1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین: انسانی حقوق کا سخاروف انعام مہسا امینی کے لیے

12 دسمبر 2023

یورپی یونین کے قانون سازوں نے منگل کے روز مہسا امینی کو بعد ازمرگ اعلیٰ حقوق کا انعام دیا۔ تاہم اس انعام کو وصول کرنے کے لیے امینی کے گھر والے شرکت نہیں کر سکیں گے۔

اس تصویر میں ایک مظاہرے کے دوران ایک شخص کو مہسا امینی کی تھصویر پکڑے دیکھا جا سکتا ہے
اس تصویر میں ایک مظاہرے کے دوران ایک شخص کو مہسا امینی کی تھصویر پکڑے دیکھا جا سکتا ہےتصویر: Cliff Owen/AP Photo/picture alliance

یہ انعام امینی کے ساتھ ساتھ "زن، زندگی، آزادی" تحریک کے لیےایران کی مذہبی حکومت کو چیلنج کرنے والی خواتین کے لیے تازہ ترین بین الاقوامی پہچان بن چکا ہے۔ اس سے قبل ایرانی جیل میں قید انسانی حقوق کی خاتون کارکن نرگس محمدی کو امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔

فرانسیسی شہر اسٹراسبرگ میں یورپی پارلیمان کے صدر دفتر میں ہونے والی تقریب میںیورپی یونین کا سخاروف ایوارڈ وصول کرنے کے لیے امینی کی والدہ، والد اور بھائی کے سفری دستاویزات ایرانی حکام کی جانب سے ضبط کیے جانے کے بعد وہ اس میں شرکت نہیں کر سکیں۔

ایران میں امینی کی موت کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہروں میں "زن، زندگی، آزادی” کا نعرہ مقبول ہوا۔ ایرانی کرد خاتون امینی کی موت گزشتہ برس 16 ستمبر کو 22 سال کی عمر میں اس وقت واقع ہوئی جب ایران کی اخلاقی پولیس نے مبینہ طور پر انہیں حجاب ٹھیک سے نہ پہننے کے جرم میں گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

مہسا امینی کا ایک پوسٹرتصویر: Markus Schreiber/picture alliance/AP

امینی کی موت نے ایران میں ایک عالمی تحریک کو جنم دیا، جس نے تہران میں قائم سخت گیر مذہبی حکومت اور خواتین پر مذہبی لباس پہننے کی پابندی کے خاتمے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ ایرانی سیکورٹی فورسز کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کرنے والوں پر فساد پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے کریک ڈاؤن کیا گیا۔ اس کریک ڈاؤن میں اب تک سینکڑوں افراد کی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان مظاہروں میں شریک کئی افراد کو گرفتار کر کے انہیں سزائیں بھی دی گئی ہیں۔     

ایرانی حکومت کی طرف سے امینی کے اہل خانہ کو شرکت کی اجازت دینے سے انکار پر یورپی یونین کے قانون سازوں میں شدید غم و غصہ ہے، جن کا کہنا تھا کہ تہران ان کے حامیوں کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایک خط میں یورپی یونین کے 116 ارکان نے یہ لکھا اس پابندی کا مقصد جینا مہسا امینی کے خاندان کو خاموش کرانا ہے۔

ان کا کہنا تھا، "ہم یہ برداشت نہیں کر سکتے، سچائی کو ہرگز طور پر خاموش نہیں کیا جاسکتا۔ اور ہمیں یس آزادی کی تحریک کا چہرہ یورپ اور دنیا کو دکھانا ہوگا۔”

تقریب میں امینی کے خاندان کی نمائندگی ان کے ایرانی وکیل صالح نیک بخت کریں گے۔ نیک بخت نے پیر کو قانون سازوں کے ساتھ ایک میٹنگ میں کہا کہ امینی کے اہل خانہ نے حکام کو مطلع کیا تھا کہ وہ بیرون ملک سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن آخری لمحات میں انہیں ایرانی حکام کی جانب سے روک دیا گیا۔

یہ خواتین کی آزادی و خودمختاری کا معاملہ ہے

01:05

This browser does not support the video element.

م ق/ ر ب (اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں