یورپی یونین اور ایران تجارتی سرگرمیاں برقرار رکھنے پر متفق
25 ستمبر 2018
امریکی پابندیوں کے باوجود یورپی یونین اور ایران نے ایک نیا ’تجارتی لائحہ عمل‘ اپنانے پر اتفاق کر لیا ہے۔ امریکی پابندیوں کے خوف سے متعدد یورپی کمپنیاں پہلے ہی ایران چھوڑ چکی ہیں جبکہ ایرانی کرنسی شدید زوال کا شکار ہے۔
اشتہار
ایرانی جوہری معاہدے میں شامل باقی عالمی طاقتوں نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ رقوم کے لین دین کے لیے ایک نیا راستہ کھولیں گی۔ نئے چینل کے ذریعے ایرانی درآمدات، برآمدات اور خام تیل کی فروخت کو ممکن بنایا جا سکے گا۔
یہ فیصلہ بند دروازوں کے پیچھے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا ہے۔ برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور یورپی یونین کی طرف سے جاری ہونے والے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے، ’’فوری طور پر مستحکم نتائج کی ضرورت ہے۔ شرکاء نے ادائیگی کے چینلز کو برقرار رکھنے اور ترقی دینے کے لئے عملی تجاویز کا خیر مقدم کیا ہے، خاص طور پر ایرانی برآمدات کی اسپیشل پرپز وہیکل (ایس پی وی) کے ذریعے ادائیگیاں۔‘‘
اس گروپ کی طرف سے مزید کہا گیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ اپنے جائز اقتصادی آپریشنز کی تکمیل کے لیے اپنی معاشی آزادی کی حفاظت کے لیے پرعزم ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ’ایس پی وی‘ نظام سن 2015 کی عالمی جوہری ڈیل میں دوبارہ جان ڈال سکتا ہے اور امریکی پابندیوں کے باجود ایران بیرونی ممالک کے ساتھ اپنا کاروباری سلسلہ جاری رکھ سکتا ہے۔
یورپی یونین ابھی تک ایسی مختلف آپشنز پر غور کر رہی تھی کہ کس طرح ان یورپی کمپنیوں کو امریکی پابندیوں سے بچایا جائے، جو ایران میں کاروبار کر رہی ہیں۔
دوسری جانب یورپی کی متعدد بڑی توانائی اور کار ساز کمپنیاں ایران میں اپنی تمام تر سرگرمیاں بتدریج معطل کرنے کا سلسلہ یا تو جاری رکھے ہوئے یا ایسا کر چکی ہیں۔ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کے خوف سے پہلے ہی ایرانی معیشت متاثر ہونا شروع ہو چکی ہے جبکہ ڈالر کے مقابلے میں ایرانی کرنسی کی قدر میں انتہائی غیر معمولی کمی ہوئی ہے۔
یورپی یونین میں خارجہ امور کی سربراہ فیدریکا موگیرینی نے کہا ہے کہ ایران کو ادائیگیوں کے راستے میں حائل تکنیکی مسائل کے حل کے لیے کام شروع کر دیا جائے گا تاکہ رقوم کی منتقلی کو ’قانونی حیثیت‘ حاصل ہو سکے۔
دنیا کی ان طاقتوں کی جانب سے یہ بیان پیر چوبیس ستمبر کو سامنے آیا ہے تو اگلے دن یعنی منگل پچیس ستمبر کو امریکی اور ایرانی صدور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے والے ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ٹرمپ ایران کے حوالے سے ماضی کی طرح سخت لہجہ اپنائیں گے۔
ا ا /ع ح (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)
ایران پر امریکی پابندیوں کا نفاذ، کیا کچھ ممکن ہے!
ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر پابندیوں کے پہلے حصے کا نفاذ کر دیا ہے۔ بظاہر ان پابندیوں سے واشنگٹن اور تہران بقیہ دنیا سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ نومبر میں کیا جائے۔
تصویر: Reuters/TIMA/N. T. Yazdi
ٹرمپ نے پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
پابندیوں کے صدارتی حکم نامے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ اگست کو دستخط کیے۔ ٹرمپ کے مطابق ایران پر اقتصادی دباؤ انجام کار اُس کی دھمکیوں کے خاتمے اور میزائل سازی کے علاوہ خطے میں تخریبی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا۔ ٹرمپ کے مطابق جو ملک ایران کے ساتھ اقتصادی رابطوں کو ختم نہیں کرے گا، اُسے شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Shealah Craighead
رقوم کہاں جائیں گی؟
پانچ اگست کو جاری کردہ پابندیوں کے حکم نامے پر عمل درآمد سات اگست سے شروع ہو گیا ہے۔ اس پابندی کے تحت ایران کی امریکی کرنسی ڈالر تک رسائی کو محدود کرنا ہے تاکہ تہران حکومت اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں سے محروم ہو کر رہ جائے اور اُس کی معاشی مشکلات بڑھ جائیں۔ اسی طرح ایران قیمتی دھاتوں یعنی سونا، چاندی وغیرہ کی خریداری بھی نہیں کر سکے گا اور اس سے بھی اُس کی عالمی منڈیوں میں رسائی مشکل ہو جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
ہوائی جہاز، کاریں اور قالین
سات اگست سے نافذ ہونے والی پابندیوں کے بعد ایران ہوائی جہازوں کے علاوہ کاریں بھی خریدنے سے محروم ہو گیا ہے۔ ایران کی امپورٹس، جن میں گریفائٹ، ایلومینیم، فولاد، کوئلہ، سونا اور بعض سوفٹ ویئر شامل ہیں، کی فراہمی بھی شدید متاثر ہو گی۔ جرمن کار ساز ادارے ڈائملر نے ایران میں مرسیڈیز بینز ٹرکوں کی پروڈکشن غیر معینہ مدت کے لیے معطّل کر دی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
جلتی آگ پر تیل ڈالنا
ایران پر پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ رواں برس پانچ نومبر کو ہو جائے گا۔ اس پابندی سے ایران کی تیل کی فروخت کو کُلی طور پر روک دیا جائے گا۔ تیل کی فروخت پر پابندی سے یقینی طور پر ایرانی معیشت کو شدید ترین دھچکا پہنچے گا۔ دوسری جانب کئی ممالک بشمول چین، بھارت اور ترکی نے عندیہ دے رکھا ہے کہ وہ توانائی کی اپنی ضروریات کے مدِنظر اس پابندی پر پوری طرح عمل نہیں کر سکیں گے۔
تصویر: Reuters/R. Homavandi
نفسیاتی جنگ
ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اُن کے ملک کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے تا کہ اُس کی عوام میں تقسیم کی فضا پیدا ہو سکے۔ روحانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں چین اور روس پر تکیہ کرتے ہوئے اپنے تیل کی فروخت اور بینکاری کے شعبے کو متحرک رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے ایران میں امریکی مداخلت سے پہنچنے والے نقصان کا تاوان بھی طلب کیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈیریکا موگیرینی کا کہنا ہے کہ اُن کا بلاک ایران کے ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تہران سن 2015 کی جوہری ڈیل کے تحت دی گئی کمٹمنٹ کو پورا نہ کرنے پر بھی شاکی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین یورپی تاجروں کے تحفظ کا خصوصی قانون متعارف کرا رکھا رکھا ہے۔