسائل اور یورپی معاہدے میں ممکنہ تبدیلی جیسے موضوعات پر غور کیا گیا۔ آج جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی یورپی یونین کو زیادہ سے زیادہ مظبوط بنانے کی بات کی ہے۔
چانسلر میرکل نے وفاقی جرمن پارلمیان سے خطاب کرتے ہوئے یوروکرنسی کے بحران سے نمنٹنے کے لئے اپنی حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا دفاع کیا۔ اپنے حکومتی بیان میں میرکل نے یورو کو مستحکم کرنے کے لئے نو نکاتی ایک پروگرام پیش کیا۔ ان میں سے ایک نکتہ یہ بھی ہےکہ مالی مشکلات میں گہرے یورپی یونین کے رکن ممالک کی ہنگامی امداد صرف’ آخری حربے‘ کے طور پر کی جائے گی۔ میرکل کا کہنا تھا ’’ ہم یہ سب کچھ کیوں کر رہے ہیں، اس کی وجہ کچھ اور ہے۔ یہ ہے یورپی اتحاد کا امن و آزادی کا شاندار تصور۔ اور یہی چیز ہے، جسے میں اپنی ذاتی ذمہ داری بھی خیال کرتی ہوں‘‘۔
انگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ جرمنی یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہے اور اسی وجہ سے وہ اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے لے رہا ہے۔ وہ یورپی سربراہی کانفرنس سے امید کرتی ہیں کہ اس میں ایک واضح اور مکمل لائحہ عمل پر اتفاق ہو جائے گا۔ ساتھ ہی اگراس عمل میں نجی بینکوں کو شامل کرنے کی بات کی گئی تو وہ اس کی بھی حمایت کریں گی۔ اپوزیشن جماعتیں چانسلر میرکل پر تنقید کر رہی ہیں کہ انہوں نے اس بحران سے نمنٹنے کے لئے سنجیدگی سے اقدامات نہیں کئے۔
یورپی یونین کے27 رکن ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت سولہ اور سترہ تاریخ کو برسلز میں جمع ہونگے۔ اس بات چیت میں غور کیا جائے گا کہ یورو کی قدر میں ہونے والی مسلسل کمی بیشی پر کس طرح سے قابو پایا جائے اور اسے کس طرح مستحکم رکھا جائے۔ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں یورو بونڈز کا معاملہ بھی زیر بحث آئے گا۔ جرمن چانسلر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہو گا۔
عالمی مالیاتی بحران کی وجہ سے یورپی یونین ابھی تک یورو کی قدر مستحکم رکھنے کے حوالے سے کوئی موثر منصوبہ نہیں بنا سکی ہے۔ اس ضمن میں کئی اقدامات کئے گئے لیکن ان سب کا وقتی طورپر ہی فائدہ ہوا۔ یورپی یونین میں طے کئے گئے ضوابط کے مطابق یورو زون میں شامل کسی بھی ملک کو اگر مالی بحران کا سامنا ہو اور ساتھ ہی وہ رقم واپس لوٹانے کی پوزیشن میں بھی ہو، تو اسے فوری طور پر بچتی پروگرام شروع کرنا ہوں گے۔ جواب میں یورو زون کے دیگر ممالک اور عالمی مالیاتی ادارہ اس کی مدد کریں گے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : کشور مصطفی