یورپی یونین کو انتشار کا خطرہ، موگیرینی کی تنبیہ
29 اکتوبر 2015![Luxemburg Treffen EU-Außenminister Federica Mogherini](https://static.dw.com/image/18696448_800.webp)
اطالوی دارالحکومت روم سے جمعرات انتیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق فیدیریکا موگیرینی نے ایک اطالوی اخبار میں اپنے آج شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ مہاجرین کا بحران ایک یورپی مسئلہ ہے اور رکن ملکوں نے اس پر اپنے ردعمل میں اگر قومی سطحوں پر اقدامات کرنے پر ہی انحصار جاری رکھا تو یہ ’بحران نہ صرف شدید ہو جائے گا بلکہ ایک سلسلے وار ردعمل کی صورت میں اس کا اثر رائے عامہ سے لے کر قومی حکومتوں کے اقدمات‘ تک پڑے گا۔
موگیرینی نے اخبار Il Sole 24 Ore کو بتایا، ’’اس پیش رفت کو روکنے کے لیے اس بلاک (یورپی یونین) کو ایسے اقدامات کی ضرورت ہو گی، جو اس چیلنج پر قابو پانے میں فیصلہ کن صورت میں مددگار ثابت ہو سکیں اور جن کے بغیر انتشار کا خطرہ پیدا ہو جائے گا۔‘‘
یورپی یونین کے خارجہ امور کی نگران اس عہدیدار نے اپنا یہ بیان آسٹریا کے اس فیصلے کے محض ایک دن بعد دیا، جس میں ویانا میں ملکی حکومت نے کہا تھا کہ وہ یونین کی رکن ایک اور ریاست سلووینیہ سے اپنے ہاں بڑی تعداد میں مہاجرین کی آمد کو روکنے کے لیے اس ملک کے ساتھ اپنی سرحد پر باڑ تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ماہرین کی رائے میں آسٹرین حکومت کا یہ منصوبہ یورپی یونین کے آزاد سرحدی معاہدے شینگن کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہو گا۔
ویانا حکومت کے اس اعلان کے بعد یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود یُنکر اور آسٹریا کے وفاقی چانسلر ویرنر فائی مان نے جلدی میں اہتمام کردہ آپس کے مذاکرات کے بعد کل بدھ کی شام ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا، ’’یورپ میں سرحدوں پر باڑوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