یورپی صارفین اب سمارٹ فون تیار کرنے والی امریکی اور کورین کمپنیوں کے مہنگے فونز کے بجائے چین میں تیار کردہ سستے اور جدید ٹیکنالوجی کے حامل اسمارٹ فونز کو ترجیح دے رہے ہیں۔
تصویر: REUTERS/Anindito Mukherjee
اشتہار
یورپی ممالک کی جانب سے چینی اسمارٹ فون ساز کمپنیوں کو طویل عرصے سے مقامی منڈیوں تک محدود رکھے جانے کے باوجود مغربی یورپی صارفین میں’’چائنا میڈ‘‘ موبائل فون کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے۔ اسمارٹ فون تیار کرنے والی چینی کمپنی ’’ون پلس‘‘ اور ’’جیاؤمی‘‘ کی مصنوعات کی فرانس، اسپین اور اٹلی میں فروخت میں واضح طور پر اضافہ ہوا ہے۔ جس کی وجہ یورپ میں اسمارٹ فون کے ایسے صارفین میں تیزی سے اضافہ ہے جو نئے موبائل فون پر ایک ہزار امریکی ڈالر (آٹھ سو پچاس یورو) خرچ کرنے کے بجائے کم قیمت کے چینی اسمارٹ فون کو ترجیح دیتے ہیں۔
حال ہی میں چینی فون ساز کمپنی ’جیاؤمی‘ نے پیرس میں اپنے پہلے فلیگ شپ اسٹور کا افتتاح کیا ہے۔ جیاؤمی کے نائب صدر جیانگ وانگ کا کہنا ہے کہ وہ یورپی شہریوں کے ذہن میں موجود اس منفی رجحان کو ختم کرنا چاہتے ہیں کہ ’’کم قیمت کا مطلب کم معیار ہوتا ہے‘‘۔
آئی فون دس برس میں کہاں سے کہاں پہنچ گیا
دس سال پہلے آئی فون متعارف کرایا گیا، تو یہ ایک بڑی پیش رفت تھی، مگر صرف ایک دہائی میں یہ فون جدت کی انتہاؤں کو چھونے لگا ہے۔ اب آئی فون کے پرانے ماڈلز واقعی پرانے لگنے لگے ہیں۔
تصویر: DW/M.Bösch
اصل آئی فون
نو جولائی سن 2007ء کو اسٹیو جابز نے پہلی مرتبہ آئی فون متعارف کروایا تھا۔ یہ فون اچھا ہے، مگر آج کی نگاہ سے دیکھا جائے، تو شاید اس فون کو کوئی نہ خریدے۔ بعض ماہرین تو اسے ’پرانی اینٹ‘ کہتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/AP Images/P. Sakuma
انتہائی سست رفتار
پہلا آئی فون ’اَیج‘ کہلانے والی ڈیٹا ٹرانسمیشن ٹیکنالوجی سے چلتا تھا۔ یہ ٹو جی وائرلیس ورژن تھا۔ یہ بہت سست رفتار سے کام کرتا تھا یعنی پانچ میگابائٹ کی فائل بھیجنے کے لیے آپ کو قریب آٹھ منٹ درکار ہوتے تھے۔ آج کا آئی فون یہ فائل صرف چار سیکنڈ میں ارسال کر دیتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Apple
کوئی ایپ اسٹور تک نہیں
جب پہلا آئی فون آیا، تو اس وقت کوئی ایپ اسٹور بھی نہیں تھا۔ ایپ اسٹور آئی ٹیونز سے اَپ ڈیٹ کر کے سن 2008ء میں اس وقت متعارف کروایا گیا، جب اسٹیو جابز اس بات پر رضامند ہوئے کہ صارفین اس سافٹ ویئر پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے اپنے اپنے سمارٹ فون کو انفرادی رنگ دے سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Duenzl
ٹیسٹ میسج میں تصویر نہیں
سن 2007ء میں آئی فون کسی لفظی پیغام کے ساتھ تصویر بھیجنے کی صلاحیت کا حامل نہیں تھا۔ ایپل کا آج کا آئی میسیج صارفین کو صرف ٹیکسٹ میسیجز ہی نہیں بلکہ تصاویر، ویڈیوز، کانٹیکٹ معلومات اور بہت سی دیگر چیزیں بھیجے کی بھی اجازت دیتا ہے۔
تصویر: Fotolia/Pavel Ignatov
صرف تصویر کھینچیے
آئی فون کی پہلی جنریشن میں کیمرے بھی کمزور تھے۔ ان میں دو میگا پکسل کا کیمرہ ہوتا تھا، جو ویڈیو بھی نہیں بنا سکتا تھا۔ اب آئی فون سیون میں اعلیٰ معیار کی تصاویر اور ویڈیوز بنانا ایک نہایت عام سی بات ہے۔
تصویر: Reuters/B. Diefenbach
کم فیچرز
سن 2007 میں آئی فون کا نوٹیفیکشن سینٹر بھی نہیں تھا۔ سری اور پرسنل ڈیجیٹل معاون بھی نہیں تھا اور راستے بتانے والا اَیپ بھی نہیں۔ یہ سب صرف جدید آئی فونز کا ہی حصہ ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. H. Young
تیز رفتار ارتقاء
نئے آئی فونز میں وہ بہت سی سہولتیں موجود ہیں، جن کا کسی دور میں صرف خواب ہی دیکھا جاتا تھا۔ پچھلے برس کی تیسری سہ ماہی میں ایپل کی فروخت میں پانچ اعشاریہ تین فیصد کمی ہوئی، اس کا مطلب یہ ہے کہ آئی فونز کو ابھی اور بھی جدید بنانے کی گنجائش موجود ہے۔
تصویر: Reuters/B. Diefenbach
7 تصاویر1 | 7
مارکیٹ ریسرچ کمپنی ’’آئی ڈی سی‘‘ کے مطابق چینی کمپنی ’’جیاؤمی‘‘ کے اسمارٹ فون بھارتی منڈیوں کا نصف سے زیادہ حصہ ہیں اور اب یورپی صارفین بھی مہنگے اسمارٹ فون کے برعکس کم قیمت والے اسمارٹ فون تلاش کر رہے ہیں۔ اسی تناظر میں ہسپانوی شہر میڈرڈ کی ایک صارف کا کہنا ہے، ’’میں چینی اسمارٹ فون سے بہت خوش ہوں اور یہ ٹھیک کام کرنے کے ساتھ دِکھنے میں بھی اچھا ہے۔‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa/Liu Jiao
موبائل فون کی مانگ اور کھپت کے حوالے سے مارکیٹ ریسرچ کرنے والی امریکی کمپنی گارٹنر کی تجزیہ کار روبرٹا کوزا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ون پلس‘‘ اور ’’جیاؤمی‘‘ اعلٰی معیار کے اسمارٹ فون تیار کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی منڈیوں میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ کوزا کے مطابق چینی موبائل ساز کمپنیوں کو صرف ’’ایپل‘‘ اور ’’سام سنگ‘‘ جیسی بڑی کمپنیوں کا مقابلہ ہی نہیں کرنا بلکہ ایک اور چینی کمپنی ’’ہُوا وائی‘ سے بھی ہے۔ کیونکہ یہ تینوں کمپنیاں مغربی یورپ کی منڈیوں کا تین چوتھائی حصہ ہیں۔