یورپی یونین اور پاکستان: اقتصادی تعاون بڑھانے کی کوشش
10 ستمبر 2010وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی یورپی یونین کے لیڈران سے ملاقات کے بعد مسلسل ایسی اطلاعات سنائی دے رہی ہیں کہ یونین کے رکن ملکوں کے ساتھ تجارتی روابط میں پاکستان جن رعایتوں کا طلبگار ہے، اب ان پر حتمی فیصلے کا وقت آ گیا ہے۔ اس مناسبت سے یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف کیتھرین ایشٹن بھی یونین کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کو ایک خط تحریر کر چکی ہیں کہ پاکستان کو رعایتوں کا معاملہ ترجیحی بنیاد پر ایجنڈے میں شامل کیا جائے۔
اسی تناظر میں دس ستمبر بروز جمعہ ہونے والی وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں یہ معاملہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ کیتھرین ایشٹن کی تجویز کو جرمنی اور برطانیہ کی جانب سے زوردار حمایت کا بھی پتہ ملتا ہے۔ یونین کے اندر دونوں ملک خاصے اہم تصور کئے جاتے ہیں۔
مبصرین کا خیال ہے کہ یورپی یونین پاکستان کو تجارتی معاملات میں غیر معمولی چھوٹ یا رعایتیں دینے پر مختلف آرا کا سامنا کر رہی ہے اور اس سلسلے میں حل کی سمت بات بڑھ نہیں پا رہی۔ یورپی یونین کا وہ حلقہ جو رعایتیں دینے کا حامی ہے، اس کا خیال ہے کہ پاکستان کے اندر سے دہشت گردانہ سوچ اور انتہاپسندی کے مکمل خاتمے کے لئے بنیادی اقتصادی ڈھانچے کو مضبوط کرنا بہت ضروری ہے۔ اس حلقے کا یہ بھی خیال ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کو مسلسل اقتصادی امداد کی جگہ اس کی کمزور مقامی معاشی صورت حال کو بہتر کیا جائے۔
اس مناسبت سے پاکستان کو تجارت میں خصوصی مراعات سے وہاں کے کارخانوں میں حرکت پیدا ہو گی اور روزگار کے بند دروازے کھلنے سے سماجی اور معاشرتی تبدیلیوں کا امکان بڑھ جائے گا۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے بھی حال ہی میں کہا تھا کہ ان کا ملک اقتصادی استحکام کا متمنی ہے اور اس کے لئے پاکستان کو یورپی ملکوں کی منڈیوں تک رسائی دی جائے اور پاکستان کا ٹریڈ سٹیٹس بہتر کیا جائے۔
دس ستمبر کی میٹنگ کے حوالے سے ایسا دکھائی دیتا ہے کہ سردست کسی سمجھوتے کا امکان نہیں ہے کیونکہ معاملے پر ہم آہنگی کا فقدان یقینی طور پر موجود ہے۔ یورپی یونین میں ٹریڈ سٹیٹس کو بہتر کرنے کا نظام Generalised System of Preferences-Plus (GSP+).کہلاتا ہے۔ ٹریڈ سٹیٹس میں بہتری کے راستے میں دو رکاوٹوں کے حوالے سے ماہرین کا خیال ہے کہ اس میں بہتری کی اس وقت گنجائش نہیں کیونکہ سن 2009 ء میں پاکستان اور یورپی یونین کا تجارتی حجم تین ارب یورو سے زائد کا ہے، جو پہلے ہی زیادہ ہے اور دوسرا پاکستان میں انسانی حقوق اور بہتر حکومتی عمل کی شکل بدستور مخدوش ہے۔
کچھ حلقے سمجھتے ہیں کہ اس کے بھی دو حل موجود ہے اور ان میں سے ایک یورپی یونین عالمی تجارتی ادارے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن سے خصوصی اجازت حاصل کر کے پاکستان کے لئے تجارتی روابط کو بہتر کر سکتی ہے جبکہ دوسرے پہلو میں یورپی یونین تجارت کے لئے مختص عائد مختلف ٹیکسوں میں چھوٹ دے سکتی ہے۔ ان تمام توجیہات کے باوجود یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں فی الحال پاکستان کو کچھ پیش کرنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