'یورپی یونین اور امریکا میں یکسانیت تاہم چین پر اختلافات'
26 مارچ 2021
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ان خیالات کا اظہار امریکی صدر جو بائیڈن کے یورپی یونین کے رہنماؤں کی کانفرنس میں شرکت کے بعد کیا ہے۔
اشتہار
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا ہے کہ یورپی یونین اور امریکا کی قدریں تقریبا مشترک اور یکساں ہیں تاہم چین کے حوالے سے پالیسی پر دونوں میں اختلافات بھی ہیں۔ انہوں نے یہ بات یورپی یونین کے 27 ممالک کے رہنماؤں کی ویڈیو کانفرنس کے بعد کہی جس میں امریکی صدر جو بائیڈن بھی شریک ہوئے تھے۔
صدر جو بائیڈن بڑھتی ہوئی چینی طاقت اور اس کے اثر و رسوخ پر قابو پانے کے لیے یورپی یونین کے ساتھ دوبارہ مضبوط تعلقات کی کوشش میں ہیں جسے ٹرمپ کی انتظامیہ نے نظر انداز کرتے ہوئے پوری طرح سے کمزور کر دیا تھا۔
یورپی یونین کے 27 ممالک کے رہنماؤں پر مشتمل اس چوٹی کانفرنس میں کسی بھی امریکی صدر کی یہ گزشتہ گیار برسوں بعد پہلی شرکت تھی۔
اس کانفرنس کے بعد جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا، ''ہم دیکھ رہے ہیں کہ جمہوری اقدار اور قانون کی حکمرانی پر شدید دباؤ ہے۔تاہم اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ امریکا اور یورپ ہر چیز پر متفق ہوں۔''
ان کا کہنا تھا کہ”یہ پوری طرح سے واضح ہے" کہ یورپی یونین چین کے معاملے پر واشنگٹن کے ساتھ اپنی ''عدم شناخت'' کو شریک کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے لیے بہت اہم ہے کہ چین کے حوالے سے وہ اپنی خود کی ایک مشترکہ شناخت رکھے اور اس کے لیے وہ جد و جہد بھی کر رہی ہیں۔
چین پر یورپی یونین اور امریکا کا موقف
یورپی یونین کا بلاک چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کرتا رہا ہے۔ سن 2020 میں چین اور یورپی یونین نے سرمایہ کاری سے متعلق ایک جامع معاہدہ کیا تھا جس کا نام 'کمپرہینسیو ایگری منٹ آن انوسیٹمنٹ (سی اے آئی) ہے۔ اس معاہدے کے تحت کئی یورپی ممالک کو بغیر کسی رکاوٹ کے چین میں سرمایہ کاری کا حق حاصل ہے۔
وارسا کانفرنس، یورپ اور امریکا کے اختلاف نمایاں
05:10
اس کے برعکس امریکا میں ٹرمپ کی انتظامیہ نے تجارت، کورونا وائرس کی وبا اور 'ساؤتھ چائنا سمندر' سمیت متعدد امور پر چین کے خلاف سخت موقف اختیار کر رکھا تھا۔ حال ہی میں امریکی ریاست الاسکا میں اعلی چینی اور امریکی حکام کے درمیان جو میٹنگ ہوئی اس سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے کہ بائیڈن کی انتظامیہ میں بھی چین کے حوالے سے امریکی پالیسی میں کوئی نرمی نہیں آئی ہے۔
اشتہار
امریکا اور یورپی یونین ساتھ ساتھ ہیں
اس کانفرنس کی صدارت کرنے کے بعد یورپیئن کمیشن کے صدر شارل مشیل نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''ایک ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے سے، یورپی یونین اور امریکا یہ دکھا سکتے ہیں کہ جمہوریتیں اپنے شہریوں کی بہترین محافظ ہیں، انسانی وقار کو بلندکرتی ہیں اور خوشحالی کی ضامن ہوتی ہیں۔''
یورپیئن کونسل کے صدر نے اس میٹنگ کے اختتام پر صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ''ہم دیکھ رہے ہیں کہ جمہوری اقدار اور قانون کی حکمرانی ایک بار پھر سے دباؤ میں ہیں۔ خارجی اور داخلی قسم کے خطرات بھی لاحق ہیں اور اس طرح اب پہلے سے کہیں زیاد آنے والی نسلوں کے تئیں یورپی یونین اور امریکا پر ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔''
یورپ اور امریکا کے تجارتی تعلقات
یورپی یونین اور امریکا ایک دوسرے کی سب سے بڑی برآمدی مارکیٹیں رہی ہیں۔ ڈالتے ہیں ایک نظر ان دونوں خطوں کے درمیان درآمدات و برآمدات پر اور جانتے ہیں وہ کون سی انڈسٹری ہیں جو تجارتی جنگ سے متاثر ہوں گی۔
تصویر: Imago/Hoch Zwei Stock/Angerer
ٹریلین یورو سے زائد کی تجارت
یورپی یونین، امریکا کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے جہاں امریکا کی مجموعی برآمدات کا پانچواں حصہ اپنی کھپت دیکھتا ہے۔ اسی طرح یورپی برآمدات کا پانچواں حصہ امریکی مارکیٹ کا حصہ بنتا ہے۔ سال 2017ء میں دونوں خطوں کے درمیان ساز وسامان اور سروس کی مد میں 1,069.3 بلین یورو کی تجارت ہوئی۔ یورپ نے امریکا سے 256.2 بلین یورو کا سامان درآمد کیا اور 375.8 بلین یورو کا تجارتی مال برآمد کیا۔
تصویر: Imago/Hoch Zwei Stock/Angerer
تجارتی سرپلس
یورپ اور امریکا کے درمیان زیادہ تر مشینری، گاڑیوں، کیمیکلز اور تیار کیے گئے ساز و سامان کی درآمد و برآمد ہوتی ہے۔ ان تینوں کیٹگریوں کے علاوہ کھانے پینے کی تجارت سے یورپ کو تجارت میں بچت یا سرپلس ملتا ہے۔ جبکہ امریکا کو توانائی اور خام مال کی تجارت پر سرپلس حاصل ہوتا ہے۔
تصویر: Reuters
چوٹی کی برآمدات ، گاڑیاں اور مشینری
یورپ امریکا کو گاڑیوں اور مشینری کی مد میں سب سے بڑی برآمد کرتا ہے جس کا حجم 167 بلین یورو ہے
تصویر: picture-alliance/U. Baumgarten
محاصل میں اضافہ
اس برس مئی کے اختتام پر ٹرمپ انتظامیہ نے یورپ کے لیے اسٹیل پر 25 فیصد اور المونیم پر 10 فیصد محصولات عائد کر دی ہیں۔ امریکا کو سن 2017ء میں 3.58 بلین یورو اسٹیل اور ایلمونیئم کی برآمد کی گئی۔
تصویر: Reuters/Y. Herman
جوابی محاصل
امریکا کی جانب سے محصولات میں اضافہ عائد کرنے کے بعد یورپ کی جانب سے ان مصنوعات کی فہرست مرتب کی گئی ہے جس پر جوابی محصولات عائد کیے گیے ہیں۔ ان میں بعض روایتی امریکی مصنوعات ہیں مثلاﹰ پینٹ بٹر، بربن وہسکی، ہارلی ڈیوڈسن موٹرسائکل، جینز اور نارنگی کے جوس ۔ یورپ نے جن برآمدات کو ٹارگٹ کیا ہے ان سے امریکا کو سالانہ 2.8 بلین ڈالر آمدنی ہوتی ہے۔
تصویر: Shaun Dunphy / CC BY-SA 2.0
سفری اور تعلیمی سروس
خدمات یا سروس کی مد میں یورپ درآمدات کی مد میں 219.3 بلین یورو اور برآمدات کی مد میں 218 بلین یورو کی تجارت کرتا ہے۔ ان میں پروفیشنل اور مینجمنٹ سروسز، سفر اور تعلیم سرفہرست ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
6 تصاویر1 | 6
یورپ امریکا میں تعلقات بہتر ہو رہے ہیں
امریکا اور یورپی ممالک کے درمیان ٹرمپ کے دور اقتدار میں جو تعلقات متاثر ہوئے تھے اس میں اب بہتری آنی شروع ہوگئی ہے۔ اسی ہفتے پیر کو ایغور مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے غیر انسانی سلوک پر فریقین نے مشترکہ طور پر پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔
یورپی یونین اور امریکا نے تجارتی معاملات کے حوالے سے بھی ایک دوسرے پر غیر ضروری اضافی ٹیکس کے نفاذ سے بھی گریز کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ یورپی یونین اور بائیڈن کی انتظامیہ نے کووڈ 19 کی وبا اور ماحولیات پر بھی ایک ساتھ مل کر کام کرنے کا اشارہ دیا ہے۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)
نیٹو اتحادی بمقابلہ روس: طاقت کا توازن کس کے حق میں؟
نیٹو اتحادیوں اور روس کے مابین طاقت کا توازن کیا ہے؟ اس بارے میں ڈی ڈبلیو نے آئی آئی ایس ایس سمیت مختلف ذرائع سے اعداد و شمار جمع کیے ہیں۔ تفصیلات دیکھیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: REUTERS
