یورپی یونین کا حصہ رہنا برطانیہ کے مفاد میں ہے
17 جولائی 2013برطانیہ کے ایک بڑے تجارتی اتحادی کی جانب سے علیحدگی کے انتباہ کے تناظر میں ولیم ہیگ کا کہنا تھا کہ برطانیہ کا 28 رکنی یورپی بلاک کا حصہ رہنا اس کے اپنے مفاد میں بھی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین کی تشکیل نو کرکے اس بلاک کو جاری رکھنا دیگر یورپی ممالک سمیت برطانیہ کے بھی بہترین مفاد میں ہے۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے جنوری کے مہینے میں اپنے شہریوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ اپنے ملک کے 40 سالہ تعلقات کا ازسر نو جائزہ لیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ مستقبل میں اس بلاک کا حصہ رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے ملک میں ریفرنڈم کروایا جائے گا۔ ان کے اس بیان پر یورپی بلاک کے کئی ممالک میں شدید ناراضی کا اظہار کیا گیا تھا۔
اپنے اس وعدہ کے باوجود وہ حکمراں سیاسی جماعت کنزرویٹو پارٹی کے ان سخت گیر موقف رکھنے والے سیاسی رہنماؤں کو قائل کرنے میں ناکام رہے جو یورپی یونین کے ساتھ سخت گیر موقف رکھنے کے حامی ہیں۔
ولیم ہیگ نے یورپی یونین میں اصلاحات کے حامی ایک تھینک ٹینک ’اوپن یورپ‘ سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا، ’’ کچھ لوگ یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ یورپی یونین کے ڈھانچے میں موجود نقائص جن کی برطانیہ نشاندہی کرتا ہے، ان کا حل کرنا مشکل ہے۔ اس لیے برطانیہ یورپی یونین سے نکل جائے گا لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ یورپی یونین کے ڈھانچے میں کچھ ایسی تبدیلیاں جس سے برطانیہ یورپی یونین کا حصہ رہ سکتا ہو نہ صرف میرے ملک بلکہ برطانیہ کے بھی مفاد میں ہے۔ ‘‘
کیمرون نے یورپی یونین سے کسی بھی مطالبے سے قبل لندن اور برسلز کے درمیان اختیارات کے توازن کا نئے سرے سے جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔ وہ یورپی یونین کے قواعد میں تبدیلیوں سے قبل اپنی درست پوزیشن جاننا چاہتے ہیں۔ یہ تبدیلی ٹیکسیشن، کاشتکاری، روزگار کے قوانین سمیت تمام حکومتی امور پر محیط ہوگی۔
جرمنی اور فرانس پہلے ہی یہ اعلان کرچکے ہیں کہ وہ برطانیہ کی جانب سے من مانی کی کسی بھی کوشش کی سخت مزاحمت کریں گے۔
اٹلی کے وزیر اعظم اینریکولیٹا کے مطابق برطانیہ کا یورپی یونین چھوڑنا ’’ بڑا خطرہ‘‘ ہوگا اور ہم سب کو ایسا ہونے سے روکنے کے لیے کام کرنا ہوگا۔
برطانوی وزیر خارجہ نے لندن میں اپنے خطاب کے دوران یورپی یونین کے بجٹ اجلاس کی مثال دیتے ہوئے کہا، یہ اصلاحات یقناﹰ مشکل ہیں لیکن کسی تصفیے پر پہنچا جاسکتا ہے۔‘‘