یورپی یونین کی اپنے لیے زیادہ اثر و رسوخ کی کوششیں
11 جون 2019
یورپی یونین کے 'اسٹریٹیجک ایجنڈا 2024ء‘ کے مسودے میں لکھا ہے کہ یونین اگلے پانچ برسوں کے دوران دنیا بھر میں اپنے اثر و رسوخ میں اضافہ کرنا چاہتی ہے۔ یہ دستاویز بہت سے شہریوں کو مایوس کر سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Kalker
اشتہار
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اسٹریٹیجک ایجنڈا 2024 نامی دستاویز میں یہ بھی تحریر ہے کہ یورپی یونین کو زیادہ پر اعتماد اور طاقتور بننا چاہیے اور اس بلاک کو توسیع کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھنا چاہییں، یعنی نئے رکن ممالک کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
ڈی پی اے کے مطابق یہ دستاویز اگلے ہفتے ہونے والے یورپی سربراہی اجلاس میں پیش کی جائے گی، جس پر اس 28 رکنی اتحاد میں تفصیلی بحث و تمحیص ہو گی۔ ڈی پی اے کے مطابق اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے مزید وسائل کی ضرورت ہے۔
تصویر: Picture alliance/dpa/P. Seeger
اس دستاویز کے مطابق خارجہ امور میں یورپی یونین کو متحد اور پر عزم انداز میں اپنے موقف کی نمائندگی کرنا چاہیے۔ مزید یہ کہ جہاں تک تحفظ ماحول کا تعلق ہے، نوجوانوں کے احتجاج اور یورپی پارلیمان کی انتخابی مہم کے دوران کیے گئے وعدوں کے باوجود ابھی تک کوئی نیا ہدف مقرر نہیں کیا گیا۔
یورپ سب کا ہے
یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات تیئیس سے چھبیس مئی کے درمیان ہوں گے۔ جرمنی اور یورپی یونین کی دیگر ریاستوں میں اس الیکشن کے حوالے خاصا جوش و خروش پایا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/T. Lohnes
ایک یورپ سب کے لیے
گزشتہ ویک اینڈ پر جرمن دارالحکومت برلن میں سینکڑوں لوگ ’ایک یورپ سب کے لیے‘ کے بینر تلے ایک مارچ میں شریک ہوئے۔ بریگزٹ کے بعد برلن یورپی یونین کا سب سے بڑا شہر بن جائے گا۔ اس شہر میں یورپ اور کئی دوسرے ممالک کے افراد آباد ہیں۔
تصویر: Getty images/AFP/O. Messinger
ہزاروں افراد سڑکوں پر
برلن میں ہوئے مارچ میں شریک افراد کی تعداد تین ہزار کے قریب تھی۔ یورپی پارلیمنٹ میں جرمنی سے چھیانوے افراد کو منتخب کیا جائے گا۔ یورپی پارلیمنٹ کی کل نشستوں کی تعداد 751 ہے اور جرمنی سے یورپی پارلیمنٹ کے لیے سب سے زیادہ اراکین منتخب کیے جاتے ہیں۔
تصویر: Getty images/AFP/O. Messinger
فرینکفرٹ یورپ کے لیے
یورپی یونین اور یورپی سینٹرل بینک کی حمایت میں جرمن شہر فرینکفرٹ میں ہزاروں افراد نے ایک ریلی میں شرکت کی۔ اس ریلی میں ماحول دوستوں کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے کارکن، چرچ آرگنائزیشنز سے منسلک افراد اور خواتین کے حقوق کی تنظیموں کے سرگرم ورکرز پیش پیش تھے۔
تصویر: Getty Images/T. Lohnes
کولون میں انتہائی بڑی ریلی
جرمنی کے چوتھے بڑے شہر کولون میں پینتالیس ہزار افراد’ایک یورپ سب کے لیے‘ نامی ریلی میں شریک ہوئے۔ اس ریلی میں خاص طور پر سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے کارکنوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔ اس سیاسی جماعت کی لیڈر آندریا نہلس اور برلن حکومت کی وزیر انصاف کاٹارینا بارلی بھی شریک تھیں۔
تصویر: DW/R.Staudenmaier
یورپ کو محفوظ رکھا جائے
کولون میں ریلی کے شرکاء نے یورپ کو محفوظ رکھنے کی ایک مہم میں بھی حصہ لیا۔ ہزاروں لوگوں نے یورپ کے امن منصوبوں کو محفوظ رکھنے کی قرارداد پر دستخط کیے۔ کئی لوگوں کا خیال ہے کہ عوامیت پسند سیاسی جماعتیں یورپ کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔
تصویر: Reuters/T. Schmuelgen
’اشٹراخے۔ تم نیو نازی ہو‘
آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں بھی یورپ کے حق میں ایک مارچ کا انتظام کیا گیا اور اس میں بھی ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس مارچ کے شرکاء نے آسٹریا کے نائب چانسلر ہائنز کرسٹیان اشٹراخے کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ اشٹراخے چند روز قبل ہی اپنے منصب سے مستعفی ہوئے ہیں۔ اُن کا تعلق فریڈم پارٹی آف آسٹریا سے ہے، جسے سن 1956 میں سابقہ نازیوں نے قائم کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/PA/picturedesk/H. P. Oczeret
آسٹریائی لوگ نسل پسندی کے خلاف ہیں
آسٹریا میں قائم مخلوط حکومت پر سب سے بڑا اعتراض یہ ہے کہ اس نے غیر یورپی باشندوں کی ہجرت کو روکنے کے کئی اقدامات کیے۔ مخلوط حکومت میں فریڈم پارٹی آف آسٹریا بھی شریک تھی۔ ویانا ریلی کے شرکا نے نسل پسندی کی پالیسی کے خلاف آواز بھی بلند کی۔ آسٹریا کی مخلوط حکومت نے یورپ کی دوسری عوامیت پسند حکومتوں سے روابط بھی استوار کیے۔
تصویر: Reuters/L. Niesner
پولینڈ اور یورپ
یورپی یونین کی رکن ریاستوں پولینڈ، اسپین، ہالینڈ اور اٹلی میں بھی یورپ کے حق میں ریلیاں نکالی گئیں۔ پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں ریلی کا اہتمام کیا گیا۔ پولینڈ میں دائیں بازو کی قوم پرست جماعت برسراقتدار ہے۔ یہ حکومت اس وقت بعض متنازعہ اقدامات کے تناظر میں یورپی یونین کے ساتھ قانونی جنگ شروع کیے ہوئے ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Skarzynski
یورپی یونین کی صدارت سے پولستانی صدارت تک
یورپ یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک بھی اپنے ملک میں یورپ کے حق میں نکالی گئی ریلی میں شریک تھے۔ پولینڈ کے سابق وزیر اعظم کی یورپی یونین کونسل کی مدت صدارت رواں برس دسمبر میں ختم ہو رہی ہے۔ وہ اپنے ملک کے سن 2020 کے صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Zuchowicz
9 تصاویر1 | 9
شہریوں کے تحفظ اور آزادیوں کے حوالے سے اس دستاویز میں زور دیا گیا ہے کہ یورپی یونین کو اپنی بیرونی سرحدوں کی نگرانی کو مؤثر بنانے اور غیر قانونی ترک وطن کو روکنے کے اقدامات کو مزید سخت کرنا ہو گا۔
ساتھ ہی سیاسی پناہ کے نظام میں اصلاحات کے موضوع پر طویل عرصے سے جاری تنازعے کے مسئلے کا حل یہ تجویز کیا گیا ہے، ''ہم پرعزم ہیں، داخلی سطح پر مہاجرت اور سیاسی پناہ سے متعلق سیاست میں کوئی راستہ تلاش کرنے کے لیے۔‘‘
دنیا بھر میں یورپی مفادات اور اقدار کے فروغ کے حوالے سے اس دستاویز میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین کو تیزی سے غیر یقینی اور پیچیدہ ہوتی ہوئی اس دنیا میں عالمی مستقبل کو بہتر شکل دینے میں تعاون کرنا چاہیے۔