یورپی یونین کی طاقت ور ترین مالیاتی شخصیت اب کرسٹین لاگارڈ
1 نومبر 2019
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کی سابق سربراہ کرسٹین لاگارڈ آج یکم نومبر سے یورپی مرکزی بینک کی صدارت سنبھال رہی ہیں۔ یورپی یونین اور یورو زون کی مالیاتی طاقت کی اعلیٰ ترین محافظ اب یہی فرانسیسی رہنما ہیں۔
اٹلی کے ماریو دراگی اپنی فرانسیسی جانشین کرسٹین لاگارڈ کے ہمراہتصویر: Reuters/Paolo Giandotti/Presidential Palace
اشتہار
کرسٹین لاگارڈ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں قائم یورپی مرکزی بینک یا ای سی بی کی نئی صدر کے طور پر اٹلی سے تعلق رکھنے والے ماریو دراگی کی جانشین ہیں اور اس عہدے پر فائز شخصیت کو یورپی مالیاتی اتحاد کے بعد وجود میں آنے والی یورپی مشترکہ کرنسی یورو کی محافظ اور ضامن سمجھا جاتا ہے۔
یورپی یونین میں کونسا ملک کب شامل ہوا؟
سن 1957ء میں مغربی یورپ کے صرف چھ ممالک یورپی یونین میں شامل تھے۔ اس کے بعد مزید 22 ممالک اس بلاک میں شامل ہوئے۔ ڈی ڈبلیو کی طرف سے یورپی یونین کے ماضی اور حال پر ایک نظر۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Diezins
سن1957ء: نئے یورپ کی بنیاد
جرمنی، فرانس، اٹلی، بیلجیم، ہالینڈ اور لکسمبرگ نے پچیس مارچ 1957ء کو یورپی یونین کی بنیاد رکھتے ہوئے روم معاہدے پر دستخط کیے۔ یورپین اکنامک کمیونٹی ( ای سی سی) نے اندرونی اور بیرونی تجارت کو وسعت دینے کا عہد کیا۔ اس وقت ای سی سی اور یورپ کی دو دیگر تنظیموں کے اتحاد کو یورپین کمیونیٹیز (ای سی) کا نام دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images
سن 1973ء: برطانیہ، آئرلینڈ اور ڈنمارک
برطانیہ شروع میں تو یورپی یونین کا حصہ بننے سے گریز کرتا رہا لیکن ساٹھ کی دہائی میں اس نے اپنے ارادے تبدیل کرنا شروع کر دیے تھے۔ فرانس کی شدید مخالفت کی وجہ سے شمولیت کے لیے اس کی پہلی دو کوششیں ناکام رہی تھیں۔ لیکن 1973ء میں برطانیہ کے ساتھ ساتھ آئرلینڈ اور ڈنمارک بھی اس بلاک کا حصہ بن گئے۔ تاہم برطانوی عوام نے اس کی منظوری 1975ء میں ایک ریفرنڈم کے ذریعے دی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Lipchitz
سن1981ء: یونان
چھ سالہ مذاکرات کے بعد یونان ای سی کا دسواں رکن ملک بن گیا۔ سن 1974ء میں فوجی ڈکٹیٹر شپ کے خاتمے کے بعد ہی یونان نے اس بلاک میں شمولیت کی درخواست دے دی تھی۔ یونان کی اس یونین میں شمولیت متنازعہ تھی کیوں کہ یہ ملک غریب تھا اور باقی ملکوں کو اس حوالے سے تحفظات تھے۔
تصویر: Getty Images/C. Furlong
سن 1986ء: اسپین اور پرتگال
یونان کے پانچ برس بعد اسپین اور پرتگال بھی یونین میں شامل ہو گئے۔ ان کی حالت بھی یونان کی طرح ہی تھی اور یہ بھی جمہوریت کے دور میں نئے نئے داخل ہوئے تھے۔ اسپین میں جمہوری تبدیلی سابق ڈکٹیٹر فرنسیسکو فرانکو کی 1975ء میں وفات کے بعد آئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/G. Silva
سن 1995ء: آسٹریا، سویڈن اور فن لینڈ
سن انیس سو بانوے میں ای سی بلاک کے رکن ممالک نے ایک نئے معاہدے پر دستخط کیے اور موجودہ دور کی یورپی یونین (ای یو) کی شکل سامنے آئی۔ اس کے بعد سب سے پہلے اس تنظیم میں آسٹریا، سویڈن اور فن لینڈ شامل ہوئے۔ یہ تمام رکن ممالک سرد جنگ کے دوران سرکاری طور پر غیرجانبدار تھے اور نیٹو کے رکن بھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Bry
سن2004ء: 10 مشرقی یورپی ممالک
یہ یورپی یونین میں سب سے بڑی وسعت تھی۔ ایک ساتھ دس ممالک یورپی یونین کا حصہ بنے۔ ان ممالک میں چیک ریپبلک، ایسٹونیا، قبرص، لیٹویا، لیتھوانیا، ہنگری، مالٹا، پولینڈ، سلوواکیا اور سلووینیا شامل تھے۔ دو عشرے قبل کمیونزم کے زوال کے بعد ان تمام ممالک کے لیے جمہوریت نئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سن 2007ء: رومانیہ اور بلغاریہ
رومانیہ اور بلغاریہ نے یورپی یونین میں شمولیت کا منصوبہ سن دو ہزار چار میں بنایا تھا۔ لیکن عدالتی اور سیاسی اصلاحات میں تاخیر کی وجہ سے انہیں اس بلاک میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ ان دونوں ملکوں کو غریب اور بدعنوان ترین قرار دیا جاتا تھا لیکن بعد ازاں اصلاحات کے بعد انہیں بھی یورپی یونین میں شامل کر لیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Donev
سن 2013ء: کروشیا
یورپی یونین کو آخری وسعت کروشیا کو اس بلاک میں شامل کرتے ہوئے دی گئی۔ سلووینیا کے بعد یہ دوسرا چھوٹا ترین ملک تھا، جو نوے کی دہائی میں یوگوسلاویا کی خونریز جنگ کے بعد یورپی یونین کا حصہ بنا۔ مونٹی نیگرو اور سربیا بھی یوگوسلاویا کا حصہ تھے اور یہ بھی یونین میں شمولیت کے لیے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسی طرح مقدونیا اور البانیا کی قسمت کا فیصلہ بھی جلد ہی کیا جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/D. Puklavec
8 تصاویر1 | 8
یورپی یونین کے اب تک 28 رکن ممالک میں سے 19 یورپی کرنسی یونین میں شامل ہیں۔ ان ممالک کو مشترکہ طور پر یورو زون کی ریاستیں کہا جاتا ہے۔
برطانیہ، جو اب تک یونین کا رکن ہے، اگلے برس جنوری کے اختتام پر یونین سے نکل جائے گا لیکن بریگزٹ سے یورو زون پر اس کے رکن ممالک کی تعداد کے حوالے سے کوئی فرق اس لیے نہیں پڑے گا کہ برطانیہ یورو زون میں شامل ہی نہیں ہے۔
یورپی یونین اور یورو زون کے لیے یورپی مرکزی بینک کے صدر کے طور پر اٹلی کے ماریو دراگی کی خدمات اس لیے بے مثال رہیں کہ انہوں نے یورپی مالیاتی بحران کے برسوں میں ای سی بی کی سربراہی کرتے ہوئے وہ جامع اور انتہائی مؤثر اقدامات کیے، جن کی وجہ سے یونین مالیاتی بحران سے نکل سکی۔
اس کے علاوہ دراگی نے یورو زون میں شامل لیکن شدید نوعیت کے قرضوں کے بحران کی شکار ریاستوں کے لیے سینکڑوں بلین یورو کے ان بیل آؤٹ پیکجز کی منظوری میں بھی کلیدی کردار ادا کیا، جن کی وجہ سے یونان جیسے ممالک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا جا سکا۔ اس تناظر میں فرانس کی کرسٹین لاگارڈ کو آج یکم نومبر سے جو ذمے داریاں سونپی گئی ہیں، وہ ایک بہت بڑا چیلنج ہیں۔
وہ یورپی مرکزی بینک کی صدارت کرنے والی پہلی خاتون بھی ہیں۔ وہ بھی ماریو دراگی کی طرح یورو زون میں کرنسی استحکام کو یقینی بنانے، افراط زر کو قابو میں رکھنے اور یونین اور یورو زون دونوں کی مالیاتی صحت کو مزید بہتر بنانے کا کام کریں گی۔
جرمن شہر فرینکفرٹ میں یورپی مرکزی بینک کا صدر دفتر، یورو ٹاورتصویر: dapd
کئی مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی معیشت کی موجودہ صورت حال اور یورو زون کی مالیاتی حالت کو سامنے رکھا جائے، تو یہ بات تقریباﹰ یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ کرسٹین لاگارڈ بھی زیادہ تر وہی طرز عمل اپنائیں گی، جو ماریو دراگی نے اپنا رکھا تھا۔
اس کے باوجود آئی ایم ایف کی اس سابق سربراہ کے لیے ان کے نئے عہدے اور فرائض کی مناسبت سے یہ پہلو بھی بہت اہم ہیں اور رہیں گے کہ بین الاقوامی سطح پر اقتصادی حوالے سے بے یقینی پائی جاتی ہے اور یورپی معیشتیں نمو پا تو رہی ہیں لیکن کئی ممالک میں اس کی شرح کم ہو رہی ہے۔
کئی تجزیہ کاروں کی رائے میں کرسٹین لاگارڈ کو اب جو نئی ذمے داریاں سونپی گئی ہیں، وہ ان سے کامیابی سے عہدہ برآ ہونے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ وہ یورو زون اور اس کے مالیاتی مسائل کو اس وقت سے جانتی ہیں، جب وہ فرانس کی وزیر خزانہ تھیں۔ اس کے بعد وہ برسوں تک بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سربراہ بھی رہیں۔ اسی لیے ان کا یہ ماضی ان کے لیے یورپی مرکزی بینک کی صدر کے طور پر مستقبل میں بہت مددگار ثابت ہو گا۔
مقبول ملک (ک م )
کپاس سے کرنسی نوٹ تک: یورو کیسے بنایا جاتا ہے؟
ای سی بی نے پچاس یورو کے ایک نئے نوٹ کی رونمائی کی ہے۔ پرانا نوٹ سب سے زیادہ نقل کیا جانے والا نوٹ تھا۔ ڈی ڈبلیو کی اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ یورو کرنسی نوٹ کس طرح چھپتے ہیں اور انہیں کس طرح نقالوں سے بچایا جاتا ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
ملائم کپاس سے ’ہارڈ کیش‘ تک
یورو کے بینک نوٹ کی تیاری میں کپاس بنیادی مواد ہوتا ہے۔ یہ روایتی کاغذ کی نسبت نوٹ کی مضبوطی میں بہتر کردار ادا کرتا ہے۔ اگر کپاس سے بنا نوٹ غلطی سے لانڈری مشین میں چلا جائے تو یہ کاغذ سے بنے نوٹ کے مقابلے میں دیر پا ثابت ہوتا ہے۔
تصویر: tobias kromke/Fotolia
خفیہ طریقہ کار
کپاس کی چھوٹی چھوٹی دھجیوں کو دھویا جاتا ہے، انہیں بلیچ کیا جاتا ہے اور انہیں ایک گولے کی شکل دی جاتی ہے۔ اس عمل میں جو فارمولا استعمال ہوتا ہے اسے خفیہ رکھا جاتا ہے۔ ایک مشین پھر اس گولے کو کاغذ کی لمبی پٹیوں میں تبدیل کرتی ہے۔ اس عمل تک جلد تیار ہو جانے والے نوٹوں کے سکیورٹی فیچرز، جیسا کہ واٹر مارک اور سکیورٹی تھریڈ، کو شامل کر لیا جاتا ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
نوٹ نقل کرنے والوں کو مشکل میں ڈالنا
یورو بینک نوٹ تیار کرنے والے اس عمل کے دوران دس ایسے طریقے استعمال کرتے ہیں جو کہ نوٹ نقل کرنے والوں کے کام کو خاصا مشکل بنا دیتے ہیں۔ ایک طریقہ فوئل کا اطلاق ہے، جسے جرمنی میں نجی پرنرٹز گائسیکے اور ڈیفریئنٹ نوٹ پر چسپاں کرتے ہیں۔
تصویر: Giesecke & Devrient
نقلی نوٹ پھر بھی گردش میں
پرنٹنگ کے کئی پیچیدہ مراحل کے باوجود نقال ہزاروں کی تعداد میں نوٹ پھر بھی چھاپ لیتے ہیں۔ گزشتہ برس سن دو ہزار دو کے بعد سب سے زیادہ نقلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔ یورپی سینٹرل بینک کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں نو لاکھ جعلی یورو نوٹ گردش کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
ایک فن کار (جس کا فن آپ کی جیب میں ہوتا ہے)
رائن ہولڈ گیرسٹیٹر یورو بینک نوٹوں کو ڈیزائن کرنے کے ذمے دار ہیں۔ جرمنی کی سابقہ کرنسی ڈوئچے مارک کے ڈیزائن کے دل دادہ اس فن کار کے کام سے واقف ہیں۔ نوٹ کی قدر کے حساب سے اس پر یورپی تاریخ کا ایک منظر پیش کیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
ہر نوٹ دوسرے سے مختلف
ہر نوٹ پر ایک خاص نمبر چھاپا جاتا ہے۔ یہ نمبر عکاسی کرتا ہے کہ کن درجن بھر ’ہائی سکیورٹی‘ پرنٹرز کے ہاں اس نوٹ کو چھاپا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ نوٹ یورو زون کے ممالک کو ایک خاص تعداد میں روانہ کیے جاتے ہیں۔
تصویر: Giesecke & Devrient
پانح سو یورو کے نوٹ کی قیمت
ایک بینک نوٹ پر سات سے سولہ سینٹ تک لاگت آتی ہے۔ چوں کہ زیادہ قدر کے نوٹ سائز میں بڑے ہوتے ہیں، اس لیے اس حساب سے ان پر لاگت زیادہ آتی ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
آنے والے نئے نوٹ
سن دو ہزار تیرہ میں پانچ یورو کے نئے نوٹ سب سے زیادہ محفوظ قرار پائے تھے۔ اس کے بعد سن دو ہزار پندرہ میں دس یورو کے نئے نوٹوں کا اجراء کیا گیا۔ پچاس یورو کے نئے نوٹ اگلے برس گردش میں آ جائیں گے اور سو اور دو یورو کے نوٹ سن دو ہزار اٹھارہ تک۔ پانچ سو یورو کے نئے نوٹوں کو سن دو ہزار انیس تک مارکیٹ میں لایا جا سکتا ہے۔