ایٹمی میزائل
روس کے پاس قریب اٹھارہ سو ایسے میزائل ہیں جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر ایسے 2330 میزائل ہیں جن میں سے دو ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lo Scalzo
فوجیوں کی تعداد
نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر قریب پیتنس لاکھ فوجی ہیں جن میں سے ساڑھے سولہ لاکھ یورپی ممالک کی فوج میں، تین لاکھ بیاسی ہزار ترک اور قریب پونے چودہ لاکھ امریکی فوج کے اہلکار ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی فوج کی تعداد آٹھ لاکھ بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PAP/T. Waszczuk
ٹینک
روسی ٹینکوں کی تعداد ساڑھے پندرہ ہزار ہے جب کہ نیٹو ممالک کے مجموعی ٹینکوں کی تعداد لگ بھگ بیس ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے ڈھائی ہزار ترک اور چھ ہزار امریکی فوج کے ٹینک بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/F. Kästle
ملٹی راکٹ لانچر
روس کے پاس بیک وقت کئی راکٹ فائر کرنے والے راکٹ لانچروں کی تعداد اڑتیس سو ہے جب کہ نیٹو کے پاس ایسے ہتھیاروں کی تعداد 3150 ہے ان میں سے 811 ترکی کی ملکیت ہیں۔
تصویر: Reuters/Alexei Chernyshev
جنگی ہیلی کاپٹر
روسی جنگی ہیلی کاپٹروں کی تعداد 480 ہے جب کہ نیٹو اتحادیوں کے پاس تیرہ سو سے زائد جنگی ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان میں سے قریب ایک ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: REUTERS
بمبار طیارے
نیٹو اتحادیوں کے بمبار طیاروں کی مجموعی تعداد چار ہزار سات سو کے قریب بنتی ہے۔ ان میں سے قریب اٹھائیس سو امریکا، سولہ سو نیٹو کے یورپی ارکان اور دو سو ترکی کے پاس ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی بمبار طیاروں کی تعداد چودہ سو ہے۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
لڑاکا طیارے
روس کے لڑاکا طیاروں کی تعداد ساڑھے سات سو ہے جب کہ نیٹو کے اتحادیوں کے لڑاکا طیاروں کی مجموعی تعداد قریب چار ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے تئیس سو امریکی اور ترکی کے دو سو لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
طیارہ بردار بحری بیڑے
روس کے پاس صرف ایک طیارہ بردار بحری بیڑہ ہے اس کے مقابلے میں نیٹو اتحادیوں کے پاس ایسے ستائیس بحری بیڑے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/newscom/MC3 K.D. Gahlau
جنگی بحری جہاز
نیٹو ارکان کے جنگی بحری جہازوں کی مجموعی تعداد 372 ہے جن میں سے پچیس ترک، 71 امریکی، چار کینیڈین جب کہ 164 نیٹو کے یورپی ارکان کی ملکیت ہیں۔ دوسری جانب روس کے عسکری بحری جہازوں کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہے۔
نیٹو اتحادیوں کی ملکیت آبدوزوں کی مجموعی تعداد ایک سو ساٹھ بنتی ہے جب کہ روس کے پاس ساٹھ آبدوزیں ہیں۔ نیٹو ارکان کی ملکیت آبدوزوں میں امریکا کی 70 اور ترکی کی 12 آبدوزیں ہیں جب کہ نیٹو کے یورپی ارکان کے پاس مجموعی طور پر بہتر آبدوزیں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bager
دفاعی بجٹ
روس اور نیٹو کے دفاعی بجٹ کا موازنہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ روس کا دفاعی بجٹ محض 66 بلین ڈالر ہے جب کہ امریکی دفاعی بجٹ 588 بلین ڈالر ہے۔ نیٹو اتحاد کے مجموعی دفاعی بجٹ کی کل مالیت 876 بلین ڈالر بنتی ہے۔