1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی کمیشن کی صدارت: باروسو کے دوبارہ انتخاب کی تیاریاں

رپورٹ: شامل شمس، ادارت: مقبول ملک18 جون 2009

یورپی یونین کے آج جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں یورپی کمیشن کے موجودہ صدر یوزے مانوئل باروسو دوسری مدت کے لئے بھی صدر منتخب ہونے کی کوشش کریں گے تاہم اس میں چند رکاوٹیں بھی حائل ہیں۔

باروسو کو کسی بڑے مخالف امیدوار کے ساتھ مقابلے کا سامنا نہیں ہےتصویر: AP

اجلاس میں باروسو آئندہ پانچ سالوں کے لئے یورپی کمیشن کا لائحہ عمل پیش کریں گے جس کے بعد 27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین کے رہنما اس دو روزہ اجلاس میں ان کے لائحہ عمل پر تبادلہِ خیال کریں گے اور اس بنیاد پر ان کی دوسری مدت ِ صدارت کے لئے حمایت یا مخالفت کا فیصلہ کریں گے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل باروسو کی پہلے ہی حمایت کر چکی ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa


تاہم یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے بہت سے رہنما پہلے ہی باروسو کی صدارتی عہدے کے لئے دوبارہ امیدواری کی حمایت کا اعلان کرچکے ہیں۔

دوسری جانب یوزے مانوئل باروسو کو اپنی عالمی مالیاتی بحران کے تدارک کے حوالے سے ترتیب دی گئی پالیسیوں پر بعض حلقوں کی جانب سے تنقید کے باوجود کسی بڑے مخالف امیدوار کے ساتھ مقابلے کا سامنا نہیں ہے۔

پرتگال سے تعلق رکھنے والے باروسو کے حمایتی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اپنی پہلی مدتِ صدارت میں باروسو یورپی حکومتوں کو یورپی یونین کے مشترکہ مفاد کے لئے پالیسی اختیار کرنے پر قائل کرنے میں کامیاب رہے۔

یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے بہت سے رہنما پہلے ہی باروسو کی صدارتی عہدے کے لئے دوبارہ امیدواری کی حمایت کا اعلان کرچکے ہیںتصویر: AP


اصل مشکل یورپی یونین میں اصلاحات کا لزبن معاہدہ ہے جس کی بعض یورپی ممالک کی طرف سے توثیق ہونا ابھی باقی ہے۔ اگر اس سال کے آخر تک لزبن معاہدے کی توثیق مکمل ہو جاتی ہے تو یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک چیک جمہوریہ کی یہ کوشش ہوگی کہ وہ یونین کے رہنماؤں سے باروسو کو واضح اکثریت دلوائیں۔ اگر اجلاس میں اس بات پر اتفاق ہو جاتا ہے تو یورپی پارلیمان 15 جولائی کے اجلاس میں باروسو کو ایک بار پھر یورپی کمیشن کا صدر منتخب کرلے گی۔

ماضی میں پرتگال کے وزیر اعظم رہ چکنے والے یوزے مانوئل باروسو کو فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی حمایت بھی حاصل ہے۔ حال ہی میں یورپی پارلیمان میں اکثریت حاصل کرنے والے یورپی قدامت پسند سیاسی جماعتوں کے دھڑے یورپیئن پیپلز پارٹی کی حمایت بھی باروسو کو حاصل ہے۔ اس صورت میں باروسو کا کمیشن کا صدر منتخب ہونا تو طے ہے تاہم لزبن معاہدے کی تمام رکن ممالک سے توثیق کے بعد اس کا یورپی یونین کی پارلیمان کی جانب سے واضح اکثریت سے منظور ہونا ضروری ہوگا۔ اس کے لئے باروسو کو واضح اکثریت سے منتخب کروانا بھی ضروری ہوگا۔

آئرلینڈ میں گزشتہ برس لزبن معاہدے پر ایک عوامی ریفرینڈم کروایا گیا تھا جس میں آئرش عوام کی اکثریت نے اس معاہدے کو منظور کرنے کے بجائے مسترد کردیا تھا۔ تاہم رواں برس ستمبر یا اکتوبر میں آئرلینڈ میں اسی یورپی معاہدے کی منظوری کے لئے دوبارہ ایک ریفرینڈم کروایا جا ئے گا۔ امید کی جا رہی ہے کہ آئرلینڈ کے عوام کی اکثریت اس بار اس معاہدے کی منظوری دے دے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں