1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’شہد کی مٹھاس ہی نہیں، اس کا اصل بھی بہت اہم ہے‘

3 فروری 2024

یورپی یونین کے رکن ممالک کے مذاکرات کاروں اور یورپی پارلیمنٹ نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ مستقبل میں شہد کی پیکنگ پر اس ملک کا نام درج ہونا لازمی ہوگا، جہاں کی وہ پیداوار ہے۔

Green Claims-Richtlinie
تصویر: Gabriel Nikias

 

یورپی یونین کے تمام رکن ممالک کے مذاکرات کاروں اور یورپی پارلیمان کے مابین اتفاق کیا گیا ہے کہ شہد کی پیکنگ پر اس کے اصل ملک کا لیبل درج ہونا لازمی قرار دیا جائے۔  

اس سلسلے میں فریقین عارضی معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔ اس بارے میں ایک ڈیل پر حال ہی میں اتفاق ہوا جسے ''بریکفاسٹ ڈائرکٹیوز‘‘ یا ''ناشتے کی ہدایات‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔

نقلی یا ملاوٹ والے شہد کا پتہ کیسے چلایا جائے؟

01:29

This browser does not support the video element.

اب تک یورپی یونین کے رکن ممالک کی مارکیٹس میں بکنے والے شہد کے مرکب پر لیبل لگانا پڑتا تھا کہ آیا یہ یورپی یونین کے کسی ملک سے آیا ہے۔ مستقبل میں شہد  کی ہر ایک پیکنگ پر اُس کے اصل ملک کا تناسب بھی درج کرنا پڑے گا۔ اس قانون سازی کا ایک اہم  مقصد جعلی شہد کی اصلی پروڈکٹ میں ملاوٹ کو روکنا بھی ہے۔

پاکستان میں تیار ہونے والے شہد کی اقسامتصویر: Ali Kaifee/DW

یورپی کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ،''فیزیبیلٹی اسٹیڈیز‘‘ کے بعد اور دھوکہ دہی کے امکان کو مزید محدود کرنے کے لیے، کمیشن ایک منفرد شناخت کنندہ کوڈ یا اس سے کوئی ملتی جلتی تکنیک تجویز کرے گا جس کی مدد سے شہد کا سراغ لگاتے ہوئے شہد کی مکھیوں کے پالنے والوں تک کا پتا چلایا جا سکے گا۔

یورپی کمیشن کی ویب سائیٹ پرموجود اس بیان میں اس بات پر بھی اتفاق کا اظہار کیا گیا ہے کہ ماہرین کا ایک ای یو یا یورپی یونین پلیٹ فارم قائم کیا جائے جس کا کام کنٹرول کو بہتر بنانے کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا، شہد میں ملاوٹ کا پتہ لگانا ہو اس کے ساتھ جو یورپی یونین ٹریس ایبلٹی سسٹم کے لیے ایسی سفارشات فراہم کرے جو شہد تیار کرنے والے اور اس کے درآمد کنندہ تک رسائی اجازت دے۔

شہد دنیا کے مختلف خطوں میں تیار کیا جاتا ہےتصویر: Claire Spottiswoode/University of Cambridge

اس سے پہلے کہ یہ قوانین نافذ ہوں، یورپی پارلیمنٹ اور یورپی یونین کے رکن ممالک کی طرف سے ان کی منظوری باقی ہے، تاہم اسے ایک رسمی بات سمجھا جاتا ہے۔

پاکستان میں شہد کی مکھیاں پالنے کا ماحول دوست و منافع بخش کاروبار

04:30

This browser does not support the video element.

 ''بریکفاسٹ ڈائرکٹیوز‘‘ میں مختلف جوسز اور جامز یعنی پھلوں کے رس سے تیار کردہ مشروبات اور مربہ جات کے بارے میں نئے اصول بھی شامل ہیں۔ یورپی کمیشن کی ویب سائیٹ پر شائع ہونے والی ہدایات میں یہ بات بھی شامل ہے کہ اگر مستقبل میں ایسے جوسز پر ''ریڈیوسڈ شوگر‘‘ یا شوگر کی کم کردہ مقدار کا لیبل بھی لگا ہونا چاہیے۔ یعنی اگر کسی جوس میں سے قدرتی شوگر یا چینی کی مقدار کا کم از کم 30 فیصد نکال دیا گیا ہو تو اس کی پیکنگ پر ''ریڈوسڈ شوگر‘‘ کا لیبل لگا ہونا چاہیے۔ لیکن اس جوس میں میٹھا کرنے والا کسی قسم کا کوئی مادہ نہ ملا ہو۔ یعنی کوئی اضافی اور غیر قدرتی مٹھاس کی ملاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔

مذکورہ قانون  میں ایک ایسی شق بھی شامل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایک کلو جام بنانے کے لیے کم از کم 450 گرام پھل کا استعمال کرنا چاہیے۔

 

ک م/ ش ح(ڈی پی اے، ای سی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں