یورپی سرحدی حفاظتی ایجنسی میں جلد توسیع ناگزیر، یُنکر
3 جولائی 2018
یورپی کمیشن کے سربراہ ژاں کلود یُنکر نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں ہوئے بلاک کی بیرونی سرحدوں کی حفاظت کے ليے معاہدے پر عمل درآمد جلد از جلد ہونا چاہيے۔
اشتہار
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہ بات یُنکر نے آج یورپی پارلیمان سے ایک خطاب میں کہی ہے۔ یورپی کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس سلسلے ميں یورپی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس میں سن 2020 تک مزید دس ہزار اہلکاروں کی بھرتی کے علاوہ اسے اضافی ہوائی اور بحری جہازوں اور زمینی ٹرانسپورٹ سے لیس کرنا بھی شامل ہے۔
یُنکر کا کہنا تھا کہ اس کام کو آئندہ کچھ دنوں یا ہفتوں میں ہو جانا چاہیے۔
یورپی کمیشن کی جانب سے یورپی یونین ممالک کی بیرونی سرحدوں کی مشترکہ حفاظت کی تجویز سن 2008 میں بھی پیش کی جا چکی ہے اور سن 2013 ، 2015 میں بھی۔ ان تجاویز کو یورپی پارلیمان کے سامنے رکھا گیا ہے۔ تاہم ماضی میں ايسے چند ايک ممالک و خطے اس تجویز کی مخالفت کرتے آئے ہيں، جہاں جرمن زبان بولی جاتی ہے۔
یُنکر کا کہنا تھا کہ اگر ان تجاویز پر پہلے سے عمل کر لیا جاتا تو بہت سے مسائل سے بچا جا سکتا تھا۔
گزشتہ ہفتے برسلز میں ہوئے یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں تمام اٹھائیس ریاستوں نے غیر قانونی مہاجرت سے بچنے کے لیے یورپی بلاک کی بیرونی سرحدوں کی حفاظت کو ترجیح قرار دیتے ہوئے فرنٹیکس کی توسیع پر اتفاق کیا۔ اس سے قبل یورپی کمیشن فرنٹیکس میں مزید دس ہزار اہلکاروں کی تعیناتی سن 2027 تک کرنا چاہتا تھا تاہم اب یہ توسیع اٹھارہ ماہ میں کرنی ہو گی۔
دوسری جانب یورپی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس کے سربراہ فابریس لیگیری کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے یورپی یونین کے سربراہی اجلاس ميں ہونے والی پيش رفت فیصلہ کن موڑ ہے۔ یہ بات انہوں نے فرانسیسی ٹی وی ’سی نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہی۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین نے ہمیشہ انسانی بنیادوں پر مدد کو ترجیح دی ہے، اس بات کو نظر انداز کرتے ہوئے کہ انسانی اسمگلر اور جرائم پیشہ افراد اس بات کا فائدہ کیسے اٹھاتے ہیں۔
ص ح / ع س / ڈی پی اے
یورپی یونین میں کونسا ملک کب شامل ہوا؟
سن 1957ء میں مغربی یورپ کے صرف چھ ممالک یورپی یونین میں شامل تھے۔ اس کے بعد مزید 22 ممالک اس بلاک میں شامل ہوئے۔ ڈی ڈبلیو کی طرف سے یورپی یونین کے ماضی اور حال پر ایک نظر۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Diezins
سن1957ء: نئے یورپ کی بنیاد
جرمنی، فرانس، اٹلی، بیلجیم، ہالینڈ اور لکسمبرگ نے پچیس مارچ 1957ء کو یورپی یونین کی بنیاد رکھتے ہوئے روم معاہدے پر دستخط کیے۔ یورپین اکنامک کمیونٹی ( ای سی سی) نے اندرونی اور بیرونی تجارت کو وسعت دینے کا عہد کیا۔ اس وقت ای سی سی اور یورپ کی دو دیگر تنظیموں کے اتحاد کو یورپین کمیونیٹیز (ای سی) کا نام دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images
