یورپی لیڈران انسداد دہشت گردی کے نئے ایکشن پلان پر متفق
13 فروری 2015
جمعرات کے روز یورپی یونین کے لیڈران نے انسدادِ دہشت گردی کے لیے مختلف اقدامات کی منظوری دی۔ اِن کے حوالے سے لیڈران کی جانب سے ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا گیا۔ اِس مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ یورپ میں تمام شہریوں کا یہ حق ہے کہ وہ خوف کے بغیر اور آزادی کے ساتھ زندگی بسر کرنے کے علاوہ گھومیں پھریں۔ اِس بیان میں یورپی شہریوں کے ان کے عقیدے اور اپنی رائے رکھنے کے کُلی حق کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ مشترکہ بیان میں لیڈران نے واضح کیا کہ وہ اپنی مشترکہ اقدار کا تحفظ کریں گے اور اِن کو مذہبی بنیادوں پر نقصان پہنچانےکے پرتشدد اقدامات سے محفوظ رکھیں گے۔
یورپی یونین کے انسدادِ دہشت گردی کے نگران اعلیٰ ترین اہلکار ژِل ڈی کیرشوف (Gilles de Kerchove) نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یورپی لیڈران نے جس ایکشن پلان پر اتفاق کیا ہے، اُس میں شامل کچھ اقدامات کی ابھی یورپی پارلیمنٹ سے منظوری حاصل کرنا باقی ہے۔ ڈی کیرشوف کے مطابق منظوری کے بعد اِن اقدامات کے نفاذ سے یورپ میں عام لوگ خود کو زیادہ محفوظ خیال کریں گے۔ اس یورپی اہلکار کا خیال ہے کہ نئے ایکشن پلان سے یونین کے رکن ممالک کی داخلی سلامتی میں دراڑوں کو بند کرنے میں آسانی ہو گی۔
ژِل ڈی کیرشوف نے اٹھائیس رکنی یورپی یونین کو گزشتہ ماہ ایک خصوصی رپورٹ بھی پیش کی تھی اور اِس رپورٹ میں انہوں نے یورپی یونین کی رکن ریاستوں کو درپیش خطرات اور داخلی سلامتی کے بارے میں تجاویز پیش کی تھیں۔ رواں برس جنوری میں پیش کی جانے والی اِس رپورٹ میں ڈی کیرشوف نے یورپی اقوام کو متنبہ کیا تھا کہ اِس وقت یورپ کو ناقابلِ یقین حد تک سنگین نوعیت کے کثیرالجہتی دہشت گردانہ خطرات کا سامنا ہے اور اگر اِن پر قابو نہ پایا گیا تو حالات بہت زیادہ بگڑ سکتے ہیں۔ یورپی لیڈران نے انسدادِ دہشت گردی کی پالیسی کو اپنے رات گئے تک جاری رہنے والے سربراہ اجلاس میں چھ اور سات جنوری کو فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں رونما ہونے والے دہشت گردانہ واقعات کے تناظر میں انتہائی اہمیت دی۔
جمعرات کے روز برسلز میں منعقدہ یورپی یونین سمٹ کے لیے تمام رکن ریاستوں کے وزرائے خارجہ، مالیات اور داخلہ اُمور کے علاوہ وزرائےِ انصاف کو بھی پابند کیا گیا تھا کہ وہ بھی انسداد دہشت گردی کے متفقہ ایکشن پلان کے لیے اپنی اپنی سفارشات پیش کریں تاکہ اُن کی روشنی میں فیصلے کیے جا سکیں۔ ایکشن پلان کی باقاعدہ منظوری لیڈران نے سمٹ کے دوران دی۔ اِس ایکشن پلان میں جہاں خارجہ سطح پرامور کی نگرانی کو سخت کیا گیا ہے وہاں فیصلوں کے لیے قوتِ نافذہ کو بھی انتہائی ضروری خیال کیا گیا ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کے سربراہ مارٹن شُلس نے ایک پریس کانفرنس میں اِس ایکشن پلان پر ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے۔