یورپی یونین کے رکن ممالک کے مذاکرات کاروں اور یورپی پارلیمنٹ نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ مستقبل میں شہد کی پیکنگ پر اس ملک کا نام درج ہونا لازمی ہوگا، جہاں کی وہ پیداوار ہے۔
اشتہار
یورپی یونین کے تمام رکن ممالک کے مذاکرات کاروں اور یورپی پارلیمان کے مابین اتفاق کیا گیا ہے کہ شہد کی پیکنگ پر اس کے اصل ملک کا لیبل درج ہونا لازمی قرار دیا جائے۔
اس سلسلے میں فریقین عارضی معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔ اس بارے میں ایک ڈیل پر حال ہی میں اتفاق ہوا جسے ''بریکفاسٹ ڈائرکٹیوز‘‘ یا ''ناشتے کی ہدایات‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
نقلی یا ملاوٹ والے شہد کا پتہ کیسے چلایا جائے؟
01:29
اب تک یورپی یونین کے رکن ممالک کی مارکیٹس میں بکنے والے شہد کے مرکب پر لیبل لگانا پڑتا تھا کہ آیا یہ یورپی یونین کے کسی ملک سے آیا ہے۔ مستقبل میں شہد کی ہر ایک پیکنگ پر اُس کے اصل ملک کا تناسب بھی درج کرنا پڑے گا۔ اس قانون سازی کا ایک اہم مقصد جعلی شہد کی اصلی پروڈکٹ میں ملاوٹ کو روکنا بھی ہے۔
یورپی کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ،''فیزیبیلٹی اسٹیڈیز‘‘ کے بعد اور دھوکہ دہی کے امکان کو مزید محدود کرنے کے لیے، کمیشن ایک منفرد شناخت کنندہ کوڈ یا اس سے کوئی ملتی جلتی تکنیک تجویز کرے گا جس کی مدد سے شہد کا سراغ لگاتے ہوئے شہد کی مکھیوں کے پالنے والوں تک کا پتا چلایا جا سکے گا۔
یورپی کمیشن کی ویب سائیٹ پرموجود اس بیان میں اس بات پر بھی اتفاق کا اظہار کیا گیا ہے کہ ماہرین کا ایک ای یو یا یورپی یونین پلیٹ فارم قائم کیا جائے جس کا کام کنٹرول کو بہتر بنانے کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا، شہد میں ملاوٹ کا پتہ لگانا ہو اس کے ساتھ جو یورپی یونین ٹریس ایبلٹی سسٹم کے لیے ایسی سفارشات فراہم کرے جو شہد تیار کرنے والے اور اس کے درآمد کنندہ تک رسائی اجازت دے۔
اس سے پہلے کہ یہ قوانین نافذ ہوں، یورپی پارلیمنٹ اور یورپی یونین کے رکن ممالک کی طرف سے ان کی منظوری باقی ہے، تاہم اسے ایک رسمی بات سمجھا جاتا ہے۔
پاکستان میں شہد کی مکھیاں پالنے کا ماحول دوست و منافع بخش کاروبار
04:30
This browser does not support the video element.
''بریکفاسٹ ڈائرکٹیوز‘‘ میں مختلف جوسز اور جامز یعنی پھلوں کے رس سے تیار کردہ مشروبات اور مربہ جات کے بارے میں نئے اصول بھی شامل ہیں۔ یورپی کمیشن کی ویب سائیٹ پر شائع ہونے والی ہدایات میں یہ بات بھی شامل ہے کہ اگر مستقبل میں ایسے جوسز پر ''ریڈیوسڈ شوگر‘‘ یا شوگر کی کم کردہ مقدار کا لیبل بھی لگا ہونا چاہیے۔ یعنی اگر کسی جوس میں سے قدرتی شوگر یا چینی کی مقدار کا کم از کم 30 فیصد نکال دیا گیا ہو تو اس کی پیکنگ پر ''ریڈوسڈ شوگر‘‘ کا لیبل لگا ہونا چاہیے۔ لیکن اس جوس میں میٹھا کرنے والا کسی قسم کا کوئی مادہ نہ ملا ہو۔ یعنی کوئی اضافی اور غیر قدرتی مٹھاس کی ملاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔
شہد کی مکھیوں کا عالمی دن
دو ہزار اٹھارہ میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بیس مئی کو شہد کی مکھیوں کا عالمی دن قرار دیا۔ اس دن کا مقصد عالمی سطح پر شہد کی مکھیوں کی اہمیت اور تحفظ کے حوالے سے آگہی اور اقدامات ہیں۔
تصویر: Zoonar/picture alliance
شہد کی مکھیوں کا معیشت میں کردار
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں شہد کی مکھیوں کی بیس ہزار اقسام ہیں۔ تاہم صرف نو اقسام شہد پیدا کرتی ہیں۔ شہد کی مکھیاں اور دیگر کیڑے خوراک کی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تصویر: Robin Loznak/Zumapress/picture alliance
پھولوں کا نیلا سمندر
شہد کی مکھیاں اور خاص طور پر جنگلی شہد کی مکھیاں، ماحولیاتی نظام کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ یہ ہماری 80 فیصد فصلوں اور بہت سے جنگلی پودوں کو پولینیٹ کرتی ہیں۔ اس اہم کام کے بغیر، زرعی اجناس کی پیدوار ناممکن ہے، کیونکہ پھلوں اور سبزیوں کی بہت سی اقسام محنتی مکھیوں کی فرٹیلائزیشن پر منحصر ہوتی ہیں۔
تصویر: Patrick Pleul/dpa/picture alliance
سب سے چھوٹی
یہ صرف چار یا پانچ ملی میٹر کے سائز کی مکھی ہے اور بنیادی طور پر ایشیا میں پائی جاتی ہے۔ یہ 15تا 45 سینٹی میٹر کھدائی کر کے ریتیلی مٹی سے چھتا بناتی ہے۔ یہ وسطی یورپ میں بہت کم ہے۔
تصویر: H. Bellmann/F. Hecker/picture alliance
شہد کی مکھی خطرے میں نہیں
شہد کی مکھی، جس سے ہم سب واقف ہیں، کو خطرے سے دوچار نہیں سمجھا جاتا۔ عمومی تصور کے برعکس دنیا بھر میں شہد کی مکھیوں کی تعداد 1960 کی دہائی کے مقابلے میں تقریباً دوگنی ہو چکی ہے۔ جب تک شہد کی مکھیاں پالنے والے موجود ہیں، اس نوع کو خطرہ نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) نے اندازہ لگایا ہے کہ 2020 میں دنیا بھر میں شہد کی مکھیوں کی کالونیوں کی تعداد تقریباً 94 ملین ہے۔
تصویر: Ashraf Amra/Zumapress/picture alliance
ملکہ کی حفاظت کریں
شہد کی مکھیوں کی کالونی تقریباً 60,000 کارکن مکھیوں، چند سو نر مکھیوں اور ایک ملکہ پر مشتمل ہوتی ہے۔ ملکہ پانچ سال تک زندہ رہ سکتی ہے اور گرمیوں میں ایک دن میں 1200 سے 2000 انڈے دیتی ہے۔
تصویر: Jens Kalaene/dpa/Jens Kalaene
رنگین چھتے کیوں؟
شہد کی مکھیوں کے چھتے کو اکثر نیلے اور پیلے رنگ سے پینٹ کیا جاتا ہے۔یہ وہ عام رنگ ہیں جو انسان اور شہد کی مکھیاں دیکھ سکتے ہیں۔ شہد کی مکھیاں سرخ رنگ کو نہیں پہچان سکتیں اور یہ رنگ انہیں صرف سیاہ دھبوں کی شکل میں نظر آتا ہے۔
تصویر: J. Fieber/imageBROKER/picture alliance
رنگین حیاتیاتی تنوع
یہ نیلی کارپینٹر مکھی۔ خوراک کی تلاش کے دوران یہ بڑھئی مکھی ایک خاص گُر استعمال کرتی ہے۔ اپنی لمبی زبان کے باوجود، یہ کسی گہرے پھول کے امرت تک نہ پہنچ پائے ، تو ایک شارٹ کٹ لے کر پھول کی دیوار میں سوراخ کر دیتی ہے۔
تصویر: Andreas Lander/ZB/picture-alliance
شہد کی مکھیاں کب ڈنک مارتی ہیں؟
2019 ء میں ترکی کے شہد کی مکھیاں پالنے والے عبدالوہاپ سیمو نے اپنے جسم پر دس کلوگرام شہد کی مکھیاں جمع کرنے کا ریکارڈ قائم کرنے کی تیسری کوشش کی۔ 2016 ء میں اپنی دوسری کوشش کے دوران، انہوں نے چھ کلوگرام شہد کی مکھیوں کو اپنی طرف متوجہ کیا تھا۔
تصویر: Ozkan Bilgin/AA/picture alliance
مہلک ڈنک
اگر کسی جانور یا انسان کو ڈنک مارا جائے، تو اس کا مطلب شہد کی مکھی کی یقینی موت ہے۔ ڈنک کی صورت میں مکھی کا کانٹا جلد میں پھنس جاتا ہے اور اپنے آپ کو آزاد کرانے کی کوشش میں اس مکھی کے جسم میں موجود زہریلی تھیلی پھٹ جاتی ہے۔ شہد کی مکھی کے کاٹنے پر درد ڈنک سے نہیں زہر سے ہوتا ہے۔
تصویر: WILDLIFE/F.Stich/picture alliance
9 تصاویر1 | 9
مذکورہ قانون میں ایک ایسی شق بھی شامل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایک کلو جام بنانے کے لیے کم از کم 450 گرام پھل کا استعمال کرنا چاہیے۔