یورپی یونین باڈی اسکینرز پراختلاف کا شکار
8 جنوری 2010اس سے قبل جمعرات کو یونین کے رکن ممالک نے ہوائی اڈوں پر متنازعہ باڈی اسکینرز لگانے کے سلسلے میں کوئی مشترکہ حکمت عملی ترتیب دینے کے لئے برسلز میں ایک خصوصی ملاقات کی تاہم اس دوران کوئی اتفاق نہ ہوسکا۔
نائجیریا کے شہری عمر فاروق عبدالمطلب کی طرف سے امریکی طیارے کو تباہ کرنے کی کوشش کے بعد ہوائی اڈوں پر سیکیورٹی کو سخت کرنے کے حوالے سے گفتگو کافی گرم ہے۔ اسی تناظر میں امریکہ، برطانیہ اور ہالینڈ اپنے اپنے ہوائی اڈوں پر باڈی اسکینرز لگانے پر متفق ہو گئے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ دہشت گردانہ سازش کو قبل از وقت ہی ناکام بنا دیا جائے۔
یورپی یونین کےرکن ممالک میں اس حوالےسےابھی تک کوئی اتفاق نہیں ہو سکا ہے، تاہم ششماہی بنیادوں پررواں ماہ ہی یونین کے صدر ملک بننے کا اعزاز حاصل کرنے والا ملک اسپین، اس حوالے سے ایک پالیسی کا تقاضا کر رہا ہے۔ ہسپانوی وزیر برائے ٹرانپسورٹ Jose Blanco کے خیال میں باڈی اسکینرز لگانے یا نہ لگانے پر تمام ستائیس رکن ممالک کا ایک ہی مؤقف ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا: ’’ اس حوالے سے ایک مؤقف ہونا، یورپ کے لئے بہتر ہے، کیونکہ اس بات میں کوئی عقلیت نہیں ہے کہ ایسے یورپی مسافر جو لندن سے میڈرڈ آتے ہیں اور واپس لندن جاتے ہیں، ان کی دونوں جگہوں پر مختلف طریقے سے چیکنگ کی جائے۔‘‘ میڈرڈ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے Blanco نے مزید کہا کہ اس حوالے سے مشترکہ مؤقف تمام رکن ممالک کے لئے مفید رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی ہرج نہیں کہ سیکیورٹی چیکنگ کے ایسے متفقہ نظام پرعمل بھی ہو۔ Blanco نے یہ بیان یورپی سیکیورٹی ماہرین کی ملاقات کے بعد دیا۔
جمعرات کے دن برسلز میں بند کمرے میں ہونے والی اس اہم ملاقات کے بارے میں میڈیا کو مطلع نہیں کیا گیا۔ تاہم اطلاعات کے مطابق اس دوران امریکی نمائندوں نے یورپی ممالک کے نمائندوں کو سیکیورٹی کو مزید سخت کرنے کے حوالے سے بریفنگ دی۔ ایک سفارت کار کے مطابق امریکہ اس بات پر زور دے رہا ہے کہ ممکنہ دہشت گردانہ کارروائیوں کے خطرے میں اضافہ ہواہے۔
ڈیٹرائٹ ناکام حملے کے بعد ہالینڈ اوربرطانیہ سمیت کئی یورپی ممالک نے ہوائی اڈوں پرباڈی اسکینرز لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
بدھ کے دن فرانسیسی ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی تصدیق کی ہےکہ فرانس کے کچھ ائیر پورٹس پر تجرباتی طورپرفل باڈی اسکینرزلگائےجائیں گے۔
ان باڈی اسکینرز کے استعمال کواخلاقی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ یہ اسکینرز کپڑوں کے پار انسانی اعضاء کو دیکھنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔ برسلز منعقدہ میٹنگ کے بعد یورپی یونین کے ٹرانپسورٹ کمشنر Antonio Tajani نے کہا کہ لوگ نہیں چاہتے کہ وہ سیکیورٹی اہلکاروں کے سامنے برہنہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے زیادہ سے زیادہ یہ کیا جا سکتا ہے کہ اسکینرز میں واضح ہونے والے امیج کو مبہم کر دیا جائے تاکہ جسم کے اعضاء نظر نہ آئیں۔ خبر رساں ادارے AFP کے مطابق انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ ایسے امیج یا تصویروں کو محفوظ کرنے کے بارے میں بھی مزید بحث کی ضرورت ہے اور یہ بھی واضح کرنا ضروری ہے کہ ان تصویروں کو کون دیکھے گا۔
Antonio Tajani نے کہا کہ رکن ممالک اس موضوع پر غور کرنے کے لئے آئندہ ہفتے دوبارہ ایک میٹنگ کریں گے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف