یورپی کوٹہ سسٹم نہیں، متبادل نظام پر کام کیا جائے، سلوواکیہ
8 اکتوبر 2016![Frankreich Europa Migranten](https://static.dw.com/image/19286438_800.webp)
خبر رساں ادارے روئٹرز نے سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو کے حوالے سے بتایا ہے کہ یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں مہاجرین کے تقسیم کے یورپی معاہدے کو کالعدم قرار دے دینا چاہیے کیونکہ اس متنازعہ کوٹہ سسٹم کی سیاسی طور پر موت واقع ہو چکی ہے۔
یورپ میں تارکین وطن کے باعث مزید حملے ممکن، سلوواک وزیر اعظم
سلوواکیہ ایماندار ’ثالث‘ ہو گا، میرکل
مہاجرین کے بحران میں ’ایماندار ثالث‘ ہوں گے، سلوواک وزیر اعظم
رابرٹ فیکو نے براتسلاوا میں ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان سے گفتگو کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ یورپی یونین کے لازمی کوٹہ سسٹم کا معاملہ اب اپنی سیاسی قوت کھوتا جا رہا ہے اور اس کی جگہ اب ایک نئے منصوبے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
سلوواک وزیر اعظم رابرٹ فیکو نے ششماہی بنیادوں پر یورپی یونین کے صدر ملک کا دفتر سنبھالنے کے بعد کہا تھا کہ براتسلاوا حکومت مہاجرین کے بحران کے حل کے لیے بھرپور کوششیں کرے گی تاہم رابرٹ فیکو کی حکومت مہاجرین مخالف پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔ سلوواکیہ اس برس کے اختتام تک یورپی یونین کا صدر ملک رہے گا۔
بائیں بازو کے نظریات سے تعلق رکھنے والے رابرٹ فیکو رواں برس مارچ میں تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز کیے گئے تھے۔ ان کے بقول سلوواکیہ میں اسلام کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ ان کے اس بیان کو دراصل ان کے الیکشن مہم کے دوران مہاجرت مخالف بیانات کی ایک توسیع قرار دیا جاتا ہے۔
مشرقی یورپ کی سابق کمیونسٹ ریاست سلوواکیہ میں چند ہزار نفوس پر مشتمل مسلمانوں کی ایک چھوٹی سی اقلیت آباد ہے۔ گزشتہ برس اس ملک میں چند سو شامی مہاجرین نے ہی پناہ کی درخواست جمع کرائی تھی۔ ناقدین کے مطابق براتسلاوا کی سخت پالیسیوں کی وجہ سے مہاجرین اس ملک میں پناہ حاصل کرنے کی کوشش سے کتراتے ہیں۔
رابرٹ فیکو کے بقول انہوں نے اپنے وزیر داخلہ سے کہا ہے کہ وہ یورپی یونین کے کوٹہ سسٹم کے متبادل ایک منصوبے پر کام کرنا شروع کر دیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ہنگری کی طرح سلوواکیہ نے بھی یورپی یونین کے اس منصوبے کو یورپی عدالت برائے انصاف میں چیلنج کر رکھا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ایک لاکھ ساٹھ ہزار مہاجرین کو یورپی یونین کے رکن ممالک میں منصفانہ طور پر تقسیم کرنے کی بات کی گئی ہے تاکہ کسی ایک ریاست پر زیادہ بوجھ نہ پڑے۔