1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین:ناوالنی کی موت پر روس کےخلاف نئی پابندیاں زیرغور

20 فروری 2024

یورپی یونین نے روسی اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کی موت کے لیے ماسکو کو جوابدہ بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ برسلز یوکرین جنگ کے مدنظر روس پر نئی پابندیاں عائد کرنے پر بھی غور کر رہا ہے۔

یورپی یونین نے کہا کہ ناوالنی کی غیر متوقع اور چونکا دینے والی موت روس میں تیز رفتار اور منظم جبر کی ایک اور علامت ہے
یورپی یونین نے کہا کہ ناوالنی کی غیر متوقع اور چونکا دینے والی موت روس میں تیز رفتار اور منظم جبر کی ایک اور علامت ہےتصویر: Beata Zawrzel/ZUMAPRESS/picture alliance

’’انہیں ایک روسی جیل میں پوٹن حکومت نے دھیرے دھیرے قتل کردیا۔‘‘

یہ تھے وہ الفاظ جو یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزیپ بوریل نے روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی سے متعلق کہے، جن کی گزشتہ ہفتے مبینہ طورپر موت کی خبر عام کی گئی تھی۔

یورپی یونین کے وزراء نے پیر کے روز برسلزمیں ناوالنی کی بیوہ یولیا ناوالنیا سے ملاقات کی اور ان کی حمایت کا وعدہ کیا۔ یولیا نے جیل کی سلاخوں کے پیچھے اپنے شوہر کی موت کے لیے روسی صدر ولادی میر پوٹن کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

روس میں ناوالنی کا سوگ منانے والے 400 سے زائد افراد گرفتار

یورپی یونین نے ایک بیان میں کہا، ''ناوالنی کی غیر متوقع اور چونکا دینے والی موت روس میں تیز رفتار اور منظم جبر کی ایک اور علامت ہے۔ یورپی یونین اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر، روس کی سیاسی قیادت اور حکام کو جوابدہ بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی اور انہیں اپنے اقدامات کی قیمت چکانے کے لیے مزید پابندیاں عائد کرے گی۔‘‘

بوریل نے ممکنہ پابندیوں کے وقت یا تفصیلات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ تاہم ان پابندیوں میں ناوالنی کی موت میں ممکنہ طور پر ملوث مشتبہ افراد یا اداروں کے اثاثوں کو منجمد کرنا اور ان پر سفری پابندیاں عائد کرنا شامل ہوں گی۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا،''ہم کوشش کریں گے اور اس قتل میں ملوث افراد کو شناخت کریں گے۔ یہ آسان نہیں ہے کیونکہ ہمیں روسی معلومات پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔‘‘

ناوالنی کی بیوہ یولیا ناوالنیا برسلز میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل کے ساتھتصویر: FRANCOIS LENOIR/European Union

روسی اپوزیشن کی مزید حمایت؟

یورپیئن پالیسی سینٹر میں روسی امور کی تجزیہ کار ماریا مارٹیسیوٹ کو خدشہ ہے کہ انفرادی پابندیوں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''یہ کافی نہیں ہوں گے۔‘‘

مارٹیسیوٹ کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کو دوسرے روسی اپوزیشن سیاست دانوں اور ان کے خاندان کی حمایت کرنے کے لیے مزید کام کرنا چاہیے، جن کا انجام بھی (ناوالنی) جیسا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ''جمہوری ملکوں میں آزادانہ طورپر رہنے اور اپنا کام کرنے کا حق دیا جانا چاہیے۔ اور اگر وہ اسے چھوڑنا چاہیں تو انہیں اس کا موقع بھی دیا جانا چاہیے۔‘‘

روسی اپوزیشن لیڈر ناوالنی کی ناگہانی موت پر عالمی تشویش

جوزیپ بوریل نے کہا کہ کئی رکن ممالک نے پہلے ہی متعدد روسی مخالفین کو سیاسی پناہ دے رکھی ہے۔ یورپی یونین کے ایک اہلکار نے ڈی ڈبلیو کو بتایاکہ یہ بلاک ایسے لوگوں کی اضافی مدد کرتا ہے لیکن روس کے اندر ان کی سلامتی کے مدنظر ان کی تفصیلات کی سختی سے راز داری برتی جاتی ہے۔

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک نے بھی دیگرسیاسی کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ  آزادی کے جذبے کو ہمیشہ کے لیے کبھی بھی خاموش نہیں کیا جاسکتا۔

مجھے میرا قرآن نہیں دیا جا رہا، ناوالنی

انہوں نے کہا، ''الیکسی ناوالنی حزب اختلاف کی نمایاں شخصیات میں سے ایک تھے، جو آزادی کے لیے پوری ہمت کے ساتھ کھڑے رہے لیکن ان کے علاوہ بھی بہت سے لوگ ہیں جو روس میں آزادی کی آوا ز بلند کرنے کی وجہ سے انتہائی ظالمانہ طریقے سے جیلوں میں بند ہیں۔‘‘

یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے دو سال مکمل ہو چکے ہیںتصویر: Jose Colon/Andalou/picture alliance

روسی اثاثوں کو ضبط کرنے کی تازہ اپیل

مارٹیسیوٹ کا کہنا ہے کہ برسلز یورپی یونین میں منجمد سینکڑوں ارب یورو کے روسی اثاثوں کو ضبط کرکے اور اسے جنگ زدہ یوکرین کو پیش کرکے ماسکو کو ایک بہت بڑا دھچکہ دے سکتا ہے۔

اسٹونیا کے وزیر خارجہ نے بھی اس اپیل کی تائید کی۔ انہوں نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''بہترین ردعمل اور سب سے واضح جواب یہ ہوگا کہ ہم آخر کار اپنا کام کریں۔ ہمیں یوکرین کی حمایت کرنی ہوگی۔ ہمیں منجمد اثاثوں کے بارے میں فیصلہ کرنا ہوگا، ہمیں انہیں استعمال کرنا ہوگا۔‘‘

روس کے خلاف یوکرینی کامیابیاں ’بڑی پیش رفت‘ ہیں، نیٹو

اس تجویز پر ایک سال سے زیادہ عرصے سے برسلز کی بیوروکریسی میں غور ہورہا ہے لیکن یہ قانونی رکاوٹوں سے بھرا ہوا ہے۔ یورپی یونین کے ممالک اب ایک متبادل منصوبے پر غور کر رہے ہیں، جس کے تحت غیر منقولہ اثاثوں سے حاصل ہونے والے منافع کو ایک طرف رکھ کر اس رقم کو بعد کی تاریخ میں یوکرین کو منتقل کیا جاسکتا ہے۔ سفارت کاروں کو امید ہے کہ آنے والے دنوں میں اس منصوبے کے پہلے قدم کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔

روس کے خلاف پابندیاں غیر مؤثر

02:13

This browser does not support the video element.

کیا نئی پابندیاں 24 فروری سے نافذ ہوسکتی ہیں؟

یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے دو سال مکمل ہو چکے ہیں۔ یورپی یونین کے سفارت کار روس کے خلاف پابندیوں کے تیرہویں دور کو منظوری دینے میں مصروف ہیں۔ اس کے تحت مزید افراد اور اداروں پر نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

یورپی یونین اب تک روسی صدر پوٹن سمیت تقریباً دو ہزار تاجروں اور افراد پر سفری پابندیاں عائد کرچکا ہے اور ان کے اثاثے منجمد کر چکا ہے۔

ہنگری، جس نے متعدد مواقع پر یوکرین کی حمایت اور روس پر پابندیوں سے متعلق یورپی یونین کے معاہدوں کو روکا ہے ایک بار پھر نئی پابندیوں کو روکنے کی کوشش کی۔ پیر کے روز  ہنگری کے وزیر خارجہ نے ماسکو کے خلاف منصوبوں کی تنقید کی لیکن کہا کہ بوداپسٹ معاہدے کونہیں روکے گا، جس سے اس ہفتے کے اواخر تک اس کی منظوری کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔

 ج ا/      (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں