یورپی یونین کی صدارت: ’ہنگری کی توجہ تارکین وطن کی آمد پر‘
23 جون 2024جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق مشرقی یورپی ملک ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے جرمن میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہنگری کے لیے یورپی یونین کے صدر ملک کے طور پر اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے یورپ میں تارکین وطن کی آمد کا مسئلہ مرکزی موضوع ہو گا۔
پناہ کے سخت قوانین اور ناروا سلوک، تارکین وطن شمالی برطانیہ کی طرف بڑھنے پر مجبور
وکٹر اوربان نے جرمنی کے فُنکے میڈیا گروپ کے اخبارات میں اپنے آج اتوار 23 جون کو شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ جرمن چانسلر اولاف شولس کے اس موقف کا خیر مقدم کرتے ہیں، جس کے تحت برلن حکومت ان امکانات پر غور کر رہی ہے کہ یورپ میں پناہ کے خواہش مند تارکین وطن سے متعلق کارروائیوں کو 'آؤٹ سورس‘ کر کے یونین سے باہر کے ممالک میں منتقل کر دیا جائے۔
ہنگری پہلے ہی سے اس پالیسی پر عمل پیرا
ستائیس رکنی یورپی یونین کا کوئی ایک مستقل صدر ملک نہیں ہوتا، بلکہ یہ ذمے داری ہر چھ ماہ بعد ایک مختلف رکن ملک کو سونپ دی جاتی ہے۔ اس وقت یونین کا صدر ملک بیلجیم ہے، جس نے یہ فرائض یکم جنوری کو سنبھالے تھے۔ یکم جولائی سے اکتیس دسمبر تک یہ ذمے داریاں گردشی بنیادوں پر ہنگری کے حوالے کر دی جائیں گی۔
اٹلی میں کشتی کے ملبے سے چھ تارکین وطن کی لاشیں برآمد
ہنگری کے وزیر اعظم اوربان یونین میں تارکین وطن کی آمد کو محدود کرنے کی سیاست کے حوالے سے پہلے ہی اس بلاک میں اپنی ایک مخصوص شہرت رکھتے ہیں۔ اپنی اسی سوچ کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے فُنکے میڈیا گروپ کے اخبارات کو بتایا کہ ان کا ملک تو پناہ کے غیر ملکی درخواست دہندگان سے متعلق سرکاری کارروائی کی تیسرے ممالک میں 'آؤٹ سورسنگ‘ پر پہلے ہی سے عمل کر رہا ہے۔
وکٹر اوربان نے اپنے ملک کی اس پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مثال کے طور پر ہنگری میں پناہ لینے کے خواہش مند مہاجرین اور تارکین وطن کی درخواستوں کا پہلے سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں ہنگری کے سفارت خانے میں جائزہ لیا جاتا ہے اور اس کے بعد ہی کامیاب امیدواروں کو ملک میں داخلے کی اجازت دی جاتی ہے۔
لیبیا کے ساحل کے قریب سمندر سے گیارہ تارکین وطن کی لاشیں برآمد
یورپی عدالت انصاف کی طرف سے ہنگری کو جرمانہ
ہنگری کی حکومت کی تارکین وطن کو پناہ دینے سے متعلق پالیسیاں متنازعہ ہیں۔ یونین کے رکن اس ملک کو اسی ماہ کے وسط میں یورپی عدالت انصاف نے اس لیے 200 ملین یورو (216 ملین ڈالر) جرمانہ کر دیا تھا کہ بوڈاپیسٹ حکومت نے اس عدالت کے اس گزشتہ حکم پر عمل نہیں کیا تھا، جس میں اسے پناہ سے متعلق اپنی پالیسیاں تبدیل کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
یورپی یونین کا نیا مائیگریشن معاہدہ، کیا تبدیلیاں آئیں گی؟
ساتھ ہی یورپی عدالت انصاف نے ایک ہفتے سے کچھ ہی زیادہ عرصہ قبل یہ حکم بھی سنایا تھا کہ اگر ہنگری کی حکومت نے تارکین وطن کو پناہ دینے سے متعلق اپنی موجودہ حکمت عملی تبدیل نہ کی، تو اسے روزانہ بنیادوں پر مزید ایک ملین یورو جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔
یورپی عدالت انصاف نے ہنگری کے بارے میں اپنا گزشتہ فیصلہ دسمبر 2020ء میں سنایا تھا۔ تب بوڈاپیسٹ حکومت سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے ہاں سے پناہ کے خواہش مند تارکین وطن کو واپس تیسرے ممالک میں بھیجنے اور ضرورت مند تارکین وطن کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل کرے۔
بحیرہ روم میں کشتی خراب، بھوک و پیاس سے ساٹھ افراد ہلاک
یورپی یونین کا صدر ملک کرتا کیا ہے؟
یورپی یونین کی ہر چھ ماہ بعد بدلنے والی صدارت زیادہ تر انتظامی نوعیت کی ذمے داری ہوتی ہے، جس میں متعلقہ ملک کی نوکر شاہی یورپی یونین کی بیوروکریسی کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔ صدر ملک کا ایک اہم کام رکن ملکوں کی کانفرنسوں اور ملاقاتوں کا اہتمام کرنا اور ان کے لیے ایجنڈا طے کرنا بھی ہوتا ہے۔
مزید یہ کہ اگر کسی موضوع پر رکن ریاستوں کے مابین اتفاق رائے نہ ہوسکے تو کوئی مصالحتی حل تلاش کرنے میں قائدانہ کردار ادا کرنا بھی صدر ملک ہی کی ذمے داری ہوتی ہے۔
اٹلی کا تارکین وطن کو البانیہ کے مراکز میں رکھنے کا منصوبہ
ہنگری کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ ماضی میں اس کے یورپی یونین کے مختلف اداروں کے ساتھ تعلقات کئی طرح کے زیر و بم سے عبارت رہے ہیں اور ساتھ ہی قانون کی حکمرانی اور مبینہ بدعنوانی جیسے معاملات پر بھی بوڈاپیسٹ اور برسلز کے مابین کھچاؤ رہا ہے۔
بوڈاپیسٹ نے تاہم اب اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ یونین کی صدارت کی اپنی ششماہی کے دوران ایک انصاف پسند ثالث اور مصالحت کار کا کردار ادا کرے گا۔
م م / ا ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)