افغانستان کے لیے ایک ارب یورو کی امداد
12 اکتوبر 2021ترقی یافتہ اور ابھرتی اقتصادیات کے حامل ممالک کے گروپ جی ٹوئنٹی کی ورچوئل سمٹ کے دوران یورپی یونین نے افغانستان میں پیدا سماجی اور اقتصادی بحرانی کیفیت کو ختم کرنے کے حوالے سے ایک بلین یورو (1.2 بلین ڈالر) کے امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے۔ افغانستان کے لیے سماجی اور معاشی امداد کی فراہمی کا اعلان یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے کیا۔
افغانستان کو عالمی برادری کی امداد کی ضرورت ہے، طالبان
جی ٹوئنٹی کی خصوصی ورچوئل سمٹ کا میزبان ملک اٹلی تھا اور اس میں رکن ممالک کے رہنماؤں نے افغانستان میں پیدا ہونے والے انسانی بحران کی موجودہ صورت حال اور سلامتی کے حالات پر توجہ مرکوز کی۔
یورپی یونین کا امدادی پیکج
یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے امدادی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ انسانی بنیادوں پر دی جانے والی اُس امداد سے ہٹ کر ہے، جس کا تعلق یورپی یونین ڈیویلپمنٹ فنڈ سے ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ فنڈ افغانستان کے لیے کسی اگلے فیصلے تک منجمد رہے گا۔
یورپی کمیشن کی صدر نے امداد کے حوالے سے بتایا کہ افغانستان میں یہ امداد ان بین الاقوامی تنظیموں کے توسط سے تقسیم کی جائے گی، جو پہلے سے سماجی و معاشی بہبود کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ارزولا فان ڈیئر لائن کا کہنا تھا کہ امداد دینے کا قطعی طور پر مقصد طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا نہیں ہے۔
افغان مہاجرین کا بحران پولستانی سرحد تک پہنچ گیا
مالی امداد
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یورپی کمیشن کی جانب سے مالی امداد دینے کا مقصد شاید طالبان کی قیادت میں افغانستان کو استحکام دینا بھی ہے تا کہ یورپ اور اس ملک کے درمیان مستقبل میں کسی قسم کا تعلق استوار ہو سکے۔
ایک بلین یورو کی امداد سے ایک حصہ انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے علاوہ ان ممالک کو بھی دیا جائے گا جہاں طالبان کے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد مہاجرین پہنچے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین قبل ازیں تین سو ملین یورو کی ہنگامی امداد جاری کر چکی ہے۔ اس ایک بلین یورو میں پہلے سے دی جانے والی مالی امداد کو بھی ضم کر دیا گیا ہے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ یورپی یونین کی امداد سے افغانستان میں کمزور ہوتے نظام صحت کو استحکام ملے گا۔
افغانستان کا اقتصادی بحران شدید تر ہوتا ہوا
کابل حکومت سے رابطوں کی بحالی کا امکان
یورپی کمیشن کی صدر نے امدادی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو اس بڑے انسانی المیے سے بچانا بہت ضروری ہے اور اس کے لیے اقدامات جلد کرنے ہوں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان کو سماجی اور اقتصادی انہدام سے بھی بچانا اہم ہے اور یونین نہیں چاہتی کہ اس مخدوش صورت حال میں افغان عوام اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتے ہوئے قیمت چکائیں۔ کمیشن کی صدر نے واضح کیا کہ موجودہ افغان حکام کے ساتھ رابطوں کی بحالی کی شرائط کا تعین کیا جا چکا ہے۔ ان شرائط میں انسانی حقوق کا احترام کرنا بھی شامل ہے۔
ع ح/ع ا (اے ایف پی)