1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی کمیشن کا اٹلی سے مزید اصلاحات کا مطالبہ

21 ستمبر 2011

گزشتہ روز یورپی کمیشن کے ایک ترجمان احمدی التفاج نے سٹینڈرڈ اینڈ پوئرز کی طرف سے اٹلی کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کو بالواسطہ طور پر مسترد کیا ہے۔

اطالوی وزیراعظم سلویو برلیسکونیتصویر: AP

ان کی طرف سے ریٹنگ ایجنسی پر تنقید بھی کی گئی۔ التفاج کے مطابق ایسی کوئی بھی وجہ نظر نہیں آتی کہ اٹلی سن 2013 تک اپنے طے کردہ اہداف کو حاصل نہیں کر پائے گا، ’’بدقسمتی سے کچھ رکن ممالک معاشی سرگرمیوں کو سہارا دینے کے لیے بہترین اور تسلی بخش اقدامات نہیں اٹھا سکتے۔ اٹلی کے معاملے میں ہم سمجھتے ہیں کہ معاشی پالیسیوں کے حوالے سے اس کا دائرہ کار بہت چھوٹا ہے۔ ہمارے لیے ضروری ہے کہ وہ پائیدار ترقی کے لیے صرف مضبوط بنیاد فراہم کرے۔‘‘

الفتاج کا کہنا تھا کہ وہ اٹلی کے بنیادی اور سنگین مالی مسائل پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان کے بیان سے یوں لگتا تھا کہ معاشی مسئلے کے ساتھ ساتھ اٹلی کا سیاسی مسئلہ بھی حل ہونا چاہیے، ’’یہ ضروری ہے کہ اٹلی کی سیاسی قیادت متعارف کردہ اصلاحاتی پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچائے تاکہ معیشت کی گہری خامیوں کو دور کیا جا سکے۔ اس لیے سیاسی سطح پر قومی اتفاق رائے قائم کرنےکی بھی ضرورت ہے تاکہ اس ترجیحی پروگرام کا نفاذ ممکن بنایا جا سکے۔‘‘

یورپ میں اٹلی سب سے زیادہ مقروض ممالک کی فہرست میں دوسرے مقام پر ہےتصویر: picture alliance / dpa

یورپی کمیشن کی طرف سے ایک مرتبہ پھر واضح کیا گیا ہے کہ ریٹنگ ایجنسی کی طرف سے اٹلی کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی ان کے لیے کوئی بڑا معانی نہیں رکھتی۔ یورپی کمیشن اس بارے میں بھی انتہائی پرامید نظر آتا ہے کہ یورو زون میں بہت جلد دوبارہ استحکام پیدا ہو گا۔ تاہم اس ریٹنگ ایجنسی کی وجہ سے اطالوی حکومت پر دباؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے اور یورپی کمیشن کو اس پر خوش ہونا چاہیے کیونکہ وہ خود براہ راست اٹلی پر یہ دباؤ نہیں ڈال سکتا تھا۔

یورپ میں اٹلی سب سے زیادہ مقروض ممالک کی فہرست میں دوسرے مقام پر ہے اور گزشتہ ہفتوں میں یہ قرض بڑھا ہے کیونکہ اسے پیسہ دینے والے اٹلی کی قرض کی ادائیگی کی حیثیت پر فکر مند ہیں۔

رپورٹ: ہازل باخ / امتیاز احمد

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں