1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین بیلاروس پر مزید پابندیاں لگا سکتی ہے

15 نومبر 2021

جرمن وزیر خارجہ کے مطابق یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں بیلاروس پر پابندیوں کا نفاذ اہم ترین موضوع ہے۔ مہاجرین کے معاملے پر ان دنوں بیلاروس اور یورپی یونین میں ٹھنی ہوئی ہے۔

Gymnich-Treffen in Slowenien
تصویر: Florian Gaertner/photothek/picture alliance

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کے مطابق یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے پیر روز طلب کیے گئے اجلاس میں بیلاروس کے بعض حکام پر اضافی پابندیوں کے نفاذ کا امکان ہے۔اس اجلاس میں وزراء منسک حکومت کی جانب سے یونین کی سرحد پر 'ہائبرڈ حملے‘ کے تناظر میں نئی ممکنہ پابندیوں پر گفتگو کریں گے۔

مہاجرین کے حالیہ بحران کا ذمہ دار مغرب ہے، ولادیمیر پوٹن

یورپی یونین نے بیلاروس پر الزام لگایا ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کو پولینڈ کے ساتھ جڑی سرحد کی جانب روانہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے تا کہ یہ غیر قانونی مہاجرین یورپی یونین میں داخل ہو سکیں۔

شدید سردی میں بیلاروس کی سرزمین پر پولستانی سرحد کے سامنے جمع مہاجرین یورپی یونین میں داخل ہونا چاہتے ہیںتصویر: Oksana Manchuk/BelTA/dpa/picture alliance

ہائیکو ماس کا بیان

 برسلز میں وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شریک ہونے سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ہائیکو ماس نے کہا کہ ''فی الحال ہم کسی بھی طور ابھی وہاں نہیں پہنچے جہاں پابندیوں کا سلسلہ ختم سمجھا جا سکے۔‘‘ اعلیٰ جرمن سفارت کار نے فضائی کمپنیوں کو بھی متنبہ کیا کہ وہ مہاجرین کو منسک پہنچانے سے گریز کریں بصورتِ دیگر ان کی پروازوں کو یورپی ہوائی اڈوں پر اترنے سے روک دیا جائے گا۔

چند ممالک کے شہریوں کے لیے ترکی سے منسک جانا اب ممکن نہیں رہا

ہائیکو ماس کے مطابق منسک میں جو بظاہر دکھائی دے رہا ہے وہ ایک غیر انسانی عمل ہے، اس میں مہاجرین کو یورپی یونین پر دباؤ ڈالنے کے ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور یہ صورت حال حالیہ دنوں میں خراب سے خراب تر ہوئی ہے۔

پابندیوں کا مقصد

ممکنہ طور پر یورپی یونین کے وزرائے خارجہ پابندیوں کے نئے سلسلے میں ہوائی کمپنیوں اور ٹریول ایجنٹس کو بھی ہدف بنا سکتے ہیں۔

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس برسلز میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےتصویر: Janine Schmitz/photothek/picture alliance

 یونین کے حکام کے مطابق پابندیوں کی لپیٹ میں جو بھی آئے گا، اس کے یورپی یونین میں موجود اثاثوں کو منجمد کر دیا جائے گا اور ان پر سفری پابندیاں بھی لگائی جائیں گی۔ ان پابندیوں میں شمار کیے جانے والوں کے نام اگلے دنوں میں سامنے لائے جا سکتے ہیں۔

پولینڈ، لیتھوینیا اور لیٹویا کی بیلاروس کے ساتھ جڑی سرحدوں پر ہزاروں مہاجرین کے اجتماع نے سرحدی صورت حال کو انتہائی گھمبیر کر رکھا ہے۔

سلامتی کونسل میں یورپی ممالک اور روس کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ

نئی پیش رفت

متحدہ عرب امارات نے مشرقِ وسطیٰ کے ممالک سے بیلاروس کا سفر اختیار کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس پابندی کی تصدیق عراقی ٹریول کمپنیوں کی جانب سے سامنے آئی ہے۔ بیلاروس پہنچنے والے زیادہ تر مہاجرین کا تعلق شام، عراق اور افغانستان سے بتایا گیا ہے۔

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے ایک گروپ کی تصویر، فائل فوٹوتصویر: Florian Gaertner/photothek/picture alliance

اس دوران لیتھوینیا کے صدر گیٹاناس ناؤسیڈا نے کہا ہے کہ مختلف رکاوٹوں کے پیدا ہونے کے سبب عرب دنیا سے بیلاروس پہنچنے کے لیے مہاجرین نے نیا رُوٹ روس کا اپنا لیا ہے۔

پولینڈ اور بیلاروس کی سرحد پر مہاجرین کا بحران

مہاجرین کے بحران کے شدید ہونے پر یورپی یونین کی رکن بالٹک ریاست لیٹویا نے بیلاروس کی سرحد پر فوجی مشقیں شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان مشقوں میں حصہ لینے کے لیے تین ہزار فوجی  سرحد پر متعین کر دیے گئے ہیں۔

ع ح/ع ا (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں