نئے سال کے آغاز پر یورپی یونین کی کونسل کی ششماہی صدارت آج یکم جنوری سے اسکینڈے نیویا کے ملک سویڈن کو منتقل ہو گئی ہے۔ سویڈن سے پہلے گزشتہ برس کے دوسرے نصف حصے میں یہ ذمے داریاں چیک جمہوریہ نے انجام دی تھیں۔
اشتہار
سویڈش دارالحکومت سٹاک ہوم سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اب اگلے چھ ماہ تک برسلز میں یورپی یونین کی سطح پر تمام فیصلے سویڈن کی صدارت میں کیے جائیں گے۔ یورپی یونین کے رکن 27 ممالک میں یونین کی کونسل کی صدارت ہر چھ ماہ بعد بدل جاتی ہے۔
اشتہار
محفوظ تر یورپ
سویڈش وزیر اعظم اُلف کرسٹرسن کے مطابق ان کے ملک کو یونین کے صدر کے طور پرآئندہ جن بڑے موضوعات پر بھرپور توجہ دینا ہو گی، ان میں گزشتہ برس فروری میں روس کی طرف سے یوکرین میں فوجی مداخلت کے بعد سے اب تک جاری جنگ، ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنا اور یورپ کو مستقبل میں عالمی سطح پر بہتر اقتصادی مقابلہ بازی کے قابل بنانا سب سے اہم ہیں۔
وزیر اعظم اُلف کرسٹرسن کی ویب سائٹ پر یورپی یونین کی صدارت کے عرصے کے حوالے سے لکھا گیا ہے، ''خاص طور پر اس ششماہی کے دوران سویڈن کی نمایاں ترین ترجیحات یورپ کو زیادہ سبز (ماحول دوست)، محفوظ تر اور آزاد تر بنانا ہوں گی۔‘‘
موجودہ سویڈش حکومت مقابلتاﹰ کم معروف
شمالی یورپی ملک سویڈن میں قدامت پسند وزیر اعظم اُلف کرسٹرسن کی حکومت اور اس میں شامل وزراء یورپی یونین کی سطح پر ابھی تک قدرے کم معروف ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ سٹاک ہوم میں اس حکومت کو اقتدار میں آئے ابھی صرف تقریباﹰ ڈھائی ماہ ہی ہوئے ہیں۔
کرسٹرسن حکومت سوشل ڈیموکریٹ خاتون سیاستدان ماگڈالینا اینڈرسن کی قیادت میں قائم حکومت کی جانشین کے طور پر اقتدار میں آئی تھی۔
موجودہ وزیر اعظم کرسٹرسن سویڈن کے ایسے پہلے وزیر اعظم ہیں، جو دائیں بازو کی عوامیت پسند جماعت سویڈن ڈیموکریٹس کے ساتھ سیاسی افہام و تفہیم سے ملکی حکومت کی سربراہی کر رہے ہیں۔
دنیا کی بہترین بلند و بالا عمارت کا ایوارڈ سویڈن کے نام
سن 2020 کا انٹرنیشنل ہائی رائز ایوارڈ اسٹاک ہوم کی عمارت کو دیا گیا ہے۔ ایوارڈ دیتے وقت یہ دیکھا جاتا ہے کہ عمارت کتنی ماحول دوست، اختراعی اور حسین ہے۔
تصویر: Anders Bobert
بصری منظر تبدیل
سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کی بلند و بالا رہائشی عمارت "نورا ٹورنن" کے جڑواں ٹاوز شہر کے نئے ڈسٹرکٹ ہاگسٹاڈن میں واقع ہے۔ اس عمارت کے چوکور ڈیزائن والی بالکونیوں نے شہر کے بصری منظر کو تبدیل کر دیا ہے۔ ایوارڈ دینے والی کمیٹی نے اسے شہر کی خوبصورتی بڑھانے میں ایک اچھا اضافہ قرار دیا۔
تصویر: Anders Bobert
اسٹراٹ فورڈ، لندن
انٹرنیشنل ہائی رائز ایوارڈ کے لیے منتخب کی جانے والی پانچ عمارتوں میں لندن کی اسٹراٹ فورڈ نامی بلڈنگ بھی شامل تھی۔ اس کو دوسری پوزیشن دی گئی۔ بہترین عمارت کا ایوارڈ سن 2004 سے ہر دو سال بعد دیا جاتا ہے۔ عام طور پر اس کی تقریب جرمن شہر فرینکفرٹ کے سینٹ پالز چرچ میں منعقد کی جاتی ہے۔
