یورپی یونین کی طرف سے پابندیاں، ایران کا ردعمل
26 جولائی 2010یورپی یونین کے وزرائے خارجہ متوقع طور پر پیر کے دن ایران کے توانائی کے شعبے پر مجوزہ پابندیوں کی منظوری دیں گے۔ اتوار کو ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے کہا کہ وہ تناؤ نہیں چاہتے بلکہ منطق اور دوستی پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ایران کے خلاف اقدامات اٹھائے گا تو اس کا جواب دیا جائے گا۔
یورپی یونین کے مطابق ان پابندیوں کا مقصد ایران کو مذاکرات کی میز پر لانا ہے۔ یورپی یونین اور امریکہ نے انفرادی طور پر ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا تھا جب 9 جون کو سلامتی کونسل نے ایران پر چوتھے دور کی پابندیوں کی حتمی منظوری دی تھی۔
مغربی ممالک کو اندیشہ ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام سے ایٹمی ہتھیار حاصل کرنا چاہتا ہے جبکہ تہران حکومت ایسے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق یورپی یونین کی طرف سے ایران پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے تحت اسے توانائی کے شعبے میں استممال ہونے والے حساس آلات اور ٹیکنالوجی فروخت نہیں کی جا سکے گی۔ ان پابندیوں کے تحت رکن ممالک ایرانی بینکوں کی طرف سے بین الاقوامی سطح پر مالی رقوم کی منتقلی کی نگرانی بھی بڑھا دیں گے۔
دوسری طرف ترک وزیر خارجہ احمد داؤد اوگلو نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا ہے کہ ایرانی حکومت جوہری ایندھن کے تبادلے پر یورپی یونین سے مذاکرات کے لئے تیار ہو گئی ہے۔ یہ مذاکرات ستمبر میں اسلامی مہینے رمضان کے بعد شروع کئے جائیں گے۔ ترک وزیر خارجہ نے کہا،’’ ایرانی وزیرخارجہ منوچہر متقی نے تصدیق کی ہے کہ وہ مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔‘‘
اتوار کو استنبول میں ترکی اور برازیل کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کے بعد ایرانی وزیر خارجہ منوچہرمتقی نے کہا کہ تہران حکومت اعلیٰ یورینیم کے حصول کے لئے فرانس اور روس کے ساتھ معاہدے کے لئے تیار ہے۔ اس ملاقات کے بعد ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران حکومت پیر کے دن بین الاقوامی جوہری توانائی کے ادارے IAEA کو باضابطہ طور پر جوہری ایندھن کے تبادلے کے حوالے سے مذاکرات کی دعوت بھیج دے گی۔
مئی میں ویانا گروپ یعنی امریکہ ،روس اور فرانس نے ایران کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت ایران اپنی کم افزودہ یورینیم ترکی کے حوالے کرے گا جہاں سے اسے روس اور فرانس بھیجا جائے گا اور مذکورہ ممالک اسے اعلیٰ افزودہ یورینیم میں تبدیل کر کے ایران کو واپس کر دیں گے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: افسر اعوان