موسم گرما میں پندرہ ہزار یورپی نوجوانوں کو یورپ بھر میں ریل سے سفر کے لیے مفت ٹکٹ دیے جائیں گے۔ منصوبے کا مقصد یورپ میں ثقافتی تبادلے کا فروغ اور ’عوامیت پسندی‘ کا مقابلہ کرنا ہے۔
اشتہار
یورپی یونین نے حال ہی میں ’ڈیسکور ای یو‘ نام سے ایک منصوبہ اس امید کے ساتھ شروع کیا ہے کہ اس کے باعث یورپی ممالک کے درمیان سفر کو سہل بنا کر یورپی نوجوانوں میں ان کے یورپی تشخص کو گہرا کیا جائے۔
یورپ بھر میں ٹرین کے ذریعے مفت سفر کرنے کی اس اسکیم میں ایسے نوجوان یورپی شہری حصہ لے سکتے ہیں، جن کی عمر اس برس اٹھارہ سال ہو جائے گی۔ یوں رواں برس اس منصوبے کے لیے تیس ہزار یورپی نوجوان اہل ہوں گے۔ ان میں سے پندرہ ہزار نوجوانوں کو برس موسم گرما میں تیس دن تک چار مختلف یورپی ممالک میں سفر کرنے کے لیے مفت ٹکٹ فراہم کیے جائیں گے۔
تاہم یہ امر بھی اہم ہے کہ اس منصوبے کے تحت صرف ٹرین کے سفر کا ٹکٹ مفت دیا جائے گا، نوجوانوں کو اپنے کھانے، رہنے اور دیگر اخراجات خود ادا کرنا ہوں گے۔
’ڈیسکور ای یو‘کے مطابق ان کی نظر میں مفت پاس دینے کا یہ قدم یورپی ثقافتی تشخص میں سرمایہ کاری ہے۔ اس طرح سے یورپی نوجوان ابتدائی عمر سے ہی یورپی اتحاد میں بسنے والے اپنے ہی جیسے دیگر نوجوانوں سے میل ملاپ کریں گے اور اپنے تجربات بانٹیں گے۔ یورپی منصوبہ سازوں کو توقع ہے کہ اس طرح یہ نوجوان یورپ میں آزادانہ سفر کی اہمیت سے بھی آگاہ ہو پائیں گے اور یوں یورپی یونین کی مخالف عوامیت پسند تحریکوں کا تدارک بھی ہو پائے گا۔
اس منصوبے سے ابتدائی طور پر 15 ہزار نوجوان فائدہ اٹھا سکیں گے۔ اس کے لیے انہیں ای یو کی یوتھ پروگرام ویب سائٹ پر موجود درخواست جمع کرانا ہو گی جس کے بعد اس سہولت کو جیتنے والوں کا فیصلہ کیا جائے گا۔ جیتنے والوں کو جولائی سے ستمبر تک کے مہینوں میں سفر کرنا ہوگا۔
امید کی جا رہی ہے کہ یورپی نوجوانوں کو سہولت دینے کا یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جا ری رکھا جائے گا۔ اس منصوبے کے لیے یورپی کمیشن نے اپنے سن 2021 تا 2027 کے بجٹ میں سات سو ملین یورو مختص کیے ہیں۔
ع ف / ش ح (اے پی، اے ایف پی)
دنیا کی تیز ترین ٹرینیں
تیز ٹرینیں نہ صرف طاقتور رتبے کی علامت ہیں بلکہ بین الاقوامی صنعت کاروں، یہاں تک کی دیگر ممالک کو بھی متوجہ کرتی ہیں۔ 30 برس قبل جرمن ٹرینیں تیز رفتار ترین سمجھی جاتی تھیں لیکن آج یہ سہرا چین کے سر ہے۔
تصویر: picture-alliance/Yonhap
جرمن ورلڈ ریکارڈ
406 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی جرمن انٹر سٹی ٹرین (ICE) نے اب سے 30 برس قبل دنیا کی تیز ترین ٹرین ہونے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
فرانسیسی ریکارڈ
جرمنی کا تیز ترین ٹرین کا خواب بس کچھ وقت کے لیے ہی تعبیر ہوا اور اس کے ٹھیک دو برس بعد فرانس کی Grande Vitesse نے 515 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتے ہوئے جرمنی کا ریکارڈ توڑ ڈالا۔ سن 2007 میں فرانس کی ہی AGV ٹرین نے 574 کلو میٹر فی گھنٹہ کی اسپیڈ سے سفر کیا۔ قوانین کے مطابق ایک عام ٹرین کو زیادہ سے زیادہ 320 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار کی اجازت ہے۔
تصویر: AP
بلٹ ٹرین
جاپان بھی ریلوں کے معاملے میں پیچھے نہیں۔ ان کی تیار کردہ Shinkansen یا عرف عام میں بُلٹ ٹرین دنیا میں علیحدہ پہچان رکھتی ہیں۔ اس ٹرین کی رفتار عموماﹰ 320 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔
تصویر: Reuters/Kyodo
چین کی تیز تر کوششیں
اس وقت دنیا میں تیز ترین ٹرینیں چین کی ہیں جو اس وقت 500 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے قریب ہیں۔ اس کے علاوہ شنگھائی اور بیجینگ کے درمیان چلنے والی چین کی نئی ایکسپریس ٹرین، Fuxing Hao ساڑھے تین سو کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے سفر کرتی ہے۔ 1,300 کلومیٹر طویل فاصلے کو یہ ٹرین صرف ساڑھے چار گھنٹے میں طے کر لیتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com
جرمنی کا ترک شدہ منصوبہ
1980 میں جرمنی میں مقناطیسی کشش سے ہوا میں تیرتی ٹرین کا تجربہ کیا گیا جس کے تجرباتی مرحلے میں یہ ٹرین 30 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے سفر کرتی تھی ۔ بعد میں یہ رفتار 450 کلو میٹر فی گھنٹے کی تبدیل ہو گئی۔ اس منصوبے پر اربوں کی سرمایہ کاری ہوئی تاہم حکومت کی جانب سے 2011 میں اس کی فنڈنگ مکمل طور پر روک لی گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
چین کی ہوا میں تیرتی ریل
جرمنی میں تو ان ٹرینوں کا سلسلہ معطل کر دیا گیا تاہم چین نے اسے اپنے ملک میں جاری رکھا اور اس وقت چین کی Hanghai Maglev ٹرین دنیا کی تیز ترین کمرشل ٹرین ہے جو 430 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے فاصلہ طے کرتی ہے
تصویر: picture-alliance/dpa
تیز رفتاری کی نئی امیدیں
جاپان بھی اس حوالے سے کام کر رہا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ ٹوکیو سے ناگویا کے درمیان 2027 تک ایسی ہوا میں تیرتی مقناطیسی ٹرین چلائی جائے گی، جو اپنے ٹریک سے چار انچ اوپر ہوا میں سفر کرتے ہوئے فاصلہ گھنٹوں کے بجائے منٹوں میں طے کرے گی۔