یورپی یونین میں سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کی تعداد کم
عاطف توقیر
14 مارچ 2018
یورپی یونین میں سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کی تعداد میں گزشتہ برس قریب نصف کی کمی دیکھی گئی۔ یہ بات فُنکے میڈیا گروپ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہی ہے۔
اشتہار
اس رپورٹ کے مطابق سن 2016 کے مقابلے میں گزشتہ برس یورپی یونین میں سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرانے والوں کی تعداد پچاس فیصد کے قریب کم ہوئی ہے۔
بدھ کے روز شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 28 رکنی یورپی یونین میں گزشتہ برس سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرانے والے افراد کی تعداد چھ لاکھ انچاس ہزار آٹھ سو پچپن تھی، جب کہ سن 2016ء میں ایسے افراد کی تعداد بارہ لاکھ سے زائد رہی تھی۔
2017ء: کس ملک کے کتنے شہری پناہ کی تلاش میں جرمنی پہنچے؟
جرمنی میں سن 2017 کے دوران مہاجرین اور تارکین وطن کی آمد میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ 2017 میں ایک لاکھ اسی ہزار، 2016 میں دو لاکھ اسی ہزار جب کہ سن 2015 میں قریب ایک ملین افراد پناہ کی تلاش میں جرمنی آئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis
۱۔ شام
2017ء میں بھی جرمنی میں سب سے زیاد مہاجرین خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے آئے۔ بی اے ایم ایف کے مطابق سن 2017ء میں شام کے پچاس ہزار سے زائد شہریوں نے جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ قریب 92 فیصد شامیوں کو پناہ دی گئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis
۲۔ عراق
عراقی مہاجرین دوسرے نمبر پر رہے اور گزشتہ برس تئیس ہزار چھ سو سے زائد عراقیوں نے جرمنی میں حکام کو پناہ کی درخواستیں دیں۔ چھپن فیصد سے زائد عراقی شہریوں کو پناہ کا حقدار سمجھا گیا۔
۳۔ افغانستان
گزشتہ برس افغان شہریوں کی جرمنی آمد اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں آٹھ فیصد کم ہونے کے باوجود افغان تارکین وطن اٹھارہ ہزار سے زائد درخواستوں کے ساتھ تعداد کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر رہے۔ چوالیس فیصد افغان درخواست گزار پناہ کے حقدار قرار پائے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Thissen
۴۔ اریٹریا
افریقی ملک اریٹریا کے دس ہزار سے زائد شہریوں نے بھی جرمنی میں پناہ کی درخواستیں دیں۔ اریٹرین باشندوں کو جرمنی میں پناہ ملنے کی شرح 83 فیصد رہی۔
تصویر: picture alliance/dpa/U. Zucchi
۵۔ ایران
2017ء میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نو ہزار سے زائد شہری پناہ کی تلاش میں جرمنی پہنچے اور ان کی درخواستوں کی کامیابی کا تناسب پچاس فیصد کے لگ بھگ رہا۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
۶۔ ترکی
ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد حکومتی کریک ڈاؤن کے بعد ساڑھے آٹھ ہزار ترک شہریوں نے جرمنی میں پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ ترک شہریوں کو پناہ ملنے کا تناسب اٹھائیس فیصد رہا۔
تصویر: Imago/Chromeorange/M. Schroeder
۷۔ نائجیریا
افریقی ملک نائجیریا سے بھی مزید آٹھ ہزار تین سو تارکین وطن گزشتہ برس جرمنی پہنچے۔ اس برس محض 17 فیصد نائجیرین باشندوں کو جرمنی میں پناہ ملی۔
تصویر: A.T. Schaefer
۸۔ صومالیہ
ساتویں نمبر پر ایک اور افریقی ملک صومالہ رہا، جہاں سے ساڑھے سات ہزار سے زائد نئے تارکین وطن گزشتہ برس پناہ کی تلاش میں جرمنی پہنچے۔ دیگر افریقی ممالک کے مقابلے میں صومالیہ کے شہریوں کو پناہ ملنے کا تناسب بھی زیادہ (اسی فیصد سے زائد) رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Skolimowska
۹۔ روس
سن 2017 میں روس سے تعلق رکھنے والے چھ ہزار شہری پناہ کی تلاش میں جرمنی آئے۔ تاہم روسی شہریوں کو پناہ ملنے کی شرح محض نو فیصد رہی۔
تصویر: Dimitriy Chunosov
۱۰۔ جن کی قومیت معلوم نہیں
اس برس دسویں نمبر پر ایسے تارکین وطن رہے جن کی قومیت شناخت کے بارے میں جرمن حکام کو علم نہیں۔ بی اے ایم ایف کے مطابق ایسے افراد کی تعداد قریب ساڑھے چار ہزار سے کچھ رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Deck
۱۱۔ پاکستان
سن 2011 کے بعد اس برس پاکستانی تارکین وطن تعداد کے اعتبار سے پہلی مرتبہ ٹاپ ٹین ممالک میں شامل نہیں تھے۔ سن 2017 میں قریب ساڑھے چار ہزار پاکستانیوں نے جرمنی میں حکام کو پناہ کی درخواستیں دیں۔
تصویر: Privat
11 تصاویر1 | 11
یورپی ادارہ برائے شماریات سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق سیاسی پناہ کی سب سے زیادہ درخواستیں جرمنی میں جمع کرائی گئیں، جو ایک لاکھ اٹھانوے ہزار دو سو پچپن تھی۔ اس کے بعد اٹلی کا نمبر ہے۔ اٹلی میں گزشتہ برس ایک لاکھ چھبیس ہزار افراد نے سیاسی پناہ کی درخواست دی۔ تیسرے نمبر پر فرانس ہے، جہاں 91 ہزار ستر افراد نے سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرائی۔ اس فہرست میں یونان کا نمبر چوتھا ہے، جہاں ستاون ہزار بیس افراد نے سیاسی پناہ کی درخواست دی۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یورپی یونین میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والوں میں جرمنی کا حصہ تیس فیصد رہا ہے، تاہم سن 2016 کے مقابلے میں گزشتہ برس یہ تعداد کم ہے، کیوں کہ 2016 میں یہ حصہ قریب ساٹھ فیصد تھا۔
یہ یورواسٹیٹ ڈیٹا صرف ان درخواست گزاروں سے متعلق ہے، جنہوں نے پہلی مرتبہ ایسی درخواستیں جمع کرائیں۔ اس رپورٹ میں تاہم کہا گیا ہے کہ دوسری یا اضافی طور پر ایسی درخواست دینے والوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ یورپی یونین کے رکن ممالک میں دوسری یا تیسری مرتبہ ایسی درخواست دائر کرانے والوں کی تعداد گزشتہ برس بڑھ کر سات لاکھ چار ہزار چھ سو پچیس تک جا پہنچی ہے، جب کہ جرمنی میں یہ تعداد دو لاکھ بائیس ہزار پانچ سو ساٹھ رہی ہے۔
منفی خبروں ميں کھو جانے والی پانچ مثبت کہانياں
اس پکچر گیلری میں پانچ ایسی خوش آئند کہانیوں کے بارے میں پڑھیں جنہیں شاید مہاجرین کے بحران، قدرتی آفات اور جنگ جیسی شہ سرخیوں کے باعث اس سال ذرائع ابلاغ پر زيادہ توجہ نہ دی گئی ہو۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Arar
بھارت کی کنگ فو راہبائیں
کیا چرچ کی ننز یا راہبائیں صرف دعائیں مانگتی ہیں؟ ایک مرتبہ دوبارہ سوچیے۔ بھارت اور نیپال کی ’کنگ فو راحبائیں‘ عورتوں کو مارشل آرٹس کی تربیت دیتی ہیں تاکہ وہ اپنے آپ کو جنسی حملوں سے بچا سکیں۔ ہمالیہ کی یہ باہمت عورتیں سائیکل پر دور دراز علاقوں کا سفر بھی کرتی ہیں اور مقامی لوگوں کو انسانی اسمگلنگ اور ماحولیاتی آلودگی کے بارے میں آگہی بھی پہنچاتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Mathema
جنگ زدہ ملک جنوبی سوڈان میں ’جنت کا ٹکڑا‘
جنوبی سوڈان کے ایک علاقے ’گانیل‘ کے چالیس ہزار رہائشی اپنے شہر کو ’جنت کا ٹکڑا‘ کہتے ہیں۔ ملک کے دیگر حصوں میں جاری جنگ نے افریقہ میں مہاجرین کا بحران پیدا کیا ہے۔ گانیل کے شہری آس پاس موجود ندیوں سے روزگار اور خوراک حاصل کرتے ہیں۔ یہاں کے شہریوں کا کہنا ہے،’’ چند ماہ قبل 2700 ’ڈنکا‘ قبيلے کے ارکان مستقبل کی بے یقینی اور جنگ سے پناہ لینے یہاں آگئے تھے۔ ہم ان کو خوش آمدید کہتے ہیں۔‘‘
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Lynch
سائیکل، پاکستان کی روایات کے لیے ایک چیلنج
پاکستان کی ایک یونیورسٹی میں طالبات کے لیے ایک سائیکل اسکیم کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت لڑکیاں دس ہزار ایکٹر پر مبنی یونیورسٹی کے کیمپس میں اب ایک جگہ سے دوسری جگہ سائیکل پر جاتی ہیں۔ کھلے عام لڑکیوں کے سائیکل چلانے نے قدامت پسند معاشرے کی سوچ کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum
اٹلی کی غیر معمولی دوستیاں
اٹلی میں مہاجر بچوں کی سرپرستی یہاں کے کچھ رہائشیوں کو دے دی گئی ہے، جس نے کچھ غیر معمولی دوستیوں کو جنم دیا۔ ایک سولہ سالہ بنگلہ دیشی لڑکا اپنے نئے والدین کی زبان بولنا نہیں جانتا لیکن اس منصوبے کی وجہ سے اب اسے اور اس جیسے کئی بچوں کو ایک گھر مل گیا ہے۔
تصویر: picture alliance/NurPhoto/D. Cupolo
کولمبیا کا وہ علاقہ جہاں سارے فیصلے عورتیں کرتی ہیں
کولمبیا میں خانہ جنگی کے باعث بے گھر ہونے والی خواتین نے اپنا ایک گروپ بنا لیا ہے۔ ان خواتین نے اپنے گھروں کو خود تعمیر کیا ہے۔ دھمکیوں کے باوجود ان عورتوں نے اینٹیں بنانا سیکھا، سیمنٹ مکس کرنا سکیھا اور ایک چھوٹا سا عورتوں کا شہر بنا دیا۔ ان عورتوں کا کہنا ہے،’’ ہم نے بہت مشکل سے اپنے گھر بنائے ہیں، یہاں مرد نہیں آسکتے، یہ ہماری جگہ ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/C. Khanna
5 تصاویر1 | 5
پیر کے روز جرمنی میں وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا تھا کہ فروری میں جرمنی میں سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کی تعداد گیارہ ہزار رہی، جو جنوری کے مقابلے میں کم ہے۔ بیان میں بتایا گیا تھا کہ جرمنی میں سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کی زیادہ تر تعداد کا تعلق شام، عراق اور نائجیریا سے ہے۔