یورپی یونین کی سربراہی، بحران کے شکار ملک یونان کے پاس
1 جنوری 2014یورپی یونین کی سربراہی یونان کے لیے بڑے مسئلے سے کم نہیں ہے۔ ملک کی اقتصادی صورتحال ابھی تک پٹری پر نہیں آئی ہے اور اب سربراہی کی اضافی ذمہ داری بھی ایتھنز حکام کے کندھوں پر آ گئی ہے۔ اس دوران بے تحاشہ اجلاس ہوں گے، پیچیدہ مذاکرات کی سربراہی کرنی ہو گی اور ایتھنز میں وزارتی کونسل کے 13 اجلاس منعقد کرانے ہوں گے۔ یورپی پارلیمنٹ کے جرمن رکن یورگو شاٹزیمارکاکس کہتے ہیں کہ ایتھنز حکومت کو یورپی سربراہی کے دوران اخراجات کے لیے صرف پچاس ملین یورو دیے گئے ہیں۔ یونان کو اگلے چھ ماہ کے دوران ایک ایسے بجٹ میں گزارا کرنا ہے، جوسابقہ یورپی سربراہ ملک کے لیے مختص کیے جانے والے بجٹ سے چالیس فیصد کم ہے۔ یونانی بچت کرنے کے عادی ہو چکے ہیں۔ میرے خیال میں یونان محدود رقم کے ساتھ بھی موثر انداز میں سربراہی کرنے کا معیار قائم کر دے گا‘‘۔
یونان کے یورپی رکن پارلیمان دیمترس کورکولاس نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ وہ مختص کی گئی رقم سے بھی کم خرچ کریں گے۔ یورپی یونین کے لیے یونانی نائب سفیر آندریاس پاپاس تاؤروس نے کہا کہ عملی طور پر یونان کے پاس سربراہی صرف ساڑھے تین ماہ تک رہے گی۔ ان کے بقول مئی کے اختتام پر یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات منعقد ہوں گے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس وقت تک تمام قانون ساز منصوبوں پر بات چیت مکمل ہو جانی چاہیے۔ ان میں خاص طور پر بینکنگ یونین، ڈیٹا سکیورٹی اور غیر قانونی تارکین وطن کا مسئلہ سر فہرست ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ اقتصادی نمو کے موضوع پر بھی توجہ دی جائے گی، جو یونان کے اپنے مفاد میں ہے۔
یونان کے ایک رکن پارلیمان کونستانتینیوس کاراگونس نے برسلز کے اپنے دورے کے دوران ملکی صورتحال کو انسانی المیہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام یونانی باشندے کے لیے حالا ت بہت سخت ہیں۔ ’’ یورپی یونین کی سربراہی کے دوران یونان کو مشکل صورتحال کا سامنا ہو گا۔ اس قلیل عرصے میں بڑے بڑے چیلنجز سے نبرد آزما ہونا ہے‘‘۔
یونان کو یورپی مرکزی بینک، عالمی مالیاتی ادارے اوریورپی کمیشن کی جانب سے قرضے فراہم کیے گئے ہیں۔ یہ تینوں ادارے اس ملک کے مالی معاملات کی نگرانی بھی کر رہے ہیں۔ متعدد یونانی شہری اس نگرانی کو غیر ملکی قبضے سے تعبیر کرتے ہیں۔ یورپی یونین کے صدر ملک کے طور پر یونان کو افریقی ممالک کی ایک سربراہی کانفرنس کا بھی انعقاد کرانا ہے۔