یورپی یونین میں پناہ کی درخواستوں کی منظوری میں نمایاں کمی
20 اپریل 2018
یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں سیاسی پناہ کی کامیاب درخواستوں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس سیاسی پناہ کی کامیاب درخواستوں کی تعداد میں ایک چوتھائی کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
اشتہار
جمعرات بیس اپریل کے روز جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یورپی یونین کی رکن تمام 28 ریاستوں میں پانچ لاکھ اڑتیس ہزار افراد کی سیاسی پناہ کی درخواستوں کو قبول کیا گیا۔ سیاسی پناہ کے کامیاب درخواست گزاروں میں سب سے بڑی تعداد شامی مہاجرین کی ہے، جن کی جانب سے دی جانے والی ایسی درخواستوں میں سے 33 فیصد کو منظور کیا گیا۔
جرمنی: زیر تربیت مہاجرین کا تعلق ان ممالک سے ہے
گزشتہ برس مجموعی طور پر نو ہزار تین سو تارکین وطن کو مختلف جرمن کمپنیوں میں فنی تربیت (آؤس بلڈُنگ) کے حصول کی اجازت ملی۔ زیادہ تر مہاجرین کا تعلق مندرجہ ذیل ممالک سے ہے.
تصویر: D. Kaufmann
۱۔ افغانستان
افغانستان سے تعلق رکھنے والے 3470 مہاجرین اور تارکین وطن مختلف جرمن کمپنوں میں زیر تربیت ہیں۔
تصویر: DW/A. Grunau
۲۔ شام
جرمنی میں شامی مہاجرین تعداد کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہیں، لیکن زیر تربیت مہاجرین کی تعداد محض ستائیس سو رہی، جو افغان پناہ گزینوں سے بھی کم ہے۔
تصویر: DW/Aasim Saleem
۳۔ عراق
ملک بھر کی مختلف کمپنیوں میں آٹھ سو عراقی مہاجرین تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/W. Kastl
۴۔ اریٹریا
افریقی ملک اریٹریا سے تعلق رکھنے والے سات سو دس تارکین وطن کو فنی تربیت کے حصول کے لیے جرمن کمپنیوں نے قبول کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Rumpenhorst
۵۔ ایران
جرمنی میں پناہ کے متلاشی ایرانیوں کی تعداد تو زیادہ نہیں ہے لیکن فنی تربیت حاصل کرنے والے ایرانی تارکین وطن تعداد (570) کے اعتبار سے پانچویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
۶۔ پاکستان
چھٹے نمبر پر پاکستانی تارکین وطن آتے ہیں اور گزشتہ برس ساڑھے چار سو پاکستانی شہریوں کو جرمن کمپنیوں میں انٹرنشپ دی گئی۔
تصویر: DW/R. Fuchs
۷۔ صومالیہ
اس حوالے سے ساتواں نمبر صومالیہ کے تارکین وطن کا ہے۔ صومالیہ کے 320 تارکین وطن کو فنی تربیت فراہم کی گئی۔
تصویر: DW/A. Peltner
۸۔ نائجیریا
افریقی ملک نائجیریا سے تعلق رکھنے والے 280 پناہ گزینوں کو گزشتہ برس جرمنی میں فنی تربیت حاصل کرنے کا موقع ملا۔
یورپی شماریاتی ادارے یوروسٹیٹ کے مطابق یورپی یونین میں دیگر قریب ایک لاکھ پچھتر ہزار آٹھ سو شامی باشندوں کو ’تحفظ‘ کا اسٹیٹس دے کر اس بلاک میں قیام کی اجازت دی گئی، جن میں سے ستّر فیصد جرمنی میں رجسٹر کیے گئے۔
سن 2015ء میں مہاجرین کے بحران کے عروج پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے تارکین وطن کے لیے ملکی سرحدیں کھول دی تھیں، جس کے بعد ایک ملین سے زائد تارکین وطن جرمنی پہنچے تھے۔
یونین کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سن 2017 میں اس پورے بلاک میں سب سے زیادہ سیاسی پناہ جرمنی میں دے گئی، جو یونین بھر میں دی جانے والی ایسی درخواستوں کا ساٹھ فیصد بنتا ہے اور یہ تعداد تین لاکھ پچیس ہزار چار سو بنتی ہے۔ جرمنی کے بعد فرانس ہے، جہاں چھیالیس ہزار افراد کو سیاسی پناہ دی گئی جب کہ اس فہرست میں اٹلی پینتیس ہزار ایک سو اور آسٹریا چونتیس ہزار کے ساتھ تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں۔
2017ء: کس ملک کے کتنے شہری پناہ کی تلاش میں جرمنی پہنچے؟
جرمنی میں سن 2017 کے دوران مہاجرین اور تارکین وطن کی آمد میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ 2017 میں ایک لاکھ اسی ہزار، 2016 میں دو لاکھ اسی ہزار جب کہ سن 2015 میں قریب ایک ملین افراد پناہ کی تلاش میں جرمنی آئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis
۱۔ شام
2017ء میں بھی جرمنی میں سب سے زیاد مہاجرین خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے آئے۔ بی اے ایم ایف کے مطابق سن 2017ء میں شام کے پچاس ہزار سے زائد شہریوں نے جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ قریب 92 فیصد شامیوں کو پناہ دی گئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis
۲۔ عراق
عراقی مہاجرین دوسرے نمبر پر رہے اور گزشتہ برس تئیس ہزار چھ سو سے زائد عراقیوں نے جرمنی میں حکام کو پناہ کی درخواستیں دیں۔ چھپن فیصد سے زائد عراقی شہریوں کو پناہ کا حقدار سمجھا گیا۔
۳۔ افغانستان
گزشتہ برس افغان شہریوں کی جرمنی آمد اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں آٹھ فیصد کم ہونے کے باوجود افغان تارکین وطن اٹھارہ ہزار سے زائد درخواستوں کے ساتھ تعداد کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر رہے۔ چوالیس فیصد افغان درخواست گزار پناہ کے حقدار قرار پائے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Thissen
۴۔ اریٹریا
افریقی ملک اریٹریا کے دس ہزار سے زائد شہریوں نے بھی جرمنی میں پناہ کی درخواستیں دیں۔ اریٹرین باشندوں کو جرمنی میں پناہ ملنے کی شرح 83 فیصد رہی۔
تصویر: picture alliance/dpa/U. Zucchi
۵۔ ایران
2017ء میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نو ہزار سے زائد شہری پناہ کی تلاش میں جرمنی پہنچے اور ان کی درخواستوں کی کامیابی کا تناسب پچاس فیصد کے لگ بھگ رہا۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
۶۔ ترکی
ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد حکومتی کریک ڈاؤن کے بعد ساڑھے آٹھ ہزار ترک شہریوں نے جرمنی میں پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ ترک شہریوں کو پناہ ملنے کا تناسب اٹھائیس فیصد رہا۔
تصویر: Imago/Chromeorange/M. Schroeder
۷۔ نائجیریا
افریقی ملک نائجیریا سے بھی مزید آٹھ ہزار تین سو تارکین وطن گزشتہ برس جرمنی پہنچے۔ اس برس محض 17 فیصد نائجیرین باشندوں کو جرمنی میں پناہ ملی۔
تصویر: A.T. Schaefer
۸۔ صومالیہ
ساتویں نمبر پر ایک اور افریقی ملک صومالہ رہا، جہاں سے ساڑھے سات ہزار سے زائد نئے تارکین وطن گزشتہ برس پناہ کی تلاش میں جرمنی پہنچے۔ دیگر افریقی ممالک کے مقابلے میں صومالیہ کے شہریوں کو پناہ ملنے کا تناسب بھی زیادہ (اسی فیصد سے زائد) رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Skolimowska
۹۔ روس
سن 2017 میں روس سے تعلق رکھنے والے چھ ہزار شہری پناہ کی تلاش میں جرمنی آئے۔ تاہم روسی شہریوں کو پناہ ملنے کی شرح محض نو فیصد رہی۔
تصویر: Dimitriy Chunosov
۱۰۔ جن کی قومیت معلوم نہیں
اس برس دسویں نمبر پر ایسے تارکین وطن رہے جن کی قومیت شناخت کے بارے میں جرمن حکام کو علم نہیں۔ بی اے ایم ایف کے مطابق ایسے افراد کی تعداد قریب ساڑھے چار ہزار سے کچھ رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Deck
۱۱۔ پاکستان
سن 2011 کے بعد اس برس پاکستانی تارکین وطن تعداد کے اعتبار سے پہلی مرتبہ ٹاپ ٹین ممالک میں شامل نہیں تھے۔ سن 2017 میں قریب ساڑھے چار ہزار پاکستانیوں نے جرمنی میں حکام کو پناہ کی درخواستیں دیں۔
تصویر: Privat
11 تصاویر1 | 11
یوروسٹیٹ کی جانب سے مارچ میں جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا تھا کہ یورپی یونین میں گزشتہ برس مجموعی طور پر ساڑھے چھ لاکھ افراد نے سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائی تھیں، جو سن 2016 کے مقابلے میں قریب نصف تعداد بنتی ہے۔ سن 2015ء میں بھی یہ تعداد قریب سات لاکھ تھی۔
یورپی شماریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ یورپی یونین میں شام کے بعد جس ملک کے سب سے زیادہ شہری پہنچے ہیں، وہ افغانستان ہے۔ افغانستان سے تعلق رکھنے والے ایک لاکھ سات سو افراد کو سیاسی پناہ دی گئی، جب کہ عراق سے تعلق رکھنے والے64 ہزار افراد کو یورپ میں پناہ ملی۔