1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی پارلیمان نے ACTA کو مسترد کر دیا

Kishwar Mustafa5 جولائی 2012

یورپی پارلیمان نے کاپی رائٹس سے متعلق متنازعہ بین الاقوامی معاہدے ACTA کو مسترد کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس معاہدے کے نفاذ کے امکانات ختم ہو گئے ہیں۔

تصویر: AP

قبل ازیں یورپی پارلیمان کی متعدد کمیٹیاں اس معاہدے میں پائے جانے والے بنیادی نقائص پر کڑی تنقید کر چکی تھیں۔ ACTA کو مسترد کیا جانا ان ہزاروں یورپی باشندوں کی کامیابی ہے جو اس کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے تھے۔

شٹراس برگ میں یورپی پارلیمان کے ارکان کی ایک بڑی اکثریت نے اُس معاہدے کو رَد کر دیا، جس کی تفصیلات یورپی یونین نے امریکا اور نو دیگر ممالک کے ساتھ مل کر طے کی تھیں۔ اس معاہدے کا مقصد مصنوعات اور برانڈز کی پائریسی کو روکنا اور مالکیتِ فکری کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔ اس معاہدے کے ناقدین کو خدشہ ہے کہ اس پر عملدرآمد انٹرنیٹ میں آزادی کے حقوق میں مداخلت کے مترادف ہو گا اور ڈیٹا محفوظ نہیں رہے گا۔

ویانا میں ACTA کے خلاف ہونے والا مظاہرہتصویر: dapd

ACTA کے خلاف یہ فیصلہ یورپی شہریوں کی طرف سے اس کے خلاف کیے جانے والے احتجاج کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ ژان فلپ آلبرشٹ جرمنی کی گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والے یورپی پارلیمان کے ممبر ہیں۔ انہوں نے ACTA کے خلاف کئی ماہ تک اپنی جدو جہد جاری رکھی۔ وہ کہتے ہیں،’’یقیناﹰ مظاہروں نے اس میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کی وجہ سے یورپی سطح پر ACTA کے خلاف دلائل میں اضافہ ہوتا گیا اور اس سے بڑی پارٹیوں پر دباؤ بھی غیر معمولی حد تک بڑھا اور وہ ACTA کے حق یا اس کے خلاف فیصلہ کرنے پر مجبور ہو گئیں۔‘‘

جرمن شہر فرنکفرٹ میں بھی عوام نےACTA کے خلاف مظاہرے کیےتصویر: dapd

جرمنی کی گرین پارٹی کے سیاست دان ژان فلپ آلبرشٹ ACTA کے بارے میں ہونے والی ووٹنگ کے طریقہ کار کو یورپی یونین میں جمہوریت کی بالا دستی قرار دے رہے ہیں۔ اُن کے بقول،’’ میرے خیال میں سیاسی جماعتیں اس امر کی اجازت بھی نہیں دے سکتیں کہ متنازعہ اور تنقید کے شکار مسائل کو خاموشی سے نمٹا دیا جائے۔‘‘

انٹرنیٹ صارفین نے ACTA کے خلاف منظم احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا اور انہوں نے بڑی تعداد میں یورپ کے مختلف شہروں میں سڑکوں پر نکل کر عوامی توجہ حاصل کی۔ اس معاہدے کے مخالفین اسے انٹرنیٹ کی آزادی کے حقوق میں مداخلت کے مترادف اور ڈیٹا کو غیر محفوظ بنانے کی کوشش سمجھ رہے تھے اور ان کا اعتراض یہ بھی تھا کہ یہ معاہدہ خفیہ طور پر طے کیا گیا اور اس سلسلے میں عوام کے لیے مذاکرات کے دروازے بھی تنگ تھے۔

Bosen,Ralf/Km/Ng

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں