1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی فٹ بال چیمپئن شپ کا پہلا سیمی فائنل: جرمنی بمقابلہ ترکی

25 جون 2008

آج کھیلے جانے والے سیمی فائنل میچ میں جرمنی اور ترکی کی فٹ بال ٹیمیں یقینناً شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتےہوئے فٹ بال کھیل کے جذبےکو ایک تازگی مہیا کریں گے۔

سوئٹزر لینڈ کے شہر بازل کا سینٹ جیکب سٹیڈیم جہاں یورپی فٹ بال چیمپئن شپ کا پہلا سیمی فائنل جرمنی اور ترکی کے درمیان کھیلا جا رہا ہے۔تصویر: AP

جرمنی اور ترکی کے درمیان سوئٹزر لینڈ کے شہر بازل میں کھیلے جانے والے سیمی فائنل کے نتیجے پر یہاں جرمنی میں جرمن اور ترک آباد کار تناؤ کا شکار ہیں۔ ایسے امکانات بہت کم ہیں کہ ترکی کے ہارنے کے بعدمختلف مقامات پر کوئی ہنگامہ ہو یا جرمن فٹ بال ٹیم کے جیتنے کی خوشی میں جرمن باشندے ترکوں پر آوازے کسیں یا اُنہیں نشانہ بنائیں۔ اِس صورت حال سے قطع نظر سبھی ٹینس ہیں۔

ترک گول کیپر Rustu Recber اب تک ایک سو سترہ میچوں اپنے ملک کی نمائندگی کرنےکا اعزازا رکھتےہیں۔ وہ ٹورنامنٹ کے سب سے بڑی عمر کےکھلاڑی ہیں۔ اُن کی عمر پینتیس سال ہے۔تصویر: picture-alliance/dpa

ترکی کھلاڑیوں کے زخمی اور زرد کارڈ کے تناظر میں معطلی پر بھی ترک شائقین قدرے متفکر دکھائی دیتے ہیں۔ اکثر کا کہنا ہے کہ ترک فٹ بال ٹیم پہلی بار کسی بین الاقوامی ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل مرحلے تک پہنچی ہے اور یہی بہت ہے، اِس سے زیادہ معجزہ ہو سکتا ہے۔

ترک کھلاڑی Hamit Altintop ( سرخ یونی فارم میں دائیں جانب) اب اپنی ٹیم کا مرکزِ نگاہ ہیں۔ اُن کا کھیل اہمیت کا حامل ہو سکتا ہے۔تصویر: picture-alliance / dpa

ترکی قومی فٹ بال ٹیم کے کوچ اور میدان میں اُترنے والےکھلاڑی بھی خاصے دباؤ میں ہیں کیونکہ انجریز اور زرد کارڈ کی وجہ سے کُل نو کھلاڑی سیمی فائنل میں کھیلنے سے محروم ہیں۔ ترک کوچ کا کہنا ہے کہ کچھ انجری کے شکار کھلاڑی محدود وقت کے لئے میدان اتارنے کا خطرہ لینے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔ ترک کوچ کے مطابق ایسے میں ایک نیا کیپر ٹیم میں شامل کیا جا سکتا ہےکیونکہ کھلاڑیوں کی دستیابی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ترکی کےہونہار کھلاڑی نہاد اپنی ران کی چوٹ کے باعث ٹورنامنٹ سے باہر ہو چکے ہیں۔

جرمن فٹ بال ٹیم کے کپتان مشائیل بالاکتصویر: AP

دوسری طرف جرمن فٹ بال ٹیم کےکپتان مشائیل بالاک نےکہا ہے کہ وہ ترکی کےخلاف سیمی فائنل کو آسان نہیں سمجھ رہے اور میج کے دوران سخت مزاحمت کا سامنا ہو سکتا ہے۔

جرمن فٹ بال ٹیم کےکوچ میچ کےدورانتصویر: AP

جرمن قومی کوچ ژوآخیم لُوئیو نے امکان ظاہر کیا ہے کہ مڈ فیلڈر ٹورسٹن فرنگز اپنی پسلی کی شدید جوٹ کے باوجود سیمی فائنل کھیل سکتے ہیں۔ اِس سلسلے میں فرنگز نے پریکٹس شروع کردی ہے۔

جرمن فٹ بال ٹیم کے مڈ فیلڈر ٹورسٹن فرنگزتصویر: AP

جرمنی کی جانب سے فارورڈ کھلاڑیوں کلوزے اور پوڈولسکی کاموومنٹس ترک گول کیپر کے لئے پریشانی

پیدا کرسکتی ہیں۔

جرمن فٹ بال ٹیم کے فارورڈ کھلاڑی کاوزے اور پوڈولسکیتصویر: AP

جرمنی اور ترکی کی فٹ بال ٹیمیں اب تک ایک دوسرے خلاف سترہ بار میچ کھیل چکی ہیں جن میں جرمن ٹیم گیارہ میچوں میں فتح مند رہی۔ صرف تین میچوں میں اُس کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ گزشتہ تین میچوں میں ترک فٹ بال ٹیم ناقابلِ شکست رہی اور دو میچوں میں اُس کو جیت نصیب ہوئی۔

جرمن ٹیم اِس سے پہلے بھی پانچ مرتبہ سیمی فائنل مرحلے تک پہنچ پائی ہے۔ اور اِن میں چار میں جیت حاصل کرتے ہوؤے فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ ایک سیمی فائنل جس میں جرمن فٹ بال ٹیم ہاری وہ سن اُنیس سو اٹھاسی کا تھا جب مغربی جرمنی نے ہالینڈ سے میچ ہارا تھا۔

یورپی فٹ بال چیمپئن شپ کا ماسکوٹ: ٹرِکس اور فلِکستصویر: AP

ترکی کا یہ پہلا یورپی فٹ بال چیمپئن شپ کا سیمی فائنل ہے۔ اِس سے پہلے ترک فٹ بال ٹیم سن دو ہزار دو کےعالمی کپ کے سمی فائنل میں پہنچی تھی ۔تب وہ برازیل کی ٹیم سےہار گئی تھی۔ جرمنی اور ترکی کی فٹ بال ٹیموں کےدرمیان سیمی فائنل بُدھ کے روز سوئٹزر لینڈ کے شہر بازل کے سینٹ جیکب سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ اِس سٹیڈیم میں پینتالیس ہزار دو سو شائقینِ کھیل کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں