یورپی مرکزی بینک کا اجلاس، بحران کے حل کی توقعات
5 اگست 2011امریکہ میں سرکاری قرضوں کی حد میں اضافے سے متعلق بحران حل ہو جانے کے بعد اب ماہرین کی نظریں یورپی معیشت کی سست روی پر مرکوز ہیں اور اس بارے میں تشویش پائی جاتی ہے کہ اٹلی اور اسپین شاید اپنے ہاں اقتصادی ترقی کی سست رفتاری کے باعث قرضوں کے بحران سے اچھی طرح نہیں نمٹ سکیں گے۔
آر بی ایس نامی اقتصادی ادارے کے ماہر اقتصادیات نک میتھیوز کہتے ہیں، ’’بحران میں اضافہ ہونے کی وجہ سے ہمیں یورپی مرکزی بینک سے توقع ہے کہ وہ سال کے اختتام سے قبل ہی بانڈز کی خریداری کا عمل بحال کر دے گا۔‘‘
مگر یورپی مرکزی بینک ECB کو اٹلی اور اسپین پر دباؤ کم کرنے کے لیے اس مدت سے پہلے ہی تیزی سے اقدامات کرنا ہوں گے کیونکہ مالیاتی منڈیوں نے انتہائی مقروض ریاستوں کے لیے قرضوں پر شرح سود میں اس حد تک اضافہ کر دیا ہے جو ان کے لیے ناقابل برداشت ہے۔
یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئل باروسو نے کل بدھ کے روز تسلیم کیا تھا کہ ایک بار پھر پیدا ہونے والی تشویش یورو زون کی نئے بحران سے نمٹنے کی صلاحیت پر عدم اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے یورپی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ قرضوں کے بحران سے متعلق اس منصوبے پر فی الفور عملدرآمد کریں، جو دو ہفتے قبل اتفاق رائے سے منظور کیا گیا تھا۔ اس منصوبے کے تحت یونان کو دوسرا امدادی پیکج مہیا کرنے کے علاوہ آئر لینڈ، اٹلی، پرتگال اور اسپین کو ان کے ذمے انتہائی زیادہ قرضوں اور خسارے سے نمٹنے کے لیے تقویت بھی فراہم کی جائے گی۔
ایک مجوزہ حل یہ ہے کہ یورو زون کا بحرانی فنڈ یورپی مرکزی بینک سے حکومتی قرضے خریدنے کی ذمہ داری سنبھال لے مگر اس کی تفصیلات پر کام نہیں کیا گیا اور اس کے لیے پہلے یورو زون کے رکن ملکوں کی منظوری حاصل کرنا پڑے گی، جس میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔ دوسری تجویز یورپی مرکزی بینک کے بانڈز کی خریداری ہے۔
تاہم ECB کے مرکزی بورڈ کے ایک اہم رکن اور جرمنی کے مرکزی بینک کے سربراہ ژینس وائیڈمن نے خود مختار بانڈز کی مزید خریداری کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مسئلے پر کونسل کے اراکین میں اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔
یورپی مرکزی بینک نے 18 ہفتوں سے ان بانڈز کی خریداری کو معطل کر رکھا ہے کیونکہ اس کا مطلب بڑھتے ہوئے خطرے کی ذمہ داری اپنے سر لینا ہے، جو دراصل یورپی حکومتوں کو خود کرنا چاہیے۔
یورپی یونین کے رہنماؤں نے گزشتہ ماہ اپنے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں یہ امید ظاہر کی تھی کہ یونان کے لیے دوسرے بیل آؤٹ پروگرام سے مالیاتی منڈیوں میں کچھ استحکام آ جائے گا مگر چند روز بعد ہی سرمایہ کاروں کی طرف سے یہ بات واضح کر دی گئی تھی کہ انہیں خدشہ ہے کہ کم از کم ایک اور یورپی ملک اپنے ذمے مالی ادائیگیوں کے قابل نہیں رہے گا۔
اسی دوران یورپی مرکزی بینک کی طرف سے شرح سود ڈیڑھ فیصد تک رکھے جانے کی توقع کرنے والے تجزیہ کار اس بات کے منتظر ہیں کہ آیا یہ بینک رواں سال ایک بار پھر اپنی شرح سود میں کسی اضافے کا عندیہ دے گا۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: مقبول ملک