1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین میں بلقان سے سیاسی پناہ کی درخواستوں میں ہوش ربا اضافہ

26 اکتوبر 2012

یورپی یونین میں بلقان کے خطے سے ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر سیاسی پناہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ صورتحال یونین کے کئی ممالک کے لیے ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔

تصویر: picture-alliance/ZB

یورپی یونین کے اہم ممالک نے سربیا اور مقدونیا کے لیے دوبارہ سے ویزے کی پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یورپی یونین کی داخلہ کمشنر سیسیلیا مالم اسٹروم کے مطابق جب سے البانیہ، بوسنیا، مقدونیا، مونٹی نیگرو اور سربیا کے شہریوں پر سے شینگن ممالک میں داخلے کے لیے ویزے کی پابندی ختم کی گئی ہے، سیاسی پناہ کی درخواستوں میں پچھتر فیصد تک کا اضافہ ہو چکا ہے۔ مالم اسٹروم کے بقول بلقان ممالک کو اس صورتحال کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اقدامات اٹھانے چاہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ اگلے مہینے ترانا میں ہونے والے اجلاس میں ان ممالک کے نمائندوں سے اس موضوع پر بات کریں گی۔

سیسیلیا مالم اسٹروم نے مزید کہا کہ یہ یورپ میں سیاسی پناہ دینے کے نظام کا غلط استعمال کرنے کی کوشش ہے۔ ’’یہ نظام ایسے ا فراد کی سہولت کے لیے بنایا گیا ہے کہ جن کا حقیقت میں ان کے آبائی ممالک میں پیچھا کیا جا رہا ہو، انہیں سیاسی سطح پر شدید مشکلات کا سامنا ہو اور ان کی جان کو خطرہ ہو‘‘۔

2012ء کے دوران اب تک صرف سربیا اور مقدونیا سے شینگن زون میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے 14 ہزار درخواستیں دی گئی ہیںتصویر: picture-alliance/ZB

حکام نے بتایا کہ بلقان ممالک کے شہریوں کی جانب سے جمع کرائی جانے والی زیادہ تر درخواسیتں غلط اعداد و شمار پر مبنی ہیں اور ان میں حقائق کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے۔’’سیاسی پناہ کے حصول کی ایسی بہت ساری درخواستیں ہیں، جن میں یہ تک درج نہیں ہے کہ درخواست گزار کا پیچھا کیوں کیا جا رہا ہے‘‘۔

2009ء کے اواخر سے مقدونیا، مونٹی نیگرو اور سربیا کے شہریوں کو یورپی یونین میں بغیر ویزے کے داخل ہونے کی اجازت دی گئی تھی۔ 2010ء میں البانیہ اور بوسنیا کے شہریوں پر سے بھی یہ پابندی اٹھا لی گئی تھی۔ اس کے بعد سے ان ممالک کے بہت سے شہریوں نے اس رعایت کا غلط استعمال شروع کر دیا تھا اور اس میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا چلا گیا۔ یورپی کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق ان میں سے بیشتر افراد نے جرمنی، سویڈن اور بیلجیئم کا رخ کیا اور درخواستیں دینے والے زیادہ تر افراد روما نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ سربیا کے سرحدی علاقے ’پیرسیو‘ سے البانوی باشندے ہر ہفتے کے روز بسوں میں سوار ہو کر یورپی یونین کی جانب سفر کرتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کے لیے یورپی ممالک میں بغیر ویزے کے داخل ہو کر رہائش اختیار کرنا غربت اور بے روز گاری سے نجات کی مانند ہے۔ انسانی حقوق کے گروپس کا کہنا ہے کہ اگر دوبارہ ویزے کی شرط عائد کی گئی تو اس طرح یورپی یونین کے ضوابط کی خلاف ورزی ہو گی۔ 2012ء کے دوران اب تک صرف سربیا اور مقدونیا سے شینگن زون میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے 14 ہزار درخواستیں دی گئی ہیں۔

ai / as ( Reuters)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں