یورپی یونین کا مشن پاکستان میں، جی ایس پی پلس حیثیت زیر بحث
عبدالستار، اسلام آباد
22 جون 2022
یورپی یونین کا ایک مانیٹرنگ مشن جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے حوالے سے عمل درآمد کا جائزہ لینے کے لیے اس وقت پاکستان میں ہے۔ اس موقع پر کئی حلقوں میں یہ بحث جاری ہے کہ آیا پاکستان نے اس تجارتی حیثیت سے کوئی فائدہ بھی اٹھایا؟
اشتہار
یہ یورپی مشن کچھ دن پاکستان میں قیام کرے گا، جہاں وہ حکومتی عہدیداروں کے علاوہ ممکنہ طور پر دیگر اسٹیک ہولڈرز سے بھی ملے گا۔ مقامی میڈیا کے مطابق یہ مشن پاکستان میں 27 بین الاقوامی کنوینشنز پر عمل درآمد کا جائزہ لے گا، جن میں انسانی حقوق، لیبر اور چائلڈ لیبر سے جڑے مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اگر پاکستان کو اس کے اس اسٹیٹس میں توسیع مل گئی، تو پھر اسلام آباد کو پانچ مزید کنوینشنز پر بھی عمل درآمد کرنا پڑے گا۔
پس منظر
پاکستان کو یہ اسٹیٹس 2014ء میں ملا تھا، جو 2023ء میں ختم ہو جائے گا۔ یورپی یونین یہ اسٹیٹس ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو بہتر بنانے اور وہاں گورننس، انسانی حقوق، خواتین کے حقوق اور اقلیتوں کے حقوق سمیت کئی معاملات میں بہتری کو یقینی بنانے کے لیے ایسے ممالک کو یہ حیثیت بطور ترغیب دیتی ہے۔
پاکستان بزنس کونسل کی ویب سائٹ کے مطابق اگر پاکستان کو 2024ء میں اپنے اس اسٹیٹس کی توثیق چاہیے، تو اسے 27 کی جگہ 32 کنوینشنز پر عمل درآمد کرنا پڑے گا۔ کونسل کے مطابق 2020ء میں پاکستان نے یورپی یونین کو 5.5 بلین یورو مالیت کی اشیاء برآمد کیں۔ کونسل کے مطابق 2013ء کے بعد سے پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔
گرے لسٹ سے نکلنا معیشت کے لیے ضروری ہے، حنا ربانی کھر
03:17
یورپی یونین کو بھیجی جانے والی مصنوعات میں ٹیکسٹائل اور گارمنٹس سرفہرست ہیں، جو کُل برآمدات کا تقریباﹰ 78 فیصد بنتی ہیں۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق 2013ء میں یورپی یونین کے لیے پاکستانی برآمدات کی مالیت 6.9 بلین یورو رہی تھی، جو 2021ء میں بڑھ کر 12.2 بلین یورو ہو گئی تھی۔
برآمدات بڑھائی جا سکتی ہیں
کئی ناقدین کے خیال میں پاکستان اپنی برآمدات میں بے تحاشا اضافہ کر سکتا ہے۔ نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری ناصر منصور کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے پاس ٹیکسٹائل مصنوعات کے لیے خام مال نہیں ہوتا، اس کے باوجود اس ملک کی یورپی یونین کو برآمدات پاکستان کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔
ناصر منصور نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ہمارے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ ہم یورپی یونین کو ویلیو ایڈڈ مصنوعات بڑی مقدار میں برآمد نہیں کر رہے۔ ہم ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کا خام مال ایکسپورٹ کر دیتے ہیں اور بعد میں خام مال مہنگا منگواتے ہیں۔ توانائی کے بڑھتے ہوئے نرخ اور مہنگا خام مال ہماری پیداواری لاگت میں بے تحاشا اضافہ کر دیتے ہیں۔‘‘
مقصد پورا نہ ہونے کا دعویٰ
کئی ناقدین کا خیال ہے کہ یورپی یونین نے جس مقصد کے لیے پاکستان کو جی ایس پی پلس درجہ دیا تھا، وہ مقصد پورا نہیں ہوا اور ملک میں کمزور طبقوں کے حقوق کے حوالے سے حکمران طبقہ کوئی جامع پالیسی نہیں بنا رہا اور نہ ہی کسی وسیع تر پروگرام پر عمل کیا جا رہا ہے۔
’پاکستانی تجارت میں استحکام آئے گا‘، نوید قمر
06:14
This browser does not support the video element.
ناصر منصور کے مطابق ملک میں 95 فیصد سے زیادہ اداروں میں کارکنوں کو یونین سازی کا حق حاصل نہیں۔ مزدوروں کی اس بہت بڑی اکثریت کو مستقل روزگار کے لیے کاغذات جاری نہیں کیے جاتے جبکہ بڑے پیمانے پر مزدوروں کو سوشل سکیورٹی کی سہولت بھی میسر نہیں۔
نفاذ کے طریقہ کار کا فقدان
ناصر منصور کا دعویٰ ہے کہ یورپی یونین نے پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ تو دے دیا لیکن ان 27 نکات پر عمل درآمد کے لیے کوئی مؤثر حکمت عملی نہیں اپنائی، ''یورپی یونین عموماﹰ کسی صحافی یا کسی این جی او کو اس حوالے سے رپورٹ بنانے کے لیے کہہ دیتی ہے۔ لیکن اگر کسی فیکٹری یا کسی کارخانے میں مزدوروں کی حق تلفی کی جا رہی ہو، تو شکایات کے اندراج کا ایسا کوئی طریقہ کار موجود نہیں، جس کی مدد سے مالکان کو جواب دہ بنایا جا سکے اور مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔
ان کے خیال میں یورپی یونین کو چاہیے کہ اس حوالے سے شکایات سیل بنوائے، جہاں مزدور یا دوسرے طبقات کنوینشنز کی خلاف ورزی پر یونین کو آگاہ کر سکیں تاکہ خلاف ورزی کے ذمے دار حلقوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
2019 میں بیرون ملک آباد شہریوں کی وطن بھیجی گئی رقوم
پاکستان سمیت کئی ترقی پذیر ممالک کی معیشت میں بیرونی ممالک سے رقوم کی ترسیل کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ اس برس کے پہلے دس ماہ میں بیرون ملک آباد شہریوں نے 700 بلین ڈالر سے زائد رقوم اپنے وطنوں میں بھیجیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam
1۔ بھارت
اس برس بھی پہلے نمبر پر بھارت رہا۔ اس برس 82 بلین ڈالر کی رقوم دیگر ممالک سے بھارت منتقل کی گئیں۔ یہ رقم بھارتی مجموعی قومی پیداوار کا 2.8 فیصد ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Mukherjee
2۔ چین
چین میں بیرونی ممالک سے اس برس کے پہلے دس ماہ میں 70.2 بلین ڈالر بھیجے گئے۔ اس برس بھی دیگر ممالک میں مقیم چینی شہریوں کی جانب سے وطن بھیجی گئی رقوم براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سے زیادہ رہیں۔ یہ رقم چینی جی ڈی پی کا 0.5 فیصد ہے۔
تصویر: Imago/PPE
3۔ میکسیکو
بیرون ممالک میں مقیم میکسیکو کے شہریوں نے اس برس اب تک 38.7 بلین ڈالر وطن واپس بھیجے۔ ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ پورے برس کے دوران بیرون ملک آباد میکسیکو کے شہریوں نے 35.6 بلین ڈالر وطن بھیجے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Cortez
4۔ فلپائن
چوتھے نمبر پر فلپائن ہے، جہاں اس برس کے پہلے دس ماہ کے دوران دیگر ممالک میں مقیم فلپائنی شہریوں نے 35 بلین ڈالر بھیجے۔ یہ رقم فلپائن کی مجموعی قومی پیداوار کے 9.8 فیصد کے برابر بنتی ہے۔
تصویر: Holger Ernst
5۔ مصر
غیر ممالک میں آباد شہریوں کی وطن بھیجی گئی رقوم کے اعتبار سے مصر اس برس بھی پانچویں نمبر پر ہے۔ اس برس کی پہلی تین سہ ماہیوں کے دوران مصر کے تارکین وطن شہریوں نے 26.4 بلین ڈالر واپس اپنے وطن بھیجے۔ یہ رقم مصری جی ڈی پی کا قریب 9 فیصد بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
6۔ نائجیریا
چھٹے نمبر پر افریقی ملک نائجیریا ہے، جہاں اس برس کے اعداد و شمار کے مطابق 25.4 بلین ڈالر بھیجے گئے، جن میں سے زیادہ تر نائجیرین تارکین وطن نے بھیجے۔ بیرون ممالک سے بھیجی گئی یہ رقوم ملکی جی ڈی پی کا 5.7 فیصد بنتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. U. Ekpei
7۔ فرانس
یورپی ملک فرانس ساتویں نمبر پر ہے جس کے دیگر ممالک میں آباد تارکین وطن نے اس برس کے پہلے دس ماہ کے دوران 25.2 بلین ڈالر وطن بھیجے۔ بیرون ممالک آباد شہریوں کی بھیجی گئی یہ رقوم فرانسیسی جی ڈی پی کا 0.9 فیصد بنتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Fabi
8۔ پاکستان
پاکستان کو اس برس دیگر ممالک سے 21.9 بلین ڈالر موصول ہوئے جب کہ سن 2018 کے پورے برس کے دوران پاکستانی تارکین وطن نے 21 بلین ڈالر پاکستان بھیجے تھے۔ اس برس اب تک بھیجی گئی رقوم پاکستانی جی ڈی پی کا 7.9 فیصد بنتی ہیں۔ ورلڈ بینک کے مطابق گزشتہ برس سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں سے پاکستان بھیجی جانے والی رقوم میں گزشتہ برس کے مقابلے میں چھبیس فیصد کی کمی ہوئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam
9۔ بنگلہ دیش
بنگلہ دیشی تارکین وطن نے اس برس کے پہلے دس ماہ میں 17.5 بلین ڈالر وطن بھیجے۔ سن 2018 کے دوران 15.6 بلین ڈالر بھیجے گئے تھے۔
تصویر: DW
10۔ جرمنی
اس برس دسویں نمبر پر جرمنی ہے۔ دیگر ممالک میں بسنے والے جرمن شہریوں نے 16.8 بلین ڈالر جرمنی بھیجے جو ملکی جی ڈی پی کے 0.4 فیصد کے برابر ہے۔
تصویر: DW
10 تصاویر1 | 10
سنجیدگی کی کمی
ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان کے سابق صدر مجید عزیز کا کہنا ہے کہ جی ایس پی پلس کے حوالے سے ملکی حکومت کی سنجیدگی پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''حکومت نے ان 27 کنوینشنز پرعمل درآمد کے لیے ایک کمیٹی بنا رکھی ہے، لیکن گزشتہ دس برسوں میں اس کمیٹی کا اجلاس صرف چھ مرتبہ ہی ہو سکا۔ اس کمیٹی کی سربراہی ملکی اٹارنی جنرل کرتا ہے اور ایک اٹارنی جنرل تو ایسا بھی آیا تھا، جس کو اس کمیٹی کے وجود تک کا علم نہیں تھا۔‘‘
اشتہار
جی ایس پی پلس سے فائدہ ہوا
مجید عزیز کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جی ایس پی پلس سے پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے اور یوں ملک کو فائدہ، ''لیکن جتنا فائدہ ہونا چاہیے تھا، اتنا نہیں ہوا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنے ساتھ بٹھائے اور ایک ٹاسک فورس بنائے، جو ان کنوینشنز پر نہ صرف عمل درآمد کروائے بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ پاکستان اس تجارتی حیثیت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ کس طرح اٹھا سکتا ہے۔
ناصر منصور کے مطابق ملک کی ساڑھے آٹھ کروڑ سے زائد کی لیبر فورس کا ایک بڑا حصہ گارمنٹس اور ٹیکسٹائل کی صنعتوں سے وابستہ ہے، ''اگر حکومت جی ایس پی پلس سے مکمل طور پر فائدہ اٹھائے، تو اس سے ملک میں بے روزگاری کم ہو سکتی ہے اور غربت کم کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔‘‘
پاکستان کے بارے ميں دس منفرد حقائق
دنيا کے ہر ملک و قوم کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی ميدان ميں شہرت کے افق تک پہنچا جائے۔ پاکستان بھی چند منفرد اور دلچسپ اعزازات کا حامل ملک ہے۔ مزید تفصیلات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
بلند ترین مقام پر اے ٹی ايم
دنيا بھر ميں سب سے زيادہ اونچائی پر اے ٹی ايم مشين پاکستان ميں ہے۔ گلگت بلتستان ميں خنجراب پاس پر سطح سمندر سے 15,300 فٹ يا 4,693 ميٹر کی بلندی پر واقع نيشنل بينک آف پاکستان کے اے ٹی ايم کو دنيا کا اونچا اے ٹی ايم ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
سب سے کم عمر ميں نوبل انعام
سب سے کم عمر ميں نوبل امن انعام ملنے کا اعزاز بھی ايک پاکستانی کو حاصل ہوا۔ ملالہ يوسف زئی کو جب نوبل انعام سے نوازا گيا، تو اس وقت ان کی عمر صرف سترہ برس تھی۔ ملالہ سے پہلے ڈاکٹر عبداسلام کو سن 1979 ميں نوبل انعام کا حقدار قرار ديا گيا تھا۔
تصویر: Reuters/NTB Scanpix/C. Poppe
سب سے بلند شاہراہ
شاہراہ قراقرم دنيا کی بلند ترين شاہراہ ہے۔ یہ دنیا کے عظیم پہاڑی سلسلوں قراقرم اور ہمالیہ کو عبور کرتی ہوئی چین کے صوبہ سنکیانگ کو پاکستان کے شمالی علاقوں سے ملاتی ہے۔ درہ خنجراب کے مقام پر اس کی بلندی 4693 میٹر ہے۔
تصویر: imago
فٹ بالوں کا گڑھ - سیالکوٹ
سيالکوٹ اور اس کے گرد و نواح ميں سالانہ بنيادوں پر چاليس سے ساٹھ ملين فٹ باليں تيار کی جاتی ہيں۔ يہ فٹ بالوں کی عالمی پيداوار کا ساٹھ سے ستر فيصد ہے۔ خطے ميں تقريباً دو سو فيکٹرياں فٹ باليں تيار کرتی ہيں اور يہ دنيا بھر ميں سب سے زيادہ فٹ بال تيار کرنے والا شہر ہے۔
تصویر: Reuters
آب پاشی کا طويل ترين نظام
کنال سسٹم پر مبنی دنيا کا طويل ترين آب پاشی کا نظام پاکستان ميں ہے۔ يہ نظام مجموعی طور پر چودہ اعشاريہ چار ملين ہيکڑ زمين پر پھيلا ہوا ہے۔
تصویر: Imago/Zuma/PPI
ايمبولينسز کا سب سے بڑا نيٹ ورک
ايمبولينسز کا سب سے بڑا نيٹ ورک پاکستان ميں ہے۔ يہ اعزاز غير سرکاری تنظيم ايدھی فاؤنڈيشن کو حاصل ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images/A. Hassan
سب سے کم عمر کرکٹر
سب سے کم عمر ميں انٹرنيشنل کرکٹ کھيلنے کا اعزاز بھی ايک پاکستانی کرکٹر کو حاصل ہے۔ حسن رضا کی عمر صرف چودہ برس اور 227 دن تھی جب انہوں سن 1996 ميں فيصل آباد ميں زمبابوے کے خلاف پہلا بين الاقوامی ميچ کھيلا۔
تصویر: Getty Images
کرکٹ ميں سب سے تيز رفتار گيند
کرکٹ کی تاريخ ميں سب سے تيز رفتار گيند کرانے کا اعزاز شعيب اختر کو حاصل ہے۔ اختر نے سن 2003 ميں انگلينڈ کے خلاف ايک ميچ کے دوران 161.3 کلوميٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ايک گيند کرائی۔
تصویر: AP
سب سے کم عمر سول جج
محمد الياس نے سن 1952 ميں جب سول جج بننے کے ليے امتحان پاس کيا، تو اس وقت ان کی عمر صرف بيس برس تھی۔ انہيں اس شرط پر امتحان دينے کی اجازت دی گئی تھی کہ وہ امتحان پاس کرنے کی صورت ميں بھی 23 سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ملازمت نہيں کريں گے۔ تاہم بعد ميں نرمی کر کے انہيں آٹھ ماہ بعد بطور سول جج کام کی اجازت دے دی گئی۔ محمد الياس سب سے کم عمر سول جج تھے۔