یورپی یونین میں ٹریٹی میں ترامیم کے مسئلے پر اختلاف
3 دسمبر 2011برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے ٹریٹی میں ممکنہ ترامیم کی تجویز کی مخالفت کا عندیہ دیا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کے ساتھ ملاقات کے بعد بتایا کہ وہ ٹریٹی میں تبدیلی کے عمل میں برطانوی کردار میں اضافے کے متمنی ہیں۔ کیمرون کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اس وقت ٹریٹی میں تبدیلی کے دلائل سے متفق نہیں ہو سکے ہیں۔ کیمرون نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر نو دسمبر کی سمٹ میں ٹریٹی میں تبدیلی کے معاملے کو کھولا گیا تو وہ اس موقع پر اپنے ایجنڈے کے تناظر میں بات کو آگے بڑھانے کی کوشش کریں گے۔
فرانس اور جرمنی کی مشترکہ ترامیم کے خلاف برطانیہ کی جانب سے مخالفت جو سامنے آئی ہے، اس حوالے سے مبصرین کا خیال ہے کہ نو دسمبر سے شروع ہونے والے سربراہ اجلاس کے دوران جرمنی اور فرانس کی تجاویز کی مخالفت میں کئی اور ملک بھی سامنے آ سکتے ہیں اور اس معاملے پر یونین کے رکن ممالک میں اختلافات گہرے ہونے کی توقع ہے۔
فرانس اور جرمنی کھل اب یورپی یونین کی ٹریٹی میں ترامیم کی بات کرنے لگے ہیں۔ اس مناسبت سے پرسوں پیر کے روز جرمن چانسلر اور فرانسیسی صدر کے درمیان مجوزہ ترامیم کے معاملے پر خصوصی میٹنگ بھی ہو رہی ہے۔ میرکل اس ملاقات کے لیے پیرس جائیں گی۔ جرمن چانسلر کا مؤقف ہے کہ یورو زون میں پیدا شدہ مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے یونین کی اساسی ٹریٹی میں تبدیلیاں وقت کی ضرورت ہیں۔
یورپی یونین کی نو دسمبر سے شروع ہونے والی سمٹ سے قبل چھ دسمبر سے یورپ کے مرکزی بینکوں اور وزرائے خزانہ کی تین روزہ میٹنگ بھی شیڈیول کی گئی ہے۔ اس میں امریکی وزیر خزانہ ٹموتھی گائٹنر بھی شرکت کریں گے۔
اختلافات کے حوالے آسٹریا کے چانسلر Werner Faymann کا کہنا ہے کہ مالیاتی بحران سے نمٹنے کے حوالے سے ترامیم کی بات پر امکان بڑھ گیا ہے کہ یورو زون ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو سکتا ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کے اسپیکر Jerzy Buzek نے بھی ٹریٹی میں تبدیلی کی تجویز کو یونین کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔
دوسری جانب اقتصادی تجزیہ کاروں کا یہ بھی خیال ہے کہ یورپی اقتصادی بانڈز کی سودی شرح بہت بلند ہے جو ان کی خرید میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور اگر ان کی خرید کا عمل ناکامی سے ہمکنار ہوتا ہے تو یورو زون کی تقسیم کا امکان بڑھ جائے گا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عصمت جبین