یورپی یونین افغانستان سے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کمربسته
14 مارچ 2016دہائیوں سے بدامنی میں گهرے افغانستان کا انتظامی ڈهانچه گزشته کچه برسوں سے تعمیر نو کا عمل طے کر رہا ہے۔ حکومتی اخراجات اور تعمیر نو کے لیے بجٹ کا ایک بہت بڑا حصه مختص کیا جاتا ہے۔ اب یورپی یونین نے افغانستان میں کرپشن کے انسداد کے حوالے سے ایک جامع منصوبے کے تحت مختلف اقدامات اٹهانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
افغان تجزیه نگار سید منتظر شاه کے بقول 1980 کی دهائی تک افغان معاشرے میں کرپشن کی سطح اتنی زیادہ نہیں تھی جتنی آج ہے۔ ان کے بقول عوام کے دلوں میں بادشاه کا احترام اور حکومت کا خوف تها اور یہ حکومتی نظام کو کرپشن سے پاک رکهنے میں مددگار تھا۔ ان کے بقول کمیونسٹ حکومتوں کے دوران بهی ڈسپلن تها اور اس قدر لوٹ مار کا بازاز گرم نهیں تها۔ سید منظر شاہ کے مطابق ’’ اب تو لوگوں کو جیسے ڈالرز کی لت لگ گئی ہے، افغانستان میں دولت اس قدر اہم اور اسٹیٹس کا جنون کبنی اس قدر نہیں تھا۔‘‘
ٹرانسپیرنسی انٹرنییشنل گزشته کئی برسوں سے افغانستان کو دنیا کے کرپٹ ترین ممالک کی صف میں شمار کرتی چلی آ رہی ہے۔ اس ادارے کے مطابق افغانستان میں طاقتور حلقے اور بااثر افراد قانون سے بالا ہيں اور یہ سنگین مالی بدعنوانیوں کے مرتکب ہوئے ہیں۔ یورپی یونین اپنی انسداد بدعنوانی کی مہم میں اس پر خاص توجه دی جارہی ہے که افغان عوام کرپشن کو ایک سنجیده مسئلے سمجھتے ہوئے حکومت پر دباؤ بڑھائیں۔
افغانستان کے لیے یورپی یونین کے خصوصی نمائندے فرانز مائیکل میلبن کا کہنا ہے که کرپشن افغانستان کی معیشت کو کهوکهلا کر رہی ہے۔ ان کے بقول سات ہفتوں تک جاری رہنے والی اس انسداد بد عنوانی مہم کے دوران کئی پروگرامز ترتیب دیے گئے ہیں۔ اس مهم کے چار بنیادی پہلو ہیں:
1. بدعنوانی اور امن
2. عدالتی نظام میں کرپشن
3. قدرتی وسائل اور استحکام (معدنی ذخائر کا غیر قانونی استحصال)
4. بدعنوانی کے خلاف عوامی ردعمل
مہم کی ابتدا میں افغانستان کی وزارت دفاع نے اپنے افسران کے اثاثے عام کرنے کا وعده کیا ہے۔ وزیر دفاع محمد معصوم ستانکزئی کے بقول لوگوں کو یقین ہے کہ افسران کو وسائل تک رسائی حاصل ہے اور وه بدعنوانی کے مرتکب ہوسکتے ہیں۔ اِس صورت حال میں حکومت کا خودکفالتی کی جانب سفر اور کرپشن کے خاتمے کے لیے اہم اقدامات انتہائی مشکل امتحان ہو سکتے ہیں۔