یورپی یونین بارڈر کنٹرول کے خلاف
14 مئی 2011یورپی یونین اور یورپی کمیشن نے ڈنمارک کی حکومت کے اس منصوبے پر تنقید کی ہے جس کے مطابق ڈنمارک اپنی سرحدیں کنٹرول کرنے کے لیے پاسپورٹ چیک کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ واضح رہے کہ ڈنمارک کا شمار شینگن ریاستوں میں ہوتا ہے جن کی سرحدی حدود میں ان ریاستوں کے شہری بغیر پاسپورٹ اور ویزے کے سفر کر سکتے ہیں۔ یورپی یونین نے ڈنمارک کے اس منصوبے کی قانونی حیثیت چیلنج کی ہے۔
ڈنمارک نے بہر حال یورپی یونین کی تنقید کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کرنے سے انکار کردیا ہے۔ ڈنمارک کی حکومت کے مطابق یہ فیصلہ اس کی سرحدی حدود میں جرائم کی روک تھام کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
مبصرین کے مطابق ڈنمارک کے اس فیصلے کے پیچھے شمالی افریقی مہاجرین کی یورپ آمد بھی ایک وجہ ہے۔ خیال رہے کہ شمالی افریقی ممالک میں جاری کشیدگی اور خانہ جنگی کے باعث کئی ہزار افراد وہاں سے ہجرت کر کے اٹلی پہنچ چکے ہیں۔ اطالوی حکومت ان افراد کو عارضی رہائشی پرمٹ دے چکی ہے جس کی رُو سے یہ افراد شینگن ریاستوں میں بھی آ جا سکتے ہیں۔ اس صورتِ حال کے باعث یورپی ممالک، بالخصوص فرانس اور جرمنی نے، اطالوی حکومت پر نکتہ چینی بھی کی ہے۔ یورپ کا شینگن معاہدہ اس باعث آج کل زیرِ بحث ہے۔
یورپی کمیشن کے سربراہ یوزے مانوئل باروسو نے ڈنمارک کے وزیرِ اعظم کو ایک خط میں لکھا ہے کہ کمیشن کو تشویش ہے کہ اگر ڈنمارک بارڈر کنٹرول کا نظام نافذ کرتا ہے تو کیا یہ اس کی یورپی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں سے ہم آہنگ بھی ہوگا؟ باروسو کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی ممبر ریاستیں اس قسم کی کوئی کارروائی از خود نہیں کر سکتیں۔
ڈنمارک کی حکومت نے اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غلط فہمی پر مبنی ہے۔ اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ بارڈر پر کسٹم چیکس اور دیگر اتنظامات سوئیڈن میں تیرہ برسوں سے نافذ ہیں اور وہ بھی شینگن ریاستوں میں شامل ہے۔
مبصرین کی رائے میں ڈنمارک کی حکومت کا یہ فیصلہ داخلی سیاسی صورتِ حال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بھی کیا گیا ہے، اور اس سے ڈنمارک میں دائیں بازو کا ملکی سیاست پہ بڑھتا ہوا اثر و رسوخ بھی ظاہر ہوتا ہے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عصمت جبیں