1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کی نئی اسائلم پالیسی، ’مفاہمتی مسودہ‘ تیار

5 جون 2018

یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرائے داخلہ آج بلاک میں سیاسی پناہ قوانین میں اصلاحات کے ایک نئے مسودے پر گفتگو کر رہے ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ مشرقی اور مغربی یورپی ممالک اس مسودے پر اتفاق کر لیں گے۔

Brüssel, Dimitris Avramopoulos, EU-Kommissar Migration
تصویر: picture-alliance/V.Mayo

یورپی یونین میں سیاسی پناہ کے نظام میں اصلاحات کا معاملہ گزشتہ دو برس سے رکن ممالک کے مابین اختلاف کا سبب بنا ہوا ہے۔ مشرقی اور مغربی یورپی ممالک کے مابین ڈیڈلاک تو پہلے ہی سے جاری تھا تاہم اب اٹلی میں عوامیت پسندوں کی حکومت آنے کے بعد یہ معاملہ مزید پیچیدہ ہو چکا ہے۔

اس ضمن میں آج بلغاریہ کے تیار کردہ ایک ’مفاہمتی مسودے‘ پر آج گفتگو کی جائے گی اور امید کی جا رہی ہے کہ رکن ممالک یورپی اسائلم پالیسی میں اصلاحات پر یونین کے سربراہی اجلاس سے قبل متفق ہو پائیں گے۔ یورپی یونین کا سربراہی اجلاس رواں ماہ کی اٹھائی اور انتیس تاریخ کو برسلز میں منعقد ہو رہا ہے۔

اٹلی کی نئی عوامیت پسند حکومت مجوزہ ترامیم کو پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔ روم حکومت کے سخت نظریات رکھنے والے نئے وزیر داخلہ ماتیو سالوینی نے اتوار کے روز سِسلی کے دورے کے دوران کہا، ’’اٹلی اور سِسلی یورپ کا ریفیوجی کیمپ نہیں بن سکتے۔‘‘

سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی اکثریت اطالوی اور یونانی ساحلوں تک ہی پہنچتی ہے۔ ایتھنز اور روم حکومتیں ان مجوزہ اصلاحات کی مخالفت کر رہی ہیں۔

یونین کے رہنماؤں نے گزشتہ برس دسمبر کے مہینے میں یہ طے کیا تھا کہ اسائلم پالیسی میں اصلاحات کا معاملہ اس برس جون تک نمٹا دیا جائے گا۔ گزشتہ ہفتے جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ آئندہ تین سے چار ہفتوں میں اتفاق رائے طے پا جائے گا۔ فرانسیسی صدر امانوئیل ماکروں نے بھی اطالوی حکومت کے نام اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ یورپی سرحدوں کی حفاظت اور نئی اسائلم پالیسی کا معاملہ صرف رکن ممالک کے باہمی تعاون ہی سے حل کیا جا سکتا ہے۔

ترکی اور لیبیا کے ساتھ طے پانے والے معاہدوں کے بعد یورپ کی جانب مہاجرت نمایاں طور پر کم تو ہوئی ہے لیکن یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ مہاجرین کی تعداد میں کسی بھی وقت اضافہ ہو سکتا ہے۔ اسی تناظر میں یورپی کمیشن نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ بلاک میں پناہ کے نئے ضوابط طے کرنا انتہائی ضروری معاملہ ہے۔

مفاہمتی مسودے میں شامل تجاویز

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بلغاریہ کے تیار کردہ اس مسودے میں ’فرنٹ لائن ممالک‘ پر مہاجرین کا بوجھ کم کرنے کے علاوہ مہاجرین کی یورپی یونین میں نقل و حرکت روکنے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔ مشرقی یورپی ممالک مہاجرین کی نقل و حرکت کے علاوہ کوتہ سسٹم کے تحت ان کی منتقلی کی مخالفت کر رہے ہیں۔ بوڈاپسٹ حکومت اب تک خاص طور پر مسلمان مہاجرین کو اپنے ہاں قبول نہ کرنے کے موقف پر ڈٹی ہوئی ہے۔ نئی تجاویز میں کوٹہ سسٹم کے تحت مہاجرین کی اٹلی اور یونان سے دیگر یورپی ممالک کی جانب منتقلی کا ذکر تو موجود ہے لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسے ’آخری حل‘ کے طور پر استعمال کیا جائے۔

بلغاریہ کے تیار کردہ اس مسودے میں پہلے ہی سے مہاجرین کے بحران کا سامنا کرنے والے اٹلی اور یونان جیسے ممالک پر مہاجرین کی دیکھ بھال کی ذمہ داریاں بڑھ جائیں گی۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے ذرائع کے حوالے سے یہ بھی لکھا ہے کہ یہ نیا قانونی مسودہ  یونین کے رکن ممالک کے مابین ’مفاہمت کی بنیاد‘ فراہم کر سکتا ہے۔

ش ح/ ع ت (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں