برطانوی وریراعظم ٹیریزا مے نے اپنی جماعت کے قانون سازوں کو خبردار کیا ہے کہ بریگزٹ کے لیے ’چیکرز منصوبے‘ کا کوئی متبادل موجود نہیں، اس لیے پارٹی کا باغی دھڑا بھی اس منصوبے کی حمایت کرے، دوسری صورت میں بریگزٹ خطرے میں ہے۔
اشتہار
وزیراعظم ٹیریزا مے کی جانب سے جاری کردہ سخت انتباہ میں اراکین پارلیمان سے کہا گیا ہے کہ اگر ان کے منصوبے کی حمایت نہ کی گئی، تو یورپی یونین سے برطانیہ کا اخراج خطرے میں پڑ جائے گا۔
اتوار کے روز برطانوی اخبار ’دی میل‘ میں لکھے گئے اپنے ایک مضمون میں مے نے خبردار کرتے ہوئے اس منصوبے کے حوالے سے اپنی پارٹی کے باغی اور حامی دھڑوں کو کہا کہ فی الحال یورپی یونین کے ساتھ مستقبل میں تجارتی تعلقات سے متعلق کوئی دوسرا قابل عمل منصوبہ موجود نہیں ہے اور اس کے لیے ’چیکرز‘ میں طے کردہ پلان پر رواں ہفتے عمل درآمد اور اس کی حمایت ضروری ہے۔
سابق بریگزٹ سیکرٹری ڈیوڈ ڈیوس، جنہوں نے وزیراعظم ٹیریزا مے کے منصوبوں سے اختلاف کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، نے مے کے اس مضمون پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’حیرت انگیز جھوٹ‘ قرار دیا ہے۔ ڈیوس نے کہا کہ ایسا نہیں کہ یورپی یونین سے اخراج کا کوئی متبادل منصوبہ موجود نہیں۔
سابق وزیرخارجہ بورس جانسن نے بھی چند روز قبل ٹیرزا مے سے انہی امور پر اختلافات کی وجہ سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ مے نے جانس اور ڈیوس سمیت دیگر ناقدین کے جواب میں ایک مرتبہ پھر اصراف کیا ہے کہ ان کے منصوبے سے ملکی حاکمیت اعلیٰ لندن کے پاس واپس لوٹ آئے گی، جب کہ برطانیہ ایک آزاد تجارتی پالیسی بنا سکے گا اور یورپی یونین کے ساتھ نئے سرے سے اقتصادی اور دفاعی تعلقات تریتیب دیے جائیں گے۔
بائی بائی برطانیہ، ہم جا ر ہے ہیں
برطانوی معیشت بار بار بریگزٹ کے ممکنہ منفی اثرات سے خبردار کرتی رہی ہے۔ حالیہ برطانوی ریفرنڈم میں یورپی یونین چھوڑنے کے فیصلے کے بعد چند ایک کاروباری اور صنعتی ادارے برطانیہ کو خیر باد بھی کہہ سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Kumm
ووڈافون
موبائل فون سروسز فراہم کرنے والے دنیا کے اس دوسرے بڑے ادارے کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ برطانیہ کو الوداع کہہ دینا خارج از امکان نہیں ہے اور ممکنہ طور پر یہ ادارہ اپنے ہیڈکوارٹرز جرمن شہر ڈسلڈورف میں منتقل کر دے گا۔ جرمن علاقے رائن لینڈ میں ووڈافون کے نئے کیمپس میں پانچ ہزار ملازمین کی گنجائش ہے۔ پھر یہ بھی ہے کہ جرمنی اس ادارے کی سب سے بڑی منڈی بھی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Hayhow
راین ایئر
پروازوں کی سہولت فراہم کرنے والے اس سب سے بڑے یورپی ادارے کا مرکزی دفتر ویسے تو آئر لینڈ میں ہے لیکن اب تک اس کے زیادہ تر طیارے برطانوی سرزمین پر ہی موجود رہے ہیں تاہم اب یہ صورتِ حال بدلنے والی ہے۔ راین ایئر نے اعلان کیا ہے کہ برطانیہ میں کوئی نیا طیارہ نہیں رکھا جائے گا اور نہ ہی برطانوی ایئر پورٹس سے راین ایئر کے کوئی نئے رُوٹ متعارف کرائے جائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Scholz
ایزی جیٹ
سستی پروازوں کی سہولت فراہم کرنے والی اس دوسری بڑی یورپی کمپنی کا شمار اُن کاروباری اداروں میں ہوتا ہے، جو یورپ میں آج کل سب سے زیادہ منافع میں جا رہے ہیں۔ سرِد ست اس ادارے کا مرکزی دفتر لندن میں ہے لیکن کب تک؟ رواں ہفتے اس ادارے کی مجلس عاملہ کی خاتون سربراہ کیرولین میکال نے بڑے ٹھنڈے انداز میں کہا، ’دیکھیں کیا ہوتا ہے؟‘
تصویر: Getty Images/AFP/F. Guillot
ورجن
رچرڈ برینسن برطانیہ کے مشہور ترین آجرین میں سے ایک ہیں۔ بریگزٹ ریفرنڈم کے نتائج پر اُن کا تبصرہ تھا: ’’ہم ایک تباہی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔‘‘ تئیس جون کے ریفرنڈم کے بعد بازار حصص میں اُن کی کمپنی ورجن کے شیئرز کی قیمتوں میں ایک تہائی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ برینسن کا مطالبہ ہے کہ یہی ریفرنڈم ایک بار پھر منعقد کرایا جائے۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Leal-Olivas
جے پی مارگن
اس سب سے بڑے امریکی بینک کی لندن شاخ میں سولہ ہزار ملازمین کام کرتے ہیں۔ اب یہ بینک اپنے کاروبار کے ایک حصے کو برطانیہ سے کہیں اور منتقل کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ اس بینک کے سربراہ جیمی ڈائمن نے ریفرنڈم سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ایک سے لے کر چار ہزار تک آسامیاں کہیں اور منتقل کی جا سکتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/C.Gillon
ویزا
کریڈٹ کارڈ کی سہولت فراہم کرنے والے اس ادارے کے پاس برطانیہ میں اپنی سینکڑوں ملازمتیں ختم کرنے کے سوا غالباً کوئی چارہ ہی نہیں ہے۔ یورپی یونین کی شرائط میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ایسے کسی ادارے کا ڈیٹا یورپی یونین کے کسی رکن ملک کے اندر پڑا ہونا چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لندن میں اس ادارے کے ڈیٹا سینٹر کو بند کرنا پڑے گا۔
تصویر: Imago
فورڈ
اس امریکی کار ساز ادارے کے لیے برطانیہ یورپ میں ایک ’کلیدی منڈی‘ کی حیثیت رکھتا ہے اور ادارے نے اس بات کا بار بار اظہار بھی کیا ہے۔ ڈیگنہیم میں واقع فورڈ کا کارخانہ جرمن پیداواری مراکز کو انجن اور دیگر پُرزہ جات بھی فراہم کرتا ہے۔ بریگزٹ ریفرنڈم کے بعد اس ادارے کی جانب سے کہا گیا کہ یہ ادارہ ایسے تمام ضروری اقدامات کرے گا، جن سے اس کی مقابلہ بازی کی صلاحیت کو برقرار رکھا جا سکتا ہو۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جیگوار لینڈ رووَر
لیکن ایسا نہیں ہے کہ سبھی ادارے ہی مایوس ہیں۔ جیگوار لینڈ رووَر کے اسٹریٹیجی کے شعبے کے سربراہ ایڈریان ہال مارک نے کہا، ’’ہم برطانوی ہیں اور برطانیہ کا ساتھ دیں گے۔‘‘ ہال مارک نے یقین دلایا کہ کاروبار معمول کے مطابق جاری ہے۔ شاید وہ بھی یہ بات جانتے ہیں کہ کم از کم اگلے دو سال تک برطانیہ بدستور یورپی یونین کا ہر لحاظ سے مکمل رکن رہے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Jones
8 تصاویر1 | 8
مے کے مطابق، ’’ہمارے پاس ایک واضح موقع موجود ہے۔ اس اختتام ہفتہ پر مجھے اپنے ملک کو ایک سادہ سا پیغام دینا ہے۔ ہمیں انعام پر نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے۔ اگر ایسا نہ ہوا، تو ممکن ہے کہ بریگزٹ کو عملی جامہ پہنایا ہی نہ جا سکے۔‘‘
ان کا کہنا تھا، ’’ہمیں عملی طور پر چیزوں کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے منصوبے کی حمایت کریں تاکہ ہم اگلے برس 29 مارچ تک یورپی یونین سے نکل جائیں اور اپنے عوام کی خدمت کر سکیں۔‘‘