یورپی یونین کا اپنی دفاعی صلاحیت بڑھانے کا فیصلہ
23 مارچ 2022یہ پہلا موقع ہے کہ یورپی یونین کی 27 رکن ریاستوں نے سکیورٹی مفادات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اہم نکات مرتب کیے ہیں۔ ان نکات کی روشنی میں ایسا پلان تیار کیا گیا ہے کہ اگلے تین برسوں میں یورپی دفاع کو مزید توانا کیا جائے اور دفاعی صلاحیتوں کو آزادانہ طور پر، بغیر کسی ملک پر انحصار کیے مضبوط بنایا جائے۔
یورپی یونین نے ریپڈ ری ایکشن فورس کے لیے سکیورٹی پالیسی کی منظوری دے دی
رکن ریاستیں ان دفاعی نکات کو جمعرات 24 مارچ کی یورپی یونین سمٹ میں زیرِ بحث لائیں گے۔ یورپی یونین میں دفاعی صلاحیتوں کو توانا کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کی اہم ترین وجہ یوکرین میں جاری روسی جنگ ہے۔
اسٹریٹیجک کمپاس
یورپی یونین کے سربراہ اجلاس میں سکیورٹی معاملات کو عملی شکل دینے کی ایک اہم دستاویز پیش کی جائے گی، جس میں یورپی یونین کے رکن ممالک کی سکیورٹی ضروریات کو بیان کیا گیا ہے۔ 40 صفحات کی دستاویز کو 'اسٹریٹیجک کمپاس' کا نام دیا گیا ہے۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کے شعبے کے سربراہ یوزیپ بوریل نے اسی تزویراتی دستاویز کے تناظر میں کہا ہے کہ اب وقت آن پہنچا ہے کہ یورپ طاقت کی زبان کا استعمال کرنا سیکھے۔
روس کا یورپی یونین کی سرحد کے قریب پہلا حملہ، 35 افراد ہلاک
یورپی یونین کو لاحق خطرات
یوکرین میں جاری روس کی جنگ کو رکن ریاستوں نے خاص طور پر ایک بڑے خطرے کے طور پر لیا ہے۔ اس کے علاوہ جارجیا اور مالدووا میں پیدا تنازعات اور بیلاروس میں مطلق العنان حکومت کا کردار بھی یورپی یونین کے استحکام کے لیے خطرات پیدا کر سکتے ہیں۔
ان کے علاوہ یورپ کے بعض علاقوں میں پائی جانے والی عدم استحکام کی صورت حال بھی اہمیت کی حامل ہیں۔ ان میں مغربی بلقان میں بدامنی کی کیفیت کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ دنیا کے کئی مسلح و سیاسی تنازعات کو بھی یورپ کے لیے اہم خیال کیا گیا ہے۔ ان میں افریقی خطے ساحل میں مسلمان جہادیوں کی سرگرمیاں، مشرقِ وسطیٰ کے علاقائی تنازعات، چین کی معاشی ترقی کا وسیع ہوتا جال، برفانی براعظموں میں پائی جانے والی سرگرمیاں، انڈو پیسیفک اور لاطینی امریکہ کے نزاعی معاملات بھی یورپ کے مختلف مفادات کے تناظر میں خطرات کا باعث بن سکتے ہیں۔
یورپی یونین کو سائبر حملوں کا یقینی خطرے کا سامنا ہو سکتا ہے اور خلا میں جنم لیتے سکیورٹی خطرات کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
روسی گیس جرمنی میں، گزشتہ پچاس برس کے پیچیدہ تعلقات
نیٹو کے لیے جھٹکا
تین سال قبل جب اسٹریٹیجک کمپاس کا تصور پہلی مرتبہ زیرِ بحث لایا گیا تھا۔ اس تصور کو جرمن اور فرانسیسی سفارت کاروں کی حمایت حاصل تھی۔ اسی وقت فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے تاریخی جملہ کہا تھا کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا دماغ مردہ ہو چکا ہے۔
یوکرین کی جنگ نے مجموعی سکیورٹی صورت حال میں بنیادی تبدیلیاں پیدا کر دی ہیں۔ فرانسیسی صدر ماکروں کا کہنا ہے کہ روس کے یوکرین پر حملہ نے یورپ کو جگانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب یورپ کو واضح طور اسٹریٹیجک شفافیت درکار ہے۔ انہوں نے یوکرین پر روسی حملے کو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے لیے ایک 'الیکٹرک شاک‘ قرار دیا۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین کی 27 ریاستوں میں سے 23 نیٹو کی رکن ہیں۔
جرمن لیڈر شپ کا ردعمل
یورپی یونین کے اسٹریٹیجک دستاویز میں سن 2025 تک پانچ ہزار فوجیوں پر مشتمل دفاعی فوج کھڑی کرنے کو اہم قرار دیا ہے۔ اس میں ہتھیار سازی کے پراجیکٹ اور عسکری بجٹ میں اضافے شامل ہیں۔
یورپ کا یوکرین کی درخواست پر سنجیدگی سے غور لازمی کیوں؟ تبصرہ
جرمنی کی موجودہ حکومت نے اس پر رضامندی ظاہر کی ہے اگلے 12 مہینوں میں وہ کسی تنازعے کے علاقے میں ایک مداخلت کرنے والی فوج تیار کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس میں یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے فوجی شامل کیے جائیں گے اور ان فوجیوں کی تعیناتی ایک مخصوص مدت کے لیے ہو گی۔
اس مقررہ مدت کے بعد کسی اور ملک کی فوجی دستوں کو بنیادی فوج میں شامل کیا جائے گا۔ اس فوج کو کسی ایک مقام پر متعین کرنا لازم ہو گا تاکہ اس کی نقل و حرکت آسان رہے۔
بیرنڈ ریگیرٹ (ع ح/ ا ب ا)