تصویر: Hufton + Crow
زندگی کا حامل ڈیزائن
اسٹراٹ فورڈ کا شمار لندن کی شاندار عمارتوں میں ہوتا ہے۔ ایوارڈ کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ عمارت زندگی سے عبارت ہے کیونکہ اس میں سرسبز جگہیں بھی موجود ہیں۔ رواں برس کے ایوارڈ کے لیے چودہ ممالک سے اکتیس عمارتوں کے درمیان مقابلہ تھا، جن میں اس بلڈنگ کو ایک منفرد مقام حاصل رہا۔
تصویر: Hufton + Crow
اومنی ٹُرم، فریکفرٹ
جرمن شہر فرینکفرٹ میں تعمیر کی جانے والی یہ عمارت ایک شاہکار ہے۔ اس میں ہوٹل، دفاتر، اپارٹمنٹس اور دوکانیں موجود ہیں۔ اس عمارت کو جرمنی میں ڈیزائن کے ایک نئے رجحان کا آغاز قرار دیا گیا ہے۔
تصویر: Nils Koenning
تازہ ہوا کا جھونکا
یہ تصویر فرینکفرٹ کی عمارت اومنی ٹُرم کا ایک کلوز اپ ہے، جس میں بیچ کی چند منزلیں بظاہر ہلی ہوئی لگتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس عمارت کا ڈزائن اور تصور ایک تازہ ہوا کے جھونکے کی مانند ہے۔ ایوارڈ کمیٹی نے اومنی ٹُرم کو ایک نئی طرزِ تعمیر کی مثال قرار دیا۔
تصویر: Kirsten Bucher
ایڈن، سنگا پور
سنگا پور میں تعمیر ہونے والی اس بلند و بالا عمارت کا نام ’ایڈن‘ ہے۔ اس اونچی عمارت میں ہر منزل پر سبزہ ہے۔ یہ عمارت ’باغیچوں کے شہر‘ سنگا پور کی بہترین مثال بن کر ابھری ہے۔ ایوارڈ کمیٹی کو اس عمارت میں سبزے کی موجودگی نے خاص طور پر متاثر کیا۔
تصویر: Hufton + Crow
ہریالی کی کشش سے انکار ممکن نہیں
یہ تصویر سنگاپور کی عمارت ’ایڈن‘ کی ایک منزل سے لی گئی ہے۔ اس عمارت میں تازگی کے لیے سرسبز پودے خاص انداز میں رکھے گئے ہیں۔ ایوارڈ کمیٹی کی سربراہ اَنے ماعود ژوپن کا کہنا ہے کہ اس عمارت میں ہریالی کی کشش سے انکار ممکن نہیں۔
تصویر: Hufton + Crow
لیزا سوہو، بیجنگ
زھا حدید کا انتقال سن 2016 میں چکا ہے لیکن ان کی قائم کردہ تعمیراتی کمپنی اس وقت بھی تعمیرات کی دنیا کا ایک معتبر ادارہ ہے۔ بیجنگ میں تعمیر ہونے والی یہ عمارت زھا حدید کی کمپنی کا شاہکار ہے۔ اس کے اندرون کو شیشے سے جوڑا گیا ہے جس سے دیکھنے میں یہ دو جڑواں عمارتیں ایک ہونے کا گمان ہوتا ہے۔
تصویر: Hufton + Crow
جدید اور شاعرانہ
یہ لیزا سوہو کی اندر سے لی گئی تصویر ہے۔ اس عمارت کے دونوں ٹاورز کے بیچ ایٹریم دنیا کا سب سے اونچا ایٹریم ہے جو ایک سو نوے میٹر بلند ہے۔ اس کا متاثرکن بل کھاتا ڈزائن جدید اور شاعرانہ قرار دیا گیا ہے۔
تصویر: Hufton + Crow
9 تصاویر1 | 9
سویڈش پاپولسٹ حکومت کا حصہ نہیں
سویڈن ڈیموکریٹس نامی دائیں بازو کی پاپولسٹ جماعت کرسٹرسن حکومت میں شامل تو نہیں لیکن وہ سٹاک ہوم کی قومی پارلیمان میں دوسری سب سے بڑی سیاسی طاقت ہے۔
اس عوامیت پسند جماعت کی پارلیمانی نشستوں کی تعداد کرسٹرسن کی اعتدال پسند جماعت The Moderates کے ارکان کی تعداد سے زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس عوامیت پسند پارٹی کو حکومت میں نہ ہوتے ہوئے بھی ملکی سیاست میں اچھی خاصی طاقت کی حامل سمجھا جاتا ہے۔
یورپی یونین میں اس سلسلے میں قدرے کم امیدی پائی جاتی تھی کہ سویڈن میں موجودہ حکومت کو عوامیت پسند سویڈن ڈیموکریٹس کی حمایت حاصل ہے۔ تاہم اس بارے میں سویڈن کی یورپی یونین سے متعلقہ امور کی خاتون وزیر جیسیکا روسوال نے اس کم امیدی کے ازالے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ہے، ''ہماری حکومت کی سب سے بڑی ترجیح یورپی یونین میں اپنی ذمے داریاں بخوبی انجام دینا ہو گی۔‘‘
م م / ع ب (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)
’ٹیبل فار ون‘ سویڈن کا انوکھا ریستوران
سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم سے تقریباً 350 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک نوجوان جوڑے نے ’ٹیبل فار ون‘ کے نام سے ایک انوکھا ریستوران کھولا ہے، جو ان کے گھر کے ساتھ ایک سرسبز میدان میں واقع ہے۔
تصویر: privat
ویٹر کے بغیر رسی کی مدد سے کھانا پیش
باورچی خانے سے ڈیڑھ سو فٹ دور کھلی جگہ پر گھاس میں ایک میز کرسی رکھی گئی ہے، جہاں انسانوں کی میل جول کے بغير کھانا مہمانوں تک پہنچایا جاتا ہے۔ کھانے کو رسی کے ساتھ لٹکی ایک پکنک کی ٹوکری کے ذریعے میز کی طرف بڑھایا جاتا ہے۔ مہمان قدرتی ماحول میں کھانے سے لطف اندوز ہوتے ہوئے ايک دوسرے کے ساتھ وقت گزار سکتے ہيں۔
تصویر: privat
يہ انوکھا خيال کہاں سے آیا؟
راسمس اور لنڈا، پیشے کے لحاظ سے شیف ہیں۔ ان کے ذہن میں یہ خیال اس وقت آیا جب کووڈ انيس کی وبا کے دوران لنڈا کے والدین، جن کی عمر 70 سال سے زیادہ ہے، ان سے ملنے ان کے نئے گھر آئے۔ سماجی دوری برقرار رکھتے ہوئے انہوں نے گھر کے ساتھ باغ میں ایک ٹیبل پر دسترخوان لگایا اور کھڑکی سے اپنے والدین تک کھانا پہنچایا۔
تصویر: privat
مینیو میں کیا کيا شامل ہے
اس ریستوران میں سب سے پہلے مہمان کی تواضع مشروبات سے کی جاتی ہے۔ پھر مین کورس اور آخر میں سویٹ ڈش پیش کی جاتی ہے۔ تمام تر لوازمات قدرتی اجزاء سے بھرپور اور مقامی اجزاء سے بنائے جاتے ہیں۔
تصویر: privat
سویڈش کھانوں کا مزہ
ریستوران کا مینیو انگور کے رس اور سوڈے سے بنے مشروب، سویڈش طرز کے ہیزلنٹ مکھن، سویٹ کارن اور پیلی گاجروں سے بنی مین ڈش اور بلوبیری آئسڈ بٹر ملک اور چینی سے تیار سویٹ ڈش پر مشتمل ہے۔
تصویر: privat
کھانے کا کوئی بل بھی نہیں اور قبل از وقت بکنگ لازمی
یہاں کھانے کا کوئی بل پیش نہیں کیا جاتا بلکہ یہ کھانا کھانے والے کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ اس انوکھے تجربے کے ليے کیا قیمت ادا کرنا چاہتا ہے۔ نام کے مطابق ’ٹیبل فار ون‘ ایک دن میں صرف ایک مہمان کے ليے خدمات سر انجام دیتا ہے۔ اس کے ليے پہلے سے آن لائن بکنگ کرانا ضروری ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اگلے دو مہینوں کے ليے یہ ٹیبل پہلے ہی بک ہو چکا ہے۔
تصویر: privat
سماجی فاصلے کی ترغیب
سماجی دوری کی اہمیت اجاگر کرتا یہ ریستوران فی الحال اگست تک کھولا گیا ہے۔ ممکن ہے کہ یہ اگست کے بعد بھی قائم رہے یا پھر کسی نئی شکل میں سامنے آئے۔