سن 1973ء: برطانیہ، آئرلینڈ اور ڈنمارک
برطانیہ شروع میں تو یورپی یونین کا حصہ بننے سے گریز کرتا رہا لیکن ساٹھ کی دہائی میں اس نے اپنے ارادے تبدیل کرنا شروع کر دیے تھے۔ فرانس کی شدید مخالفت کی وجہ سے شمولیت کے لیے اس کی پہلی دو کوششیں ناکام رہی تھیں۔ لیکن 1973ء میں برطانیہ کے ساتھ ساتھ آئرلینڈ اور ڈنمارک بھی اس بلاک کا حصہ بن گئے۔ تاہم برطانوی عوام نے اس کی منظوری 1975ء میں ایک ریفرنڈم کے ذریعے دی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Lipchitz
سن1981ء: یونان
چھ سالہ مذاکرات کے بعد یونان ای سی کا دسواں رکن ملک بن گیا۔ سن 1974ء میں فوجی ڈکٹیٹر شپ کے خاتمے کے بعد ہی یونان نے اس بلاک میں شمولیت کی درخواست دے دی تھی۔ یونان کی اس یونین میں شمولیت متنازعہ تھی کیوں کہ یہ ملک غریب تھا اور باقی ملکوں کو اس حوالے سے تحفظات تھے۔
تصویر: Getty Images/C. Furlong
سن 1986ء: اسپین اور پرتگال
یونان کے پانچ برس بعد اسپین اور پرتگال بھی یونین میں شامل ہو گئے۔ ان کی حالت بھی یونان کی طرح ہی تھی اور یہ بھی جمہوریت کے دور میں نئے نئے داخل ہوئے تھے۔ اسپین میں جمہوری تبدیلی سابق ڈکٹیٹر فرنسیسکو فرانکو کی 1975ء میں وفات کے بعد آئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/G. Silva
سن 1995ء: آسٹریا، سویڈن اور فن لینڈ
سن انیس سو بانوے میں ای سی بلاک کے رکن ممالک نے ایک نئے معاہدے پر دستخط کیے اور موجودہ دور کی یورپی یونین (ای یو) کی شکل سامنے آئی۔ اس کے بعد سب سے پہلے اس تنظیم میں آسٹریا، سویڈن اور فن لینڈ شامل ہوئے۔ یہ تمام رکن ممالک سرد جنگ کے دوران سرکاری طور پر غیرجانبدار تھے اور نیٹو کے رکن بھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Bry
سن2004ء: 10 مشرقی یورپی ممالک
یہ یورپی یونین میں سب سے بڑی وسعت تھی۔ ایک ساتھ دس ممالک یورپی یونین کا حصہ بنے۔ ان ممالک میں چیک ریپبلک، ایسٹونیا، قبرص، لیٹویا، لیتھوانیا، ہنگری، مالٹا، پولینڈ، سلوواکیا اور سلووینیا شامل تھے۔ دو عشرے قبل کمیونزم کے زوال کے بعد ان تمام ممالک کے لیے جمہوریت نئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سن 2007ء: رومانیہ اور بلغاریہ
رومانیہ اور بلغاریہ نے یورپی یونین میں شمولیت کا منصوبہ سن دو ہزار چار میں بنایا تھا۔ لیکن عدالتی اور سیاسی اصلاحات میں تاخیر کی وجہ سے انہیں اس بلاک میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ ان دونوں ملکوں کو غریب اور بدعنوان ترین قرار دیا جاتا تھا لیکن بعد ازاں اصلاحات کے بعد انہیں بھی یورپی یونین میں شامل کر لیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Donev
سن 2013ء: کروشیا
یورپی یونین کو آخری وسعت کروشیا کو اس بلاک میں شامل کرتے ہوئے دی گئی۔ سلووینیا کے بعد یہ دوسرا چھوٹا ترین ملک تھا، جو نوے کی دہائی میں یوگوسلاویا کی خونریز جنگ کے بعد یورپی یونین کا حصہ بنا۔ مونٹی نیگرو اور سربیا بھی یوگوسلاویا کا حصہ تھے اور یہ بھی یونین میں شمولیت کے لیے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسی طرح مقدونیا اور البانیا کی قسمت کا فیصلہ بھی جلد ہی کیا جائے گا۔