’یورپی یونین میں ترکی کی شمولیت کے مذاکرات روک دینا چاہییں‘
6 نومبر 2018
ترکی 1999ء سے یورپی یونین میں شمولیت کا امیدوار ہے اور اس مقصد کے لیے باقاعدہ مذاکرات 2005ء میں شروع ہوئے تھے۔ آج یورپی یونین میں توسیع کے کمشنر یوہانس ہان نے کہا ہے کہ بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں ہو رہا۔
اشتہار
یورپی یونین میں توسیع کے کمشنر یوہانس ہان نے ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کے حوالے سے جاری بات چیت فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اخبار ’ڈی ویلٹ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’ترکی کے ساتھ مستقبل میں یہ یورپی یونین، دونوں کے لیے زیادہ بہتر ہو گا کہ وہ کوئی نیا راستہ تلاش کرتے ہوئے شمولیت کی بات چیت روک دیں۔‘‘
یوہانس ہان نے مزید کہا کہ یورپی یونین میں ترکی کی شمولیت کے مذاکرات 2005ء سے جاری ہیں اور اس سلسلے میں تعطّل ’حقیقت پسندانہ اسٹریٹیجک شراکت داری‘ کی راہ میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ ان کے بقول تاہم یہ یورپی یونین کے رکن ممالک پر منحصر ہے کہ وہ اس مقصد کے لیے کس راستے کا انتخاب کرتے ہیں۔ فی الحال ایسے کوئی اشارے موجود نہیں جن کی بنیاد پر کہا جائے کہ زیادہ تر یورپی ممالک ترکی کے ساتھ مذاکرات باقاعدہ طور ختم کرنے کے حق میں رائے دیں۔
یورپ میں اچھے مستقبل کا خواب، جو ادھورا رہ گیا
یورپی یونین اور ترکی کے مابین طے پانے والے معاہدے کے مطابق یونان پہنچنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی ترکی واپسی کا عمل پیر چار اپریل سے شروع ہو جائے گا۔
تصویر: DW/G. Harvey
ترکی واپسی کی تیاری
یورپی یونین اور ترکی کے مابین طے پانے والے معاہدے کے مطابق یونان پہنچنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی ترکی واپسی کا عمل پیر چار اپریل سے شروع ہو جائے گا۔ فی الحال واضح نہیں ہے کہ پیر کے روز کتنے پناہ گزین ملک بدر کیے جائیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Isakovic
سڑکوں پر گزرتے شب و روز
ہزاروں تارکین وطن اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر یونان تک تو پہنچ گئے لیکن پہلے سے معاشی زبوں حالی کے شکار اس ملک میں انہیں رہائش فراہم کرنے کے لیے خاطر خواہ انتظامات نہیں ہیں۔ آج ایتھنز حکام نے پیریئس کے ساحلی علاقے پر موجود تارکین وطن کو دیگر یونانی علاقوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔
تصویر: Reuters/A.Konstantinidis
لیسبوس سے انخلاء
ترکی سے غیر قانونی طور پر یونان پہنچنے والے زیادہ تر تارکین وطن لیسبوس نامی یونانی جزیرے پر پہنچتے ہیں۔ معاہدہ طے پانے کے بعد تارکین وطن کو لیسبوس کے کیمپوں سے نکال کر دیگر علاقوں کی جانب لے جایا جا رہا ہے جس کے بعد انہیں واپس ترکی بھیجنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔
تصویر: Reuters/M. Karagiannis
یاس و امید کے درمیان
ہزاروں تارکین وطن یونان اور مقدونیہ کی سرحد پر واقع ایڈومینی کیمپ میں اب بھی اس امید سے بیٹھے ہیں کہ کسی وقت سرحد کھول دی جائے گی اور وہ جرمنی اور دیگر مغربی یورپی ممالک کی جانب اپنا سفر جاری رکھ سکیں گے۔ ان ہزاروں تارکین وطن کے ہمراہ بچے اور عورتیں بھی موجود ہیں۔
تصویر: DW/D. Tosidis
خاردار تاروں کے سائے میں
مقدونیہ اور یونان کے مابین سرحد مکمل طور پر بند ہے۔ تارکین وطن متبادل راستوں کے ذریعے مقدونیہ پہنچنے کی ایک سے زائد منظم کوششیں کر چکے ہیں لیکن ہر مرتبہ انہیں گرفتار کر کے واپس بھیج دیا جاتا ہے۔ پناہ گزینوں نے مقدونیہ کی سکیورٹی فورسز کی جانب سے تشدد اور ناروا سلوک کی شکایات بھی کیں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
یورپ میں بھی پولیس سے جھڑپیں
یونانی حکام تارکین وطن سے بارہا درخواست کر چکے ہیں کہ وہ ایڈومینی سے دوسرے کیمپوں میں منتقل ہو جائیں۔ کیمپ خالی کروانی کی کوششوں کے دوران یونانی پولیس اور تارکین وطن نے احتجاج اور مظاہرے کیے۔ اس دوران پولیس اور تارکین وطن میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Isakovic
معاہدے کے باوجود ترکی سے یونان آمد میں اضافہ
اگرچہ یہ بات واضح ہے کہ غیر قانونی طور پر یونان پہنچنے والے تمام تارکین وطن کو معاہدے کی رو سے واپس ترکی بھیج دیا جائے گا۔ اس کے باوجود پناہ گزین بحیرہ ایجیئن کا خطرناک سمندری سفر طے کر کے مسلسل ترکی سے یونان پہنچ رہے ہیں۔ گزشتہ چند دنوں کے دوران تارکین وطن کی آمد میں مزید اضافہ دیکھا گیا ہے۔
تصویر: Getty Images/A. Koerner
لائف جیکٹوں کا ’پہاڑ‘
سمندری سفر کے دوران تارکین وطن کے زیر استعمال لائف جیکٹیں یونانی جزیروں پر اب بھی موجود ہیں۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ ترکی پناہ گزینوں کے لیے محفوظ ملک نہیں ہے اس لیے انہیں واپس ترکی نہیں بھیجا جانا چاہیے۔ یونین کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کے ذریعے تارکین وطن کو خطرناک سمندری راستے اختیار کرنے سے روکا جانے میں مدد حاصل ہو گی۔
تصویر: DW/G. Harvey
8 تصاویر1 | 8
یورپی ارکان یہ دیکھ رہے ہیں کہ ترکی اور یورپی یونین کے مابین اس موضوع پر بات چیت ایک طرح سے منجمد سی ہو چکی ہے اور آگے نہیں بڑھ پا رہی۔ یوہانس ہان کے بقول اس توقف کی وجہ ترکی میں قانون کی بالادستی،آزادی اظہار اور شہری حقوق کے موضوعات پر یورپی یونین کے کچھ ممالک کے تحفظات ہیں۔
یورپی یونین میں توسیع کے کمشنر یوہانس ہان ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ ترکی کے ساتھ قریبی تعاون برقرار رہنا چاہیے۔ ان کے بقول باہمی روابط کی ایک ایسی حقیقت پسندانہ شکل کی وضاحت ضروری ہے، جو دونوں کے مفاد میں ہو اور جس کے بعد ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کے خاطر عملی طور پر سوچا جائے۔ ہان نے اس موقع پر تجویز دی ہے کہ ترکی کو یورپی یونین کی کسٹم یونین میں شامل کیا جائے۔ تاہم رواں برس جون میں ہی اس تجویز کو مسترد کر دیا گیا تھا۔
’ترکی یورپی یونین معاہدہ‘ خطرے میں، مہاجرین کہاں جائیں گے؟