1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کے جرمن صدر سے زیادہ امیدیں نہ لگائیں

27 اپریل 2020

جرمن وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے خاتمے کے بعد صورت حال کی بحالی کے تعلق سے بہت زیاد خواہشات و توقعات اور حقیقت پسندانہ اہداف کے درمیان توازن بنانے کی ضرورت ہے۔

Coronavirus | Deutschland | Jens Spahn | Volker Bouffier
تصویر: Reuters/F. Rumpenhorst

جرمن حکام نے یورپی یونین کی جرمن صدارت سے زیادہ توقعات وابستہ کرنے سے خبردار کیا ہے۔

 یورپی ممالک کی بندشوں میں نرمی اور معمول کی زندگی بحال کرنے کی تیاری۔

بل گیٹس نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے سلسلے میں جرمن چانسلرا نگیلا میرکل کی تعریف کی۔   

ایک ایسے وقت جب یورپی ممالک مئی میں کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام کے لیے عائد پابندیوں کو مرحلہ وار ختم کرنے کی تیاری میں ہیں، جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے یونین کی جرمن صدارت سے حقیقت پسندانہ توقعات رکھنے کرنے کی بات کہی ہے۔ ایک مقامی جرمن اخبار سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امیدوں کے تعلق سے جرمن حکومت پر بوجھ کچھ زیادہ ہے۔ 

اس سے قبل اس ماہ کے اوائل میں جرمن وزیر خارجہ نے یورپی یونین کی جرمن صدار ت کے تعلق سے ایک بڑے اہم منصوبے کا وعدہ کیا تھا، جو خاص طور پر وبا کے بعد معاشی بحالی کے حوالے سے تھا۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ دو ہفتے کے اندر ہی وہ اپنے اس وعدے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ اب ان کا کہنا ہے کہ ''بہت زیاد خواہشات و توقعات اور حقیقت پسندانہ اہداف کے درمیان توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔''

معاشی سطح پر اور دیگر شعبہ حیات میں ترقی کے لحاظ سے یورپی یونین دنیا کا ایک اہم حصہ ہے اور اس کو اس لائق بنانے اور ترقی دینے میں جرمنی کی سیاسی قیادت کا کلیدی کردار رہا ہے۔ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ یونین کی صدرات جرمنی کو ملنے سے برلن کے پاس کورونا وائرس کی وبا کے بعد یوروپ کے مستقبل کے منصوبوں کی قیادت کرنے کا ایک بہترین موقع ہوگا۔ آئندہ چند ماہ بعد ہی یوروپی یونین کی صدارت جرمنی کو ملنے والی ہے۔ 

اس دوران کینیڈا میں حکام نے ملیریا کی بیماری میں استعمال ہونے والی دوا کلورو کوئن اور ہائیڈروکسی کلوروکوئن کے سائیڈ ایفیکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کورونا وائرس کے مریضوں پر استعمال کرنے کے لیے خبردار کیا ہے۔ اس سے قبل امریکا میں بھی طبّی ماہرین نے اس دوا کے سائیڈ ایفیکٹ کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ کینیڈا میں اب تک 47147 افراد کورونا سے متاثرین کے مصدقہ کیسز ہیں جبکہ 2663 افراد اس سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ 

بل گیٹس نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے سلسلے میں جرمن چانسلرا نگیلا میرکل کی تعریف کی۔  تصویر: Reuters/A. Schmidt

ادھر امریکا میں بے روز گاری کی شرح میں اضافہ جاری ہے۔ وائٹ ہاؤس میں معاشی امور کے مشیر کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے سبب کاروبار بند ہونے کی وجہ سے لوگ بڑے پیمانے پر بے روزگار ہورہے ہیں اور اس ماہ کے اواخر تک بے روزگاری کی شرح 16 فیصد سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔ کورونا وائرس کے بحران سے قبل بے روزگاری کی شرح کافی کم یعنی تقریبا تین اعشاریہ پانچ فیصد تک تھی۔ امریکا میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کووڈ انیس سے 1330 اموات کے ساتھ ہی مجموعی طور پر اس وبا سے ہلاکتوں کی تعداد 54814 ہوگئی ہے جبکہ تقریبا ًایک لاکھ افراد اس وبا سے متاثر ہوئے ہیں۔

ادھر فرانس میں پولیس حکام نے ایک لاکھ چالیس ہزار ماسک ضبط کیے ہیں، جو یورپ میں کالا بازاری کے لیے منتقل کیے جا رہے تھے۔ پیرس کے مضافات میں پولیس نے ان ماسک کو منتقل کرتے وقت دو افراد کوگرفتا ربھی کیا ہے۔ گرفتار شدہ افراد میں سے ایک تاجر ہے جو ماسک کو زیادہ قیمتوں پر فروخت کرنے کا منصوبہ رکھتا تھا۔ فرانس نے طبی عملے کو اس طرح کے پروٹیکٹیو اشیاء کی بآسانی فراہمی کے لیے ان کے برامدات پر پابندی عائد کر دی ہے۔ فرانس میں ابھی بھی لاک ڈاؤن کے تحت سخت پابندیاں عائد ہیں اور اس میں نرمی کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

چین میں کورونا وائرس کے صرف تین نئے کیسز کا انکشاف ہوا ہے اور اس طرح وہاں اس وبا کے پھیلاؤ میں کافی کمی دیکھی گئی ہے۔ چین میں صحت کے حکام کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کووڈ 19 سے نئی اموات کی بھی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ کورونا وائرس کی ابتداء چین کے ووہان شہر سے ہوئی تھی تاہم چینی حکام نے سخت پابندیوں کے نفاذ سے اس پر کسی حد تک قابو پالیا ہے۔ حالانکہ چین پر اس بات کے لیے نکتہ چینی بھی ہوتی رہی ہے کہ اس نے اس وائرس کے پھیلنے کے اسباب سے متعلق کوئی واضح بات نہیں بتائی اور نہ ہی اس کی روک تھام کے سلسلے میں اقدامات کے حوالے سے کوئی شفاف جواب دیا۔

امریکا کے ارب پتی بل گیٹس نے ایک جرمن اخبار سے بات چیت میں کہا ہے کہ جرمنی میں کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کی روک تھام کے سلسلے میں جرمن چانسلر انگیلامیرکل کے اقدامات ''ایک قائد اور واضح آواز ثابت ہوئے ہیں“۔ بل گیٹس نے اس سلسلے میں امریکی قیادت پر نکتہ چینی کی اور کہا ہے کہ ابتدا میں امریکی قیادت طبی سہولیات کے کوارڈینیشن میں ناکام رہی۔ انہوں نے کہا، ''جانچ کے عمل میں ضروری ترجیحات کا خیال نہیں رکھا گیا۔'' اس کے برعکس جرمنی نے، جیسے ہی وبا کا پتہ چلا، قومی سطح پر ٹیسٹنگ میں بڑے پیمانے پر اضافہ کر دیا تھا۔

ادھر اٹلی میں کلیساؤں کے پادریوں کی انجمن نے اجتماعی عبادت کے لیے نرمی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ جو عقیدت مند چاہتے ہیں انہیں اس کا حق ملنا چاہیے۔ اٹلی کے وزیراعظم نے بندشوں میں آئندہ مئی میں نرمی کا اعلان کیا ہے۔اس دوران پادریو ں کی انجمن نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس بات کو کبھی تسلیم نہیں کرتے کہ عبادت کرنے کی آزادی پر قدغن لگائی جائے۔

ص ز/  ج ا (ایجنسیاں)         

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں