'یورپی مسلح افواج' کی تشکیل کا وقت آ گیا ہے، زیلنسکی
15 فروری 2025
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مزید کہا ہے کہ یوکرین جنگ کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ یورپ اور کییف کو شامل کیے بغیر نہیں کیا جانا چاہیے۔
ان کا یہ بیان امریکی اور روسی صدور کے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت شروع کرنے پر اتفاق کے بعد سامنے آیا ہے۔
ہفتے کے روز جرمنی میں میونخ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کے دوران زیلنسکی نے کہا، ''یوکرین کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ یوکرین کے بغیر نہیں ہونا چاہیے، یورپ سے متعلق کوئی بھی فیصلہ یورپ کے بغیر نہیں ہونا چاہیے۔‘‘ انہوں نے اسرار کیا کہ یوکرین جنگ پر متوقع مذاکرات میں یورپ کی شمولیت بھی ہونی چاہیے۔
اس سے قبل وہ واشنگٹن پر روس کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ''مشترکہ پلان‘‘ کی تشکیل کے لیے زور بھی ڈال چکے ہیں۔ تاہم جمعے کے روز نائب امریکی صدر جے ڈی وینس سے ملاقات کے بعد انہوں نے اشارہ دیا تھا کہ اب یوکرین جنگ کے معاملے پر کییف اور امریکہ کا کوئی مشترکہ موقف نہیں ہے۔
ملاقات کے بعد ان کا کہنا تھا، ''حقیقی معنوں میں سکیورٹی کی ضمانتوں، روس پر دباؤ اور روس کو کنٹرول میں رکھنے کے ایک نظام کے بغیر ہم سیز فائر پر آمادہ نہیں ہو سکتے۔‘‘
’ یورپ کی مسلح افواج ‘
میونخ میں بین الاقوامی سکیورٹی کانفرنس کے دوران زیلنسکی نے یورپی ممالک کی ایک مشترکہ فوج کی تشکیل پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ روس سے پیدا ہونے والے خطرے اور برّ اعظم کی سکیورٹی کے حوالے سے کمزور پڑتے امریکی عزم کے تناظر میں یورپ کو اب اپنا مستقبل خود بنانا ہو گا۔
انہوں نے کہا، ''اب وقت آ گیا ہے کہ یورپی مسلح افواج کو تشکیل دیا جائے۔‘‘
زیلنسکی نے کہا کہ یہ فوج نیٹو کی جگہ تو نہیں لے گی لیکن دفاع کے شعبے میں یورپی کردار کو امریکہ کے کردار کے برابر لے آئے گی۔
انہوں نے گزشتہ روز میونخ سکیورٹی کانفرنس میں نائب امریکی صدر وینس کی تقریر کا حوالہ بھی دیا۔
وینس نے اپنے خطاب میں یورپی سیاستدانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ان کو زیادہ جمہوریت پسند ہونے اور انتہائی دائیں بازو کے سیاستدانوں کو قبول کرنے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے غیر قانونی ہجرت پر اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا۔
اس بارے میں زیلنسکی کا کہنا تھا، ''کل یہاں میونخ میں نائب امریکی صدر نے واضح کر دیا کہ امریکہ اور یورپ کے مابین صدیوں پرانے تعلقات ختم ہو رہے ہیں۔ اب چیزیں مختلف ہوں گی اور یورپ کو اس مناسبت سے اپنے آپ کو ایڈجسٹ کرنا ہو گا۔‘‘
زیلنسکی کا مزید کہنا تھا، ''یورپ کو ایک (متحد) آواز کی ضرورت ہے نہ کہ درجنوں مختلف آوازوں کی۔‘‘
انہوں نے کہا، ''یورپ میں کچھ (ممالک) شاید برسلز سے تنگ ہوں۔ لیکن یہ واضح ہونا چاہیے کہ اگر برسلز نہیں ہو گا تو (اس کی جگہ) ماسکو ہو گا۔‘‘
جے ڈی وینس کے بیان پر شولس کی تنقید
جے ڈی وینس کا بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا جب جرمنی میں الیکشن ہونے کو ہیں اور ان سے قبل رائے شماری کے جائزوں میں مہاجرین کی مخالف انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار جرمنی یا اے ایف ڈی دوسرے نمبر پر ہے۔
آج میونخ میں جرمن چانسلر اولاف شولس نے وینس کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جرمن انتخابات میں غیر ملکی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اے ایف ڈی کے سیاستدان جرمنی کی نازی تاریخ اور اس دور میں ہونے والے بھیانک جرائم کو معمولی بنا کر پیش کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ شولس کے اہم حریف قدامت پسند سی ایس یو ⁄ سی ڈی یو بلاک کے فریڈرش میرس نے بھی وینس کے بیان کی تردید کی اور کہا، ''ہم اپنے جمہوری اصولوں کی پاسداری کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جرمنی آزادی اظہار کے تحفظ پر یقین رکھتا ہے لیکن ''جعلی خبروں اور نفرت انگیز تقاریر‘‘ پر قانونی پابندیاں عائد ہیں۔
م ا, ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)