یورپی یونین نے حزب اللہ کےعسکری گروہ کو کالعدم قرار دے دیا
23 جولائی 2013پیر کے دن برسلز میں منعقد ہوئے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس میں اٹھائیس ممالک کے اس بلاک نے متفقہ طور پر حزب اللہ کے عسکری ونگ کو کالعدم قرار دینے پر اتفاق کیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے یونین کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ شامی خانہ جنگی میں مداخلت اور عالمی سطح پر دہشت گردی کی کارروائیوں کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
یورپی یونین پر امریکا اوراسرائیل کی طرف سے پہلے ہی دباؤ تھا کہ وہ اس جنگجو تحریک کو کالعدم قرار دے۔ تاہم شامی بحران میں اس شیعہ دھڑے کی مداخلت اور بلغاریہ میں اسرائیلی سیاحوں پر کیے گئے حملوں سے قبل یونین اس حوالے سے منقسم تھی۔
شام میں باغیوں اور صدر بشار الاسد کی حامی افواج کے مابین شروع ہونے والے مسلح تنازعے کے بعد حزب اللہ نے صدر اسد کا ساتھ دینے کے لیے اپنے جنگجو شام روانہ کر دیے تھے۔ اس پیشرفت پر یورپی اقوام نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ اسی طرح گزشتہ برس بلغاریہ میں اسرائیلی سیاحوں پر حملے کے نتیجے میں پانچ اسرائیلی مارے گئے تھے، اس حملے کا الزام بھی حزب اللہ پر ہی عائد کیا جاتا ہے۔
یورپی یونین کی سطح پر حزب اللہ کے عسکری دھڑے کو کالعدم قرار دینے کے لیے برطانیہ نے درخواست کی تھی۔ لندن حکومت پہلے ہی اس تحریک کے جنگجو دھڑے کو دہشت گرد قرار دے چکی ہے جبکہ فرانس اور ہالینڈ نے حزب اللہ پر ہی پابندی عائد کر رکھی ہے۔ ان نئی پابندیوں کے نتیجے میں یورپ میں حزب اللہ کے اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے جبکہ اس کی مالی امداد پر بھی پابندی عائد ہو جائے گی۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے کہا ہے کہ یورپی یونین دہشت گردی کی کارروائیوں کو نظر انداز نہیں کر سکتی ہے، ’’ اگر ہمیں کافی زیادہ شواہد مل جاتے ہیں کہ حزب اللہ کا عسکری گروہ دہشت گردی میں ملوث ہے تو ہمیں اس کا جواب دینا ہو گا۔‘‘
ایران نواز حزب اللہ نے یورپی یونین کے اس فیصلے کو ’جارحانہ اور ناجائز‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ جو الزامات عائد کیے گئے ہیں، ان کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ حزب اللہ کا سیاسی ونگ لبنان کی حکومت میں شامل ہے جبکہ اس کے عسکری دھڑے میں ہزاروں مسلح گوریلا جنگجو موجود ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ حزب اللہ تحریک خود کو سیاسی اور جنگجو دھڑوں میں تقسیم نہیں کرتی ہے۔
حزب اللہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق یورپی یونین نے امریکا اور اسرائیل کے کہنے پر یہ ’خطرناک قدم‘ اٹھایا ہے۔ لبنان کے عبوری وزیر خارجہ عدنان منصور نے یورپی یونین کی طرف سے لیے گئے اس فیصلے کو جلد بازی قرار دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح لبنان کی سیاسی صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