1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات اور خدشات

عابد حسین29 اپریل 2014

یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات اگلے ماہ یعنی مئی میں ہو رہے ہیں۔ امیدواروں کا خیال ہے کہ مختلف یورپی ملکوں کے باشندے ان الیکشن کو اُسی سنجیدگی سے نہیں لیتے جس طرح وہ ملکی الیکشن کو لیتے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

مئی میں ہونے والے یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات کے حوالے سے ایسے اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ ووٹرز کا ٹرن آؤٹ روایتی انداز میں کم رہ سکتا ہے۔ ووٹرز کی دلچسپی کے لیے مختلف سیاسی جماعتیں اور امیدوار خاص طور پر اس پر زور دے رہے ہیں کہ اگر یورپی باشندے انتخابات میں پوری دلچسپی سے اپنا ووٹ کاسٹ کرنے نہیں نکلیں گے تو یورپ کے اتحاد بارے شکوک و شبہات رکھنے والی قوتیں مضبوط ہو سکتی ہیں۔

مارٹن شُلس، یورپی سوشلسٹوں کی سیاسی جماعت (PES) کے امیدوار ہیںتصویر: Reuters

یورپی براعظم کی مرکزی سیاسی جماعتوں نے یورپی کمیشن کی صدارت کے لیے بھی امیدوار نامزد کر دیے ہیں۔ یورپی پارلیمنٹ کے لیے انتخابات 22 سے 25 مئی کو ہوں گے۔ یورپی پارلیمنٹ کے موجود صدر اور یورپی کمیشن کی صدارت کے امیدوار مارٹن شُلس نے بھی یورپی پارلیمنٹ کے الیکشن میں مختلف یورپی ملکوں کی عوام کی عدم دلچسپی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ مارٹن شُلس، یورپی سوشلسٹوں کی سیاسی جماعت (PES) کے امیدوار ہیں۔

ووٹرز کی عدم دلچسپی کے تناظر میں جرمن سیاستدان مارٹن شلس کا کہنا ہے کہ اگر یورپی پارلیمنٹ کے لیے ووٹرز کو ووٹ ڈالنے پر قائل نہ کیا جا سکا تو امکاناً ان تحریکوں کو تقویت حاصل ہو گی جو نفرت، غیر ملکیوں سے خوف اور سامی مخالفت کا پرچار کرتی ہیں۔ اسی مناسبت سے قدامت پسند جماعت یورپی پیپلز پارٹی کے امیدوار ژاں کلُود ینکر کا کہنا ہے کہ اصل قوت کے حامل عوام اور شہری ہیں، جنہوں نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنا ہے۔

صدارتی الیکشن کے لیے کم عمر ترین امیدوار 32 سالہ فرانسسکا کیلرتصویر: picture-alliance/dpa

یورپی کمیشن کے امیدواروں کے درمیان پالیسی سازی کے حوالے سے ٹیلی وژن پر مباحثے کا اہتمام پیر، اٹھائیس اپریل کو کیا گیا۔ اس میں مارٹن شلس اور ژاں کلود ینکر کے علاوہ لبرل ALDE گروپ کے امیدوار گی فیرہوفشٹڈ (Guy Verhoftstadt) کے علاوہ یورپی گرینز کے دو مشترکہ امیدوار فرانسسکا کیلر اور یوزے بووی (Jose Bove) شریک ہوئے۔ مباحثے میں امیدواروں کے درمیان بنیادی پالیسیوں پر اختلاف رائے سامنے آیا۔ اس مباحثے کا اہتمام ہالینڈ کے شہر ماسٹرشٹ میں قائم یورو نیوز ٹیلی وژن چینل نے کیا تھا۔

مباحثے میں امیدواروں نے یورپ بارے اپنے سیاسی تصور کو پیش کرنے کے بھی کوشش کی۔ نئے قوانین کے تحت یورپی کمیشن کا نیا صدر انتخابات کے دوران ہونے والی بحث و تمحیص پر بھی توجہ فوکس کرے گا۔ بیلجیم کے سابق وزیراعظم گی فیرہوف شٹڈ نے گفتگو میں یورپ کے اندر مزید ادغام کے عمل کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔ ژاں کلود ینکر یورپ میں نئے روزگار کے مواقع اور پیداوار میں اضافے کو اہمیت دے رہے ہیں۔ مارٹن شلس کا خیال ہے کہ نوجوان یورپی نسل کو بحرانی دور میں ضائع ہونے سے بچانا اہم ہے۔ صدارتی الیکشن کے لیے کم عمر ترین امیدوار 32 سالہ فرانسسکا کیلر کا کہنا ہے کہ گرینز کے پاس انتہائی قابل عمل اور تازہ تصورات ہیں جو سماجی انصاف اور حقوق پر مبنی ہیں۔

ٹیلی وژن مباحثے کے دوران رائے عامہ کے جائزے کا عمل بھی جاری رکھا گیا اور اُس کے مطابق گی فیرہوفشٹڈ گزشتہ روز کے مباحثے میں کامیاب رہے ہیں۔ دوسری پوزیشن فرانسسکا کیلر اور تیسرے پر مارٹن شلس رہے۔ انہی امیدواروں کے درمیان ایک اور ٹیلی وژن مباحثہ مئی کی پندرہ تاریخ کو کرایا جائے گا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں