’’یورپی یونین سے اخراج برطانیہ کو مستقل غریب بنا دے گا‘‘
18 اپریل 2016![EU und Großbritannien Brexit](https://static.dw.com/image/19186157_800.webp)
برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے اوسبورن نے کہا کہ 23 جون کو برطانیہ میں ہونے والے ریفرنڈم میں اگر عوام نے یورپی یونین سے اخراج کے حق میں رائے دی، تو اس کا اثر برطانوی اقتصادیات پر نہایت منفی انداز میں پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر برطانیہ یورپی یونین سے نکلتا ہے، تو ہر گھرانے کو قریب چار ہزار تین سو پاؤنڈز (چھ ہزار ایک سو ڈالر) نقصان برداشت کرنا ہو گا۔ ’’یہ وہ حقیقت ہے، جسے دیکھ کر ہی ہر شہری کو اس بابت اپنی رائے دینا چاہیے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین سے اخراج برطانیہ کے لیے ’ایک ایسا گھاؤ ہو گا، جو اپنی شدت میں خود اضافہ کرے گا۔‘
اوسبورن کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب یورپی یونین کی رکنیت کے فوائد اور متبادل راستوں کے حوالے سے ایک تجزیاتی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ پیر کے روز برطانوی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اس رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ تمام ممکنہ متبادل طریقوں کے باوجود برطانیہ یورپ کی کھلی مارکیٹ تک اب جیسی رسائی کا حامل کبھی نہیں ہو پائے گا۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین سے اخراج (بریگزِٹ) کی صورت میں میں سن 2030ء تک برطانوی اقتصادیات چھ فیصد تک سکڑ جائے گی۔
تاہم یورپی یونین سے اخراج کے حامیوں نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اس ایک ’خواہ مخواہ کا خوف‘ قرار دیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق بریگزِٹ کی صورت میں برطانوی اقتصادیات کو ’مستقل نقصان‘ کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ کبھی یورپی یونین کی سنگل مارکیٹ میں اپنے لیے مفت کوٹے پر مذاکرات کر پائے گا اور نہ ہی اسے اس مارکیٹ میں اب جیسی رسائی دوبارہ حاصل ہو گی۔
دی ٹائمز میں اپنے ایک انٹرویو میں بھی برطانوی چانسلر برائے ایکسچیکر جارج اوسبورن نے کہا، ’’نتیجہ واضح ہے، برطانوی اقتصادیات اور خاندانوں کے لیے، یورپی یونین سے اخراج ایک غیرمعمولی زخم ہو گا، جو وقت کے ساتھ ساتھ مزید بڑھے گا۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’اس صورت میں تجارت میں کمی آئے گی، سرمایہ کاری میں کمی آئے گی، کاروبار میں کمی آئے گی۔ یورپی یونین سے نکلنے کی صورت میں حقیقت یہ ہے کہ برطانیہ مستقل طور پر غریب ہو جائے گا۔‘‘